ملک میں تحفظ حقوق دانش کیلئے حکمت عملی ترتیب دی جائے، اس سلسلے میں ٹریڈ مارک ، پیٹنٹ، صنعتی ڈئزائن، کاپی رائٹ اور علاقائی علامات سے متعلق قوانین کو بہتر بنایا جائے ،جہاں ضرورت ہو نئے قوانین متعارف کرائے جائیں

وزیر تجارت انجینئر خرم دستگیر خان کا ادارہ تحفظ حقوق دانش سے متعلق اجلاس سے خطاب

جمعرات 28 جولائی 2016 21:58

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔28 جولائی ۔2016ء) وفاقی وزیر تجارت انجینئر خرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ ملک میں تحفظ حقوق دانش کیلئے حکمت عملی ترتیب دی جائے، اس سلسلے میں ٹریڈ مارک ، پیٹنٹ، صنعتی ڈئزائن، کاپی رائٹ اور علاقائی علامات سے متعلق قوانین کو بہتر بنایا جائے اور جہاں ضرورت ہو نئے قوانین متعارف کرائے جائیں ۔

وہ جمعرات کو یہاں ادارہ تحفظ حقوق دانش (انٹلیکچوئل پراپرٹی آرگنائزیشن، آئی پی او) سے متعلق ایک اجلاس کی صدارت کر رہے تھے ۔ آئی پی او کو رواں ہفتے کا بینہ ڈوویژن سے وزارت تجارت کے زیر انتظام دے دیا گیا ہے جس کی منظوری سٹریٹجک ٹریڈ پالیسی فریم ورک2015-18میں مارچ میں دی گئی تھی۔وفاقی وزیر نے کہ اکہ اس فیصلے کی بدولت ملک میں تحقیق ، براہ راست بیرونی سرمایہ کاری اور بر آمدات میں اضافہ ہوگا، اس سے بیرونی دنیا میں پاکستان کا نرم تاثر ابھرے گا اور جعل سازی اور نقل کو روکنے میں مدد ملے گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے انتظامیہ کو ہدایت کی کہ تحفظ حقوق دانش کے عالمی معاہدات میں شمولیت سے قبل ادارہ خوب تحقیق کرے اور پاکستان کے مفادات کو مد نظر رکھتے ہوئے ان معاہدات سے الحاق کیا جائے۔ وفاقی وزیر کو بتایا گی اکہ ادارہ اس سال اگست میں اپنا الیکٹرانک پورٹل متعارف کرائے گا جس کی بدولت حقوق دانش سے متعلق دوخواست ، فیس کی ادائیگی،درخواست سے متعلق ادارے کی کاروائی اور حقوق دانش کی خلاف ورزی سے متعلق شکایات آن لائن دی جا سکیں گی۔

آئی پی او کے ڈائریکٹر جنرل شاہد لطیف نے اجلاس میں بتایا کہ حکومت پاکستان کے تحفظ حقوق دانش سے متعلق لئے گئے عملی اقدامات کی بدولت پاکستان کو امریکہ نے2016میں اپنی ترجیحی واچ لسٹ سے نکال دیا ہے جبکہ بھارت اور چین بد ستور اس لسٹ میں موجود ہیں۔ امریکی رپورٹ میں پاکستان کی طرف سے اسلام آباد ، کراچی اور لاہور میں آئی پی ٹریبونل کے قیام ، تحفظ حقوق دانش سے متعلق قوانین کے اجراء ، ایف بی آر کی طرف سے متولقہ قوانین کا سختی سے نفاد اور عوام کو حقوق دانش سے متعلق آگاہی جیسے اقدامات کو سراہا گیا۔