سپریم کورٹ نے سی ڈی اے میں ڈیپوٹیشن پر آئے افسران کو پلاٹ الاٹمنٹ کا اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کردیا

حکم امتناعی جاری ‘ڈیپوٹیش پر آئے 200افسران کو الاٹمنٹ بھی روک دی گئی سی ڈی اے میں ڈیپوٹیشن افسران کو پلاٹ کی الاٹمنٹ سے متعلق قانون کا جائزہ لینا ہو گا‘ پلاٹ الاٹمنٹ قانون کے غلط استعمال سمیت تمام پہلوں کا بغور جائزہ لینا ہوگا‘کوٹہ سسٹم کی حوصلہ شکنی ہونی چاہئے،کیا ڈیپوٹیشن پر آئے افسران تنخواہیں نہیں لیتے ؟ جسٹس اعجاز افضل اور جسٹس طارق پرویز کے دوران سماعت ریمارکس

جمعرات 28 جولائی 2016 22:45

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔28 جولائی ۔2016ء) سپریم کورٹ نے سی ڈی اے میں ڈیپوٹیشن پر آئے افسران کو پلاٹ الاٹمنٹ کا اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے حکم امتناعی جاری کر دیا‘ڈیپوٹیش پر آئے 200افسران کو الاٹمنٹ بھی روک دی گئی‘ جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دئیے ہیں کہ سی ڈی اے میں ڈیپوٹیشن افسران کو پلاٹ کی الاٹمنٹ سے متعلق قانون کا جائزہ لینا ہو گا‘ پلاٹ الاٹمنٹ قانون کے غلط استعمال سمیت تمام پہلوں کا بغور جائزہ لینا ہوگا‘کوٹہ سسٹم کی حوصلہ شکنی ہونی چاہئے۔

کیا ڈیپوٹیشن پر آئے افسران تنخواہیں نہیں لیتے ؟۔جمعرات کو جسٹس اعجاز افضل اور جسٹس طارق پرویز پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سی ڈی اے میں ڈیپوٹیشن افسران کو پلاٹ الاٹمنٹ کیس کی سماعت کی۔

(جاری ہے)

سی ڈی اے کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ سی ڈی اے کی جانب سے ڈیپوٹیشن پر آئے ہوئے دو سو افسران کو پلاٹ دیئے جا چکے ہیں۔جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیئے کہ سی ڈی اے میں ڈیپوٹیشن افسران کو پلاٹ کی الاٹمنٹ سے متعلق قانون کا جائزہ لینا ہو گا۔

پلاٹ الاٹمنٹ قانون کے غلط استعمال سمیت تمام پہلوں کا بغور جائزہ لینا ہوگا۔ جسٹس طارق پرویز نے کہا کہ کوٹہ سسٹم کی حوصلہ شکنی ہونی چاہئے۔ کیا ڈیپوٹیشن پر آئے افسران تنخواہیں نہیں لیتے ؟۔عدالت نے سی ڈی اے ملازمین کی جانب سے ڈیپوٹیشں افسران کے ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف اپیل سماعت کیلئے منظور کر تے ہوئے سی ڈی اے کی جانب سے ڈیپوٹیش پر آئے دو سو افسران کو الاٹمنٹ بھی روک دی گئی۔ عدالت نے پلاٹوں کی الاٹمنٹ پر حکم امتناعی جاری کرتے ہوئے مقدمے کی سماعت 3ماہ بعد مقرر کرنے کا حکم دیدیا