سپریم کورٹ نے سرکاری ہسپتالوں میں ادویات چوری اور بنیادی سہولیات کی عدم فراہمی کیخلاف از خود نوٹس میں 3سال میں خریدے آکسیجن سلنڈر کی قیمتوں‘ادویات ‘ جراحی مشینوں اور لیبارٹریوں کی تمام تفصیلات طلب کرلیں

بادی النظر 3سال کے کنٹریکٹ پر آکسیجن سلنڈر کی خریداری میں پیپرا رولز کی خلاف ورزی کی گئی ہے ‘ سرکاری اسپتالوں میں نصب تمام آلات خراب ہیں‘ الٹرا ساؤنڈ‘ سٹی سکین اور ایکسرے مشینیں کام نہیں کرتیں‘ آلاتِ جراحی یا بیشتر خود خراب کردیئے جاتے ہیں اس پر عدالت چشم پوشی اختیار نہیں کرسکتی جسٹس اعجاز افضل خان کے دوران سماعت ریمارکس

جمعرات 28 جولائی 2016 22:12

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔28 جولائی ۔2016ء) سپریم کورٹ نے سرکاری ہسپتالوں میں ادویات چوری اور بنیادی سہولیات کی عدم فراہمی کے خلاف از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران گزشتہ تین سال کے دوران خریدے جانیوالے آکسیجن سلنڈر کی قیمتوں‘جان بچانے والی ادویات کی دستیابی‘ جراحی مشینوں اور لیبارٹریوں کی تمام تفصیلات طلب کرتے ہوئے سماعت 12اگست تک ملتوی کردی جبکہ جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دئیے ہیں کہ بادی النظر تین سال کے کنٹریکٹ پر آکسیجن سلنڈر کی خریداری میں پیپرا رولز کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔

سرکاری اسپتالوں میں نصب تمام آلات خراب ہیں۔ الٹرا ساؤنڈ‘ سٹی سکین اور ایکسرے مشینیں کام نہیں کرتیں‘ آلاتِ جراحی یا بیشتر خود خراب کردیئے جاتے ہیں اس پر عدالت چشم پوشی اختیار نہیں کرسکتی۔

(جاری ہے)

جمعرات کو جسٹس اعجاز افضل خان کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے سرکاری ہسپتالوں میں ادویات چوری اور بنیادی سہولیات کی عدم فراہمی کے خلاف از خود نوٹس کیس کی سماعت کی۔

اس دوران فاضل عدالت نے گزشتہ تین سال کے دوران خریدے گئے آکسیجن سلنڈروں سے متعلق تفصیلات طلب کرلیں۔ اس موقع پر درخواست گذار نے موقف اختیار کیا کہ پمز اور پولی کلینک میں آکسیجن سلنڈر 7ہزار سے لیکر 30ہزار روپے میں خریدے گئے۔ دوسری جانب نجی اسپتالوں نے فی آکسیجن سلنڈر صرف 3,3ہزار روپے میں حاصل کئے۔ اس پر جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیئے کہ بادی النظر تین سال کے کنٹریکٹ پر آکسیجن سلنڈر کی خریداری میں پیپرا رولز کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔

سرکاری اسپتالوں میں نصب تمام آلات خراب ہیں۔ الٹرا ساؤنڈ‘ سٹی سکین اور ایکسرے مشینیں کام نہیں کرتیں‘ آلاتِ جراحی یا بیشتر خود خراب کردیئے جاتے ہیں اس پر عدالت چشم پوشی اختیار نہیں کرسکتی۔ جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ سرکاری ہسپتال جانیوالوں کی اکثریت غریب ہوتی ہے جنہیں ہزاروں روپے ادا کرکے باہر سے ٹیسٹ کرانا پڑتے ہیں۔ عدالت نے گزشتہ تین سال کے دوران خریدے جانیوالے آکسیجن سلنڈر کی قیمتوں‘جان بچانے والی ادویات کی دستیابی‘ جراحی مشینوں اور لیبارٹریوں کی تمام تفصیلات طلب کرتے ہوئے سماعت 12اگست تک ملتوی کردی۔…

متعلقہ عنوان :