پاکستان میں10لاکھ افغانیوں کا دستاویزات میں اندراج نہیں‘ فیصلہ ہوا ہے کہ افغان مہاجرین خود اپنے لوگوں کی دستاویز ات تیار کریں گے، ان کو کاغذات فراہم کئے جائیں گے، وزارت سیفران نے رجسٹرڈ افغان پناہ گزینوں کی وطن واپسی کا پلان تشکیل دیا ہے ،نادرا میں بی پی ایس 15 سے 22 تک 1110، ہیڈ کوارٹرز میں گریڈ 17 سے 22 تک میں 116 افسران ہیں ،ملک بھر میں نادرا کے 560 سنٹرز ہیں ،ا ن میں سے بلوچستان میں نادرا کے 63 دفاتر کام کر رہے ہیں ، ممنوعہ بور کا اسلحہ لائسنس رکھنے والوں کے ڈیٹا کا معائنہ کرنے کی تجویز کا جائزہ لیا جاسکتا ہے ،شناختی کارڈز کی تصدیق کی آڑ میں کسی طبقے کو نشانہ نہیں بنایا جارہا، پاکستان ریلویز امریکہ سے 55 ریل انجن خرید رہا ہے ، یہ آئندہ سال جولائی میں محکمے کے سپرد کردیئے جائیں گے‘ 2008ء سے اب تک ریلویز نے 63 ریلوے انجن بیرونی ممالک سے خریدے ریلویز کے 440 انجنوں میں سے 172 ناقابل مرمت ہیں

سینیٹ میں وفاقی وزراء عبدالقادر بلوچ ،شیخ آفتاب اور سعد رفیق کے ارکان کے سوالوں کے جواب

جمعرات 28 جولائی 2016 21:57

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔28 جولائی ۔2016ء) ایوان بالا کو حکومت نے آگاہ کیا ہے کہ پاکستان میں ایک ملین کے قریب ایسے افغانی ہیں جن کا دستاویزات میں اندراج نہیں‘ اب فیصلہ ہوا ہے کہ افغانی خود اپنے لوگوں کی ڈاکومنٹیشن کریں گے اور ان کو کاغذات ایشو کئے جائیں گے‘ رجسٹرڈ افغان پناہ گزینوں کی وطن واپسی کا پلان وزارت سیفران نے تشکیل دیا ہے۔

نادرا میں بی پی ایس 15 سے 22 تک 1110 افسران کام کر رہے ہیں جبکہ گریڈ 17 سے 22 تک نادرا ہیڈ کوارٹرز میں 116 افسران ہیں‘ یہ تقرریاں کوٹے کے مطابق کی جاتی ہیں۔ملک بھر میں نادرا کے 560 سنٹرز ہیں جن میں سے بلوچستان میں نادرا کے 63 دفاتر کام کر رہے ہیں‘ بلوچستان میں سب سے زیادہ آمدنی کوئٹہ سنٹر کی ہے۔

(جاری ہے)

ممنوعہ بور کا اسلحہ لائسنس رکھنے والوں کے ڈیٹا کا معائنہ کرنے کی تجویز کا جائزہ لیا جاسکتا ہے۔

گزشتہ تین سالوں میں دو بیرونی دورے کئے جبکہ نادرا کے دیگر افسران نے 192دورے کئے ہیں جن پر 92.92 ملین روپے خرچ ہوئے۔ شناختی کارڈز کی تصدیق کی آڑ میں کسی طبقے کو نشانہ نہیں بنایا جارہا۔ پاکستان ریلویز امریکہ سے 55 ریل انجن خرید رہا ہے جو جولائی 2017ء تک ریلوے کے سپرد کردیئے جائیں گے‘ 2008ء سے اب تک ریلویز نے 63 ریلوے انجن بیرونی ممالک سے خریدے ہیں‘ ریلویز کے 440 انجنوں میں سے 172 ناقابل مرمت اور ناقص ہیں۔

