شہری اپنے بلدیاتی مسائل کے حل کے لئے کے ایم سی کی جانب دیکھتے ہیں افسران کا فرض ہے کہ وہ شہریوں کو بہتر سے بہتر سہولیات مہیا کریں، ایڈمنسٹریٹرکراچی

جمعرات 28 جولائی 2016 21:05

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔28 جولائی ۔2016ء) ایڈمنسٹریٹر کراچی لئیق احمد نے کہا ہے کہ شہری اپنے بلدیاتی مسائل کے حل کے لئے کے ایم سی کی جانب دیکھتے ہیں افسران کا فرض ہے کہ وہ شہریوں کو بہتر سے بہتر سہولیات مہیا کریں اور اپنی تمام تر صلاحیتیں اور وسائل شہر کی بہتری اور ترقی کے لئے استعمال کریں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کے ایم سی آفیسرز ویلفیئر ایسوسی ایشن کی جانب سے منعقدہ تقریب کے موقع پر بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا جس کا انعقاد اسپورٹس کمپلیکس کشمیر روڈ میں کیا گیا تھا اس موقع پر ایسوسی ایشن کے صدر جمیل فاروقی اور جنرل سیکریٹری بلال منظر نے بھی خطاب کیا جبکہ ایسوسی ایشن کے ممبران نے بڑی تعداد میں شرکت کی، تقریب میں مختلف انعامات کے ساتھ ساتھ عمرے کا ایک ٹکٹ بھی بذریعہ قرعہ اندازی دیا گیا، تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ایڈمنسٹریٹرکراچی لئیق احمد نے کہا کہ تمام معاملات افہام وتفہیم اور مل بیٹھ کر بات کرنے سے ہی حل کئے جاتے ہیں کے ڈی اے کے بعض افسران اور عملے نے سوک سینٹر کے مختلف دفاتر کو جس طرح زبردستی اپنے استعمال کیلئے حاصل کیا وہ مناسب طرز عمل نہیں ہے میں بذات خود تمام معاملات کو قانونی تقاضوں کے مطابق حل کرنا چاہتا ہوں یہی وجہ ہے کہ کے ایم سی کی جانب سے کے ڈی کے افسران اور عملے کے طرز عمل پر کسی بھی قسم کی مزاحمت نہیں کی گئی میں نے صوبائی حکومت سے درخواست کی ہے کہ ٹرانزیکشن ڈکلیئر کریں اور یہ چند ریٹائرڈ لوگ جو یونین کا لبادہ اوڑھے اس وقت سوک سینٹر میں جو کچھ کررہے ہیں ان کو روکا جائے، میری خواہش ہے کہ ایک ٹرانزیکشن ڈکلیئر کرکے باشعور لوگوں پر مشتمل ٹرانزیکشن کمیٹی مقرر کی جائے جو اچھے طریقے سے ان دو اداروں کو علیحدہ حیثیت میں بحال کرسکیں اور کوئی جھگڑا بھی نہ ہوسکے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سوک سینٹر میں درپیش موجودہ صورتحال میں میرے لئے کسی ردعمل کا اظہار کوئی مشکل بات نہیں تھی لیکن یہ کوئی اچھی بات نہیں ہے ہر شخص کا اپنا ایک وژن ہوتا ہے جس کے تحت اسے کام کرنا چاہئے، کے ایم سی کے افسران اس بات پر یقین رکھیں کہ وہ اپنے ادارے کو باعزت طریقے سے چلا سکیں گے، انہوں نے کہا کہ کے ایم سی کی شفٹنگ کے طریقے کار کو اچھے طریقے سے انجام دیا جاسکتا ہے، انہوں نے کہا کہ شہر کے مختلف مسائل کو جب میں ایڈمنسٹریٹر کی حیثیت سے دیکھتا ہوں تو عوام یہی پوچھتے ہیں کہ آخر کے ایم سی کیا کررہی ہے؟ عوام کا اس طرح سوال کرنا ہی اصل میں آپ کا اثاثہ ہے کہ عوام یہ سمجھتے ہیں کہ کے ایم سی نے پہلے بھی پرفارم کیا ہے اور وہ اب بھی کرے گی اس لئے وہ آج بھی کے ایم سی کی طرف دیکھتے ہیں۔

ایڈمنسٹریٹر کراچی لئیق احمد نے کہا کہ ہماری اب یہ ترجیحات ہونی چاہئیں کہ کے ایم سی کے پاس جو چند محکمے یا کام باقی رہ گئے ہیں انہیں اتنے اچھے طریقے سے پرفارم کیا جائے کہ لوگ کہیں کہ کے ایم سی کام کررہی ہے،اس وقت بھی شہر میں فائر فائٹنگ اور ریسکیو کے لئے کوئی اور متبادل نہیں ہے سوائے کے ایم سی کے، چند فائر ٹینڈر کے ساتھ دیگر ادارے بھر پور فارمنس نہیں دے سکتے بالآخر کے ایم سی ہی جائے وقوع پر پہنچتی ہے اور اس صورتحال میں یہ سوچنا یا کہنا کہ کے ایم سی کی حدود ہیں یا نہیں یہ غیرضروری بات ہوگی کیونکہ یہ انسانیت اور ان کی جان و مال کے تحفظ کا معاملہ ہے کہیں بھی آگ لگے وہاں فوری طور پر پہنچنے کی کے ایم سی ذمہ دار ہے اس حوالے سے میری واضح ہدایات ہیں کہ شہر میں کہیں بھی انسانی جان و مال کے تحفظ کا معاملہ تو وہاں فوری طور پر کے ایم سی کے فائر فائٹرز اور ریسکیو یونٹ پہنچے گا یہ بات سوچے بغیر کہ وہ حدود کے ایم سی کی ہیں یا کسی اور ادارے کی۔

