قندیل بلوچ کے قتل سے میرا کوئی تعلق نہیں، جس دن واقعہ ہوا میں لاہور میں تھا ، مقتولہ سے ایک ہی ملاقات ہوئی، پولیس کی جانب سے موصول ہوئے سوالنامے میں مقتولہ سے آخری رابطے سے متعلق پوچھا گیا، اپنے جوابات خود تحریر کر کے پولیس کے ساتھ میڈیا کو بھی بھجواوں گا۔ مفتی عبد القوی کی میڈیا سے گفتگو

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعہ 29 جولائی 2016 13:17

قندیل بلوچ کے قتل سے میرا کوئی تعلق نہیں، جس دن واقعہ ہوا میں لاہور ..

ملتان (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔29 جولائی 2016ء) : مفتی عبد القوی نے پولیس کی جانب سے قندیل بلوچ قتل سے متعلق سوالنامہ موصول ہونے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مفتی عبد القوی کا کہنا تھا کہ قندیل بلوچ قتل کیس میں ہر قسم کا تعاون میری ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ قندیل بلوچ قتل کیس میں پولیس کا سوالنامہ مجھے موصول ہو چکا ہے۔ انہوںنے بتایا کہ سوالنامے میں 6 سوالات موجود ہیں، لیکن اگر مفصل نظریے سے دیکھا جائے تو یہ کُل 14 سوالات بنتے ہیں۔

سولنامے سے متعلق بتاتے ہوئے مفتی عبد القوی نے کہا کہ پولیس کے موصول ہوئے سوالنامے میں زیادہ تر سوالات نجی نوعیت کے ہیں۔ سوالنامے میں میرے دادا کا نام اور تعلیم کے بارے میں پوچھا گیا۔ سوالنامے میں حکومتی عہدوں اور تفصیلات سے متعلق بھی پوچھا گیا۔

(جاری ہے)

سوالنامے میں محترمہ قندیل بلوچ سے روابط اور آخری رابطے سے متعلق بھی جواب طلب کیا گیا۔

محترمہ سے میری ایک ہی ملاقات ہوئی ، میں نے کہا لابی میں لوگ تنگ کریں گے الگ چلتے ہیں۔ مفتی عبدالقوی نے بتایا کہ قندیل بلوچ اور میں ایک نجی ٹی وی چینل پر ساتھ تھے جہاں سوالات پوچھے گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھ سے ملنا اور رابطہ کرنا آسان ہے، پولیس کے علما کرام سے رابطے ہمیشہ ٹھیک ہی رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قندیل بلوچ کا قتل ان کا خاندانی معاملہ ہے۔

البتہ محترمہ کے قتل سے میرا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ جس دن یہ واقعہ ہوا میں لاہور میں موجود تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس سوالنامے کے موصول ہونے کے بعد میں اپنےجوابات خود تحریر کر کے آج رات یا کل صبح تک پولیس کے ساتھ ساتھ میڈیا کو بھی بھجوا دوں گا۔ خیال رہے کہ قندیل بلوچ قتل کیس میں مفتی عبد القوی کا آج پولیس کے سامنے بیان ریکارڈ کیا جانا تھا لیکن سی پی او آفس میں عدم حاضری کے پیش نظر پولیس نے مفتی عبد القوی کا تحریری بیان لینے کا فیصلہ کیا جس کے لیے مفتی عبد القوی کو پولیس کی جانب سے سوالنامہ بھجوادیا گیا۔