جمعرات کوایوان میں حکومت کی طرف سیوفاقی وزیر سیفران عبدالقادر بلوچ ،وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد ، وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے ارکان کے سوالوں کے جواب دئیے۔سینیٹر احمد حسن کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر سیفران عبدالقادر بلوچ نے بتایا کہ موجودہ وقت میں پاکستان میں 1.5 ملین رجسٹرڈ اور اوسطاً ایک ملین ایسے افغانی ہیں جن کا دستاویزات میں اندراج نہیں۔

اب فیصلہ ہوا ہے کہ افغانی خود اپنے لوگوں کی ڈاکومنٹیشن کریں گے اور ان کو وہاں سے کاغذات ایشو کئے جائیں گے۔ افغان حکومت پر اس سلسلے میں زور دے رہے ہیں‘ ان کی کارروائی کا انتظار ہے۔ وزیراعظم نے رجسٹرڈ افغان پناہ گزینوں کے پی او آر کارڈز کی معیاد میں 31 دسمبر 2016ء تک توسیع کرنے کی منظوری دی ہے۔ اس کے بعد کوئی مزید توسیع نہیں دی جائے گی۔

سیکرٹری سیفران کی سربراہی میں ایک بین الوزارتی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ یہ کمیٹی وزیراعظم کی ہدایات کی روشنی میں رجسٹرڈ پناہ گزینوں کی فوری وطن واپسی کا پلان تشکیل دے گی۔ رجسٹرڈ افغان پناہ گزینوں کی فوری وطن واپسی کا پلان وزارت برائے سیفران کی جانب تشکیل دیا گیا ہے۔ افغان پناہ گزین30 فیصد کیسوں میں اور 70 فیصد کیسوں سے باہر ہیں۔ کئی پناہ گزین ادھر ادھر پھیل گئے ہیں۔

بہت بڑی تعداد کراچی‘ کوئٹہ اور اسلام آباد میں ہے۔ شناختی کارڈز کی تصدیق کی آڑ میں کسی طبقے کو نشانہ نہیں بنایا جارہا۔سینیٹر حافظ حمد اﷲ کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے بتایا کہ نادرا میں بی پی ایس 15 تا 22 میں کام کرنے والے افسران کی تعداد 1110 ہے‘ ان میں گریڈ 15 کا ایک‘ گریڈ 16 میں 472‘ گریڈ 17 میں 579‘ گریڈ 18 میں 50‘ گریڈ 19 میں 4 اور گریڈ 20 میں 4 افسران ہیں۔

نادرا ہیڈ کوارٹرز میں گریڈ 17 سے 22 کے افسران 116 ہیں ان میں سندھ کے آٹھ‘ پنجاب کے 65‘ خیبر پختونخوا کے 25‘ گلگت بلتستان کے دو‘ فاٹا کے ایک‘ وفاقی دارالحکومت کے پانچ‘ بلوچستان کے چار اور آزاد جموں و کشمیر کے چھ ہیں۔ فاٹا کے کوٹے پر عمل کیا گیا ہے۔حافظ حمد اﷲ کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے بتایا کہ بلوچستان میں نادرا کے 63 دفاتر کام کر رہے ہیں۔

کوئٹہ سے ماہانہ 71 لاکھ 78 ہزار‘ بارکھان سے 2 لاکھ 20 ہزار‘ بیلہ سے پانچ لاکھ 56 ہزار‘ گوادر سے پانچ لاکھ 80 ہزار کی آمدنی ہو رہی ہے۔ خضدار‘ چاغی میں تین‘ قلعہ عبداﷲ میں چار‘ لسبیلہ میں پانچ‘ پشین میں پانچ‘ کوئٹہ میں آٹھ سنٹرز ہیں۔ پورے ملک میں نادرا کے 560 سنٹر ہیں۔ اس لحاظ سے بلوچستان میں 63 سنٹرز مناسب ہیں۔ ارکان کسی جگہ نادرا کا مرکز چاہتے ہیں تو آگاہ کریں۔