انہوں نے کہا کہ کے ایم سی کے پاس ابھی بھی کچھ ایسے محکمے ہیں کہ جس میں رہتے ہوئے ایسے کام کئے جاسکتے ہیں جو لوگوں کو نظر آئیں اور وہ یہ کہیں کہ کے ایم سی کام کررہی ہے ہمارے پاس محکمہ باغات موجود ہے ، سات سو مالی ہیں، چالیس کوریڈورز ہیں ، وارڈنز ہیں مگر ان سب سے کام نہیں لیا جارہا اگر ان سب سے کام لیا جائے تو شہر میں اس کے بہتر ثمرات نظر آئیں گے اور جو لوگ کام ہی نہیں کرنا چاہتے انہیں فارغ کردینا چاہئے ان محکموں کے سپروائزرز یا انچارج ایسے لوگوں کو سامنے لائیں تاکہ معلوم ہوسکے کہ کون لوگ کام کرنا چاہتے ہیں اور کون کام کرنا نہیں چاہتے، انہوں نے کہا کہ اس وقت مشکلات کا دور ہے ایسے دور میں شکایتیں نہیں کی جاتیں اور گھر نہیں بیٹھا جاتا بلکہ کام کیا جاتا ہے۔

انسداد تجاوزات کے حوالے سے کے ایم سی اس وقت بھر پو کام کررہی ہے، انہو ں نے کہا کہ کے ایم سی کے پاس جو کام باقی ہیں وہ اگر ہم احسن طریقے سے مکمل کرلیں توکوئی وجہ نہیں کہ کوئی کے ایم سی پر انگلی اٹھائے۔ میڈیا بھی ان کاموں کی طرف توجہ دلا تا ہے جو نامکمل ہوں یا عوامی امنگوں کے مطابق نہ کئے گئے ہوں، میں خود بھی مختلف ٹی وی چینلز پر گیا ہوں اور وہاں مجھ سے بھی شہر کے حوالے سے مختلف سوالات کئے گئے یہ بھی پوچھا گیا کہ شہر میں معمولی سی بارش ہوتی ہے اور شہر ڈوب جاتا ہے تو میں نے جواب میں یہی کہا کہ کے ایم سی کی حدود میں چالیس روڈز ہیں بتائیں کن کوریڈورز پر پانی کھڑا ہے، جو میڈیا دکھا رہا ہے وہ ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشنز کی حدود ہیں اسی طرح جو نالے دکھائے گئے ہیں وہ بھی ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشنز کی حدود ہیں کے ایم سی کے نالوں پر تو کام ہورہا ہے، اصل بات عوام کو آگاہ کرنے کی ہے تاکہ انہیں معلوم ہو کہ کون سے کام کے ایم سی کی ذمہ داریوں میں شامل ہیں اور اس کیلئے ہم میڈیا کے مشکور ہیں کہ وہ ہمیں موقع فراہم کرتا ہے کہ ہم عوام کو شہر کے مسائل اور ان کے حل کے حوالے سے کچھ بتاسکیں، انہوں نے کہا کہ کے ایم سی کے افسران کام کرسکتے ہیں صرف وِل پاور کی ضرورت ہے افسران اس ادارے کو اب بھی اپنے پیروں پر کھڑا کرسکتے ہیں، مشکلات صحیح مگر کام کرنا ہے جوکام کے ایم سی کے پاس باقی ہیں ان میں ہم بھر پور پرفارمنس دے سکتے ہیں اور یہ بتا سکتے ہیں کہ کے ایم سی کام کررہی ہے کے ایم سی کی جانب بھی عوام جب ہی دیکھتے ہیں جب ان کے مسائل دیگر ذمہ دار اداروں کی جانب سے حل نہیں ہوتے لہٰذا اس وقت ہمیں یہ نہیں سوچنا چاہئے کہ یہ کام کسی اور کا ہے یا ہمارا اگر عوام نے ہم سے توقع کی ہے اور دیگر ادارے ان کے مسائل حل نہیں کر پا رہے تو ہمیں ان کی مدد اور مسئلے کے حل کیلئے ضرور کام کرنا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ افسران یہ قطعی نہ سوچیں کہ کے ایم سی کے پاس بہت کم کام رہ گئے ہیں بلکہ وہ یہ سوچیں کہ جو کام بھی اس وقت کے ایم سی کے پاس موجود ہیں انