انسانی حقوق کے نام نہاد علمبرداروں کومقبوضہ کشمیر میں سوختہ لاشیں اور جلی اور اجڑی ہوئی بستیاں نظر کیوں نہیں آرہیں ،اقوام متحدہ نے جنوبی سوڈان اور مشرقی تیمور کو علیحدہ کرنے میں تو بڑی مستعدی کا مظاہرہ کیا ، وہ کشمیر اور فلسطین میں ہونے والے مظالم پر اندھی گونگی اور بہری ہوجاتی ہے ، آل پارٹیز کانفرنس حکومت کو دو ٹوک موقف اختیار کرنے پر مجبور کردے گی ،31جولائی کو لاہور سے واہگہ بارڈر تک آزادی مارچ کے ذریعے کشمیری بھائیوں کو پیغام دیں گے کہ کشمیر کی تحریک آزادی میں کشمیری تنہا نہیں

امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق کامنصورہ میں جاری پانچ روزہ مرکزی تربیت گاہ کے دوسرے روز شرکاء سے خطاب

جمعرات 28 جولائی 2016 22:15

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔28 جولائی ۔2016ء ) امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ انسانی حقوق کے نام نہاد علمبرداروں کومقبوضہ کشمیر میں سوختہ لاشیں اور جلی اور اجڑی ہوئی بستیاں نظر کیوں نہیں آرہیں۔اقوام متحدہ نے جنوبی سوڈان اور مشرقی تیمور کو علیحدہ کرنے میں تو بڑی مستعدی کا مظاہرہ کیا مگر کشمیر اور فلسطین میں ہونے والے مظالم پر اندھی گونگی اور بہری ہوجاتی ہے۔

29جولائی کی کشمیر پر آل پارٹیز کانفرنس حکومت کو دو ٹوک موقف اختیار کرنے پر مجبور کردے گی۔31جولائی کو لاہور سے واہگہ بارڈر تک آزادی مارچ کے ذریعے کشمیری بھائیوں کو پیغام دیں گے کہ کشمیر کی تحریک آزادی میں کشمیری تنہا نہیں ، پوری پاکستانی قوم ان کی پشت پر ہے۔ وہ جمعرات کو منصورہ میں جاری پانچ روزہ مرکزی تربیت گاہ کے دوسرے روز شرکاء سے خطاب کر رہے تھے۔

(جاری ہے)

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ حکومت مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے اپنی ذمہ داری پوری نہیں کررہی۔حکومت کو کشمیر پر انٹر نیشنل کانفرنس بلا کر عالمی برادری کو بھارتی مظالم سے آگاہ کرنا چاہئے تھا۔ کشمیر کی آزادی میں حکومت کا بزدلانہ رویہ بڑی رکاوٹ ہے۔ہم نے حکومت سے استدعا کی تھی کہ کشمیر پر آل پارٹیز کانفرنس بلا کر متفقہ قومی موقف سامنے لایا جائے مگر حکومت کو اے پی سی بلانے کی بھی توفیق نہیں ہوئی۔

بھارت پاکستان میں دہشت گرد بھیج رہا ہے اور ہمارے حکمران اس کے جواب میں ساڑھیوں اور آموں کے تحائف بھجوا رہے ہیں کشمیر کے معاملہ میں پاکستانی وزارت خارجہ میں قبرستان کی سی خاموشی ہے ،قوم چاہتی تھی کہ ہمارے حکمران کشمیریوں پر بھارت کے وحشیانہ مظالم اور درندگی کے خلاف عالمی اداروں میں آواز بلند کریں گے مگر حکومت نے قوم کو سخت مایوس کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ قائداعظم ? پاکستان کی شہ رگ کو دشمن سے بچانے کیلئے 1947ہی میں افواج پاکستان کو کشمیر میں داخل کرنا چاہتے تھے مگر انگریز جنرل نے ان کے احکامات پر عمل کرنے سے انکار کرکے بھارت سے وفاداری کا ثبوت دیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان برصغیر کی تقسیم کا نامکمل ایجنڈا ہے جس کی تکمیل کی اصل ذمہ داری برطانیہ اور پاکستان کی مشترکہ تھی مگر برطانیہ بھی اقوام متحدہ کی طرح اپنی یہ ذمہ داری پوری نہیں کررہا۔

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ جس طرح بھارت کشمیریوں پر غلامی مسلط کرکے ان کی زندگیوں سے کھیل رہا ہے اسی طرح پاکستان کا ظالم اشرافیہ 70سال سے عوام کا خون چوس رہا ہے۔منافق سیاستدانوں ،ظالم وڈیروں ،جاگیرداروں اور بے حس سرمایہ داروں نے پاکستان کے 20کروڑ عوام کو یرغمال بنا رکھا ہے۔انہوں نے کہا کہ قومی خزانے کو لوٹنے والے غریب نہیں ،اقتدار پر قابض وی آئی پی طبقہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ غریب مسلسل ظلم و جبر کی چکی میں پس رہا ہے۔سیاسی پارٹیاں خاندانی پراپرٹیاں اور جاگیرداروں کے کلب بن چکی ہیں۔یہ انگریزوں کے یار اور امریکی وفادار تمام اختیارات کو اپنی مٹھی میں بند رکھنا چاہتے ہیں۔ان کی وجہ سے معیشت تباہ اور ملک کا بچہ بچہ مقروض ہے ،قوم انہی کے ہاتھوں پسماندگی ،غربت اور جہالت کی اسیر ہے۔ان کی ساری سیاست لوگوں کو لسانیت اور علاقائیت کی بنیاد پر تقسیم کرکے انتشار پھیلانااور ان کی دولت کو لوٹ کر اپنے بینک بیلنس میں اضافہ کرنے تک محدود ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم اس کرپٹ سسٹم کے خلاف بغاوت کا اعلان کرتے ہیں اور عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ان سانپوں اور بچھو?ں کو اپنے ہاتھوں دودھ نہ پلائیں۔انہوں نے کہا کہ ہم کرپشن اور لوٹ کھسوٹ کے اس نظام کے خلاف جہاد کررہے ہیں قوم کو اس جدوجہد میں جماعت اسلامی کا ساتھ دیناچاہئے۔