ہم اس سلسلے میں تعاون کریں گے۔ سب سے کم آمدنی زیارت اور سب سے زیادہ آمدنی کوئٹہ سے آتی ہے۔ تمام آمدنی نادرا ہیڈ کوارٹرز کو موصول ہوتی ہے۔ سینیٹر اعظم سواتی کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے بتایا کہ ممنوعہ بور کے اسلحہ لائسنس رکھنے والوں سے ڈیٹا کا معائنہ کرنے کی تجویز اچھی ہے۔ اس کا جائزہ لیا جاسکتا ہے۔

فی الحال یہ تجویز زیر غور نہیں ہے۔سینیٹر حافظ حمد اﷲ کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے بتایا کہ نادرا کے چیئرمین نے گزشتہ تین سالوں کے دوران دو مرتبہ بیرونی دورے کئے ہیں۔ البتہ نادرا کے دیگر افسران نے 192 دورے کئے ہیں۔ یہ دورے تربیت حاصل کرنے یا تربیت دینے کے لئے کئے جاتے ہیں۔ تین سال میں ان دوروں پر 92.92 ملین روپے خرچ ہوئے ہیں۔

ان دوروں سے نادرا افسران کی اہلیت میں اضافہ ہوا ہے جس سے نادرا کی کارکردگی بہتر ہوئی ہے۔ نادرا افسران جن ملکوں کے حوالے کئے ان میں کینیا‘ یو کے‘ دبئی‘ چین‘ سری لنکا‘ سعودی عرب‘ قطر‘ یو اے ای ‘ فرانس اور دیگر ملک شامل ہیں۔ مولانا عطاء الرحمان کے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ ایسی کوئی بات نہیں کہ شناختی کارڈز کی تصدیق کی آڑ میں کسی طبقے کو نشانہ بنایا جارہا ہے یا زیادتی کی جارہی ہے۔

عتیق شیخ کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے بتایا کہ پاکستان ریلویز کے 86 فیصد ریلوے پل 100 سال سے بھی زیادہ پرانے ہیں۔ ان کو بہتر بنانے کا کام باقاعدہ بنیادوں پر کیا جاتا ہے۔ ریلویز کے پل حفاظتی معیار کے مطابق ہیں۔ سینیٹر احمد حسن کے سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ پاکستان ریلویز مسابقتی بولی کے طریق کار کی تکمیل کے بعد 55 ریل انجن امریکہ سے خرید رہا ہے۔

اس مقصد کے لئے ریلویز نے میسرز جنرل الیکٹرک (جی ای) امریکہ کے ساتھ 20 جون 2015ء کو دو لاکھ 13 ہزار 689 ملین روپے مالیت کے معاہدے پر دستخط کئے ہیں۔ یہ انجن جنوری 2017ء سے جولائی 2017ء تک ریلویز کے سپرد کردیئے جائیں گے۔ سینیٹر کرنل (ر سید طاہر حسین مشہدی کے سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ 2008ء سے اب تک ریلویز نے بیرونی ممالک سے 63 ریلوے انجن خریدے ہیں۔

ریلویز کے شعبہ میں موجود 440 ریل انجنوں میں سے 172 ریل انجن ناقابل مرمت اور ناقص ہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ناقص اجنوں کی بحالی اور مرمت کا مرحلہ وار منصوبہ بنایا ہے۔ ٹرین آپریشن کے لئے 15 انجن تیار کئے گئے ہیں۔ اس وقت بارہ انجنوں کی بحالی کا کام جاری ہے۔ چینی کمپنی کی جانب سے مہیا کئے گئے 60 ریلوے انجن اضافی پرزہ جات کی کمی کے باعث بند ہیں۔ پاکستان ریلویز نے نے ان چینی انجنوں کی بحالی کے لئے ممکن العمل مطالعہ شروع کیا ہے جو ابھی زیر غور ہے۔ پاکستان ریلویز نے بند ریلوے انجنوں کی مرمت اور دیکھ بھال کی ضرورت پوری کرنے کے لئے 100 ریلوے انجنوں کی مصنوعی مرمت شروع کی ہے۔