عراق، کرادہ بم دھماکے نے تفتیش کاروں کو چکرا کر رکھ دیا

یہ دھماکہ ہر کسی کے بس کی بات نہیں ،داعش نے پہلی بار ایک ایسے طریقہ کار کا استعمال کیا جس کی مد سے بم کو چیک پوائنٹس کی گرفت میں نہ آنے دیتے ہوئے منتقل کیا جا سکتا ہے، سکیورٹی اہلکار

جمعرات 28 جولائی 2016 22:23

عراق، کرادہ بم دھماکے نے تفتیش کاروں کو چکرا کر رکھ دیا

بغداد( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔28 جولائی ۔2016ء ) خود کو دولت اسلامیہ کہلانے والی شدت پسند تنظیم نے تین جولائی کو بغداد میں جس جگہ اب تک کا سب سے بڑا دھماکہ کیا وہ بھی ایک خوفناک منظر پیش کرتا ہے۔ اس حملے میں 292 عراقی شہریوں کی جان گئی تھی۔بغداد شہر میں ہر جانب سکیورٹی چیک پوائنٹس ہیں اور مسلح گارڈز کا زبردست پہرہ تو نظر آتا ہے لیکن شاید ہی کوئی ایسا دن ہو جب کوئی چھوٹا یا بڑا حملہ نہ ہوتا ہو۔

لیکن بغداد کے پاس میں کرادہ میں ہونے والے اس دھماکے میں کوئی عام سا بم استعمال نہیں ہوا تھا۔ اس بم کے ڈیزائن اور اس کی منزل سے ہی پتہ چلتا ہے کہ داعش نے دہشت پھیلنے اور نقصان برپا کرنے کو ایک نیا طریقہ حاصل کر لیا ہے بغداد شہر میں ہر جانب سکیورٹی چیک پوائنٹس ہیں اور مسلح گارڈز کا زبردست پہرہ تو نظر آتا ہے لیکن شاید ہی کوئی ایسا دن ہو جب کوئی چھوٹا یا بڑا حملہ نہ ہوتا ہومغربی ممالک کے ایک سکیورٹی افسر، جو کہ بغداد میں تعینات ہیں، کا کہنا تھا کہ ’داعش نے پہلی بار ایک ایسے طریقہ کار کا استعمال کیا جس کی مد سے بم کو چیک پوائنٹس کی گرفت میں نہ آنے دیتے ہوئے منتقل کیا جا سکتا ہے۔

(جاری ہے)

‘ان کا کہنا تھا: ’ہم نے ایسا اس سے قبل کبھی نہیں دیکھا تھا اور یہ امر کافی فکر میں مبتلا کرنے والا ہے۔‘دھماکے کا طریقہ کار وی بی آئی ای ڈی کے نام سے جانا جاتا ہے، یعنی وہیکل بورن امپروائزڈ ڈیوائسز، جو آج کل اکثر خودکش دھماکوں کے لیے استعمال ہوتا ہے۔دھماکہ خیز مواد کے ماہر ایک عراقی افسر جو اس دھماکے کی تفتیش سے وابستہ ہیں، کا کہنا ہے کہ اسے تیار کرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔

ان کے مطابق ممکن ہے کہ اس کی ڈیوائس کو فلوجہ میں اس وقت تیار کیاگیا ہو جب داعش کا وہاں پر کنٹرول تھا۔ان کے مطابق: ’داعش نے اس پہلو پر بہت غور و فکر کیا ہے کہ چیک پوائنٹس پر گرفت میں آئے بغیر اسے کیسے گزارا جائے۔‘ممکن ہے بم تیار کرنے والوں نے نیا فارمولہ انٹرنیٹ سے لیا ہے جو اس پر دستیاب ہے اور پھر اس میں استعمال ہونے والی مادے کی مقدار کو گرفت سے بچنے کے لیے کم کر دیا گیا ہو

متعلقہ عنوان :