سندھ سے زیادہ پنجاب کے وزیراعلیٰ کو تبدیل کرنیکی ضرورت ہے، میاں محمود الر شید

پنجاب میں خادمیت کے نام پر بادشاہت قائم، 6ماہ کے دوران652بچے اغوا ء،ایک سال میں744خواتین قتل ہو گئیں، ایم پی اے محفوظ نہیں، ہر طبقہ سڑکوں پر سراپا احتجاج ہے رکن اسمبلی جہانزیب خان کچھی پر فائرنگ کرنے والا لیگی عہدیدار پر مقدمہ درج کرنے والے افسروں کی معطلی قابل مذمت ہے، میلسی میں احتجاجی جلسہ سے خطاب

جمعرات 28 جولائی 2016 22:06

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔28 جولائی ۔2016ء ) پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر میاں محمود الر شید نے کہا کہ پنجاب میں خواتین بچے محفوظ نہیں رہے،صوبے میں6ماہ کے دوران652بچوں کا اغوا ء، ایک سال میں744خواتین قتل ہو گئیں، سرکاری ملازمین، ڈاکٹر، پیرا میڈیکل سٹاف،کسان، طلبہ اساتذہ ہر طبقہ سڑکوں پر سراپا احتجاج ہے، پولیس کو سیاسی بنا دیا گیا ہے، سندھ سے زیادہ پنجاب میں وزیر اعلیٰ کوتبدیل کرنیکی ضرورت ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز میلسی میں احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ قائد حزب اختلاف نے کہا کہ صوبے میں رکن صوبائی اسمبلی محفوظ نہیں تو عام آدمی کا کیا حال ہوگا، انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے ایم پی اے جہانزیب خان کچھی پر فائرنگ اور لیگی عہدیدار پر مقدمہ درج کرنے پر ڈی پی اور اوکاڑہ اور مقامی ایس ایچ او کی معطلی کی مذمت کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا شہباز شریف ایک طرف گڈ گورننس کا دعویٰ کرتے ہیں دوسری جانب انکی نا ک کے نیچے لاہور میں312بچے اغواء ہو گئے، ایک سال کے دوران744خواتین کو قتل کر دیا گیا، کسی کی جان مال عزت آبرو محفوظ نہیں رہی اور اگر پولیس میرٹ پر مقدمہ درج کرے تو پولیس افسر تبدیل کر دیا جاتا ہے، تحریک انصاف پنجاب میں خادمیت کے نام پر قائم بادشاہت کو قبول نہیں کرتی، آمرانہ طرز حکومت کو قبول نہیں کرتی، مسلم لیگ ن بھی صوبے میں امن وا مان قائم کرنے میں ناکامی پر وزیراعلیٰ تبدیل کرکے قوم پر احسان کرے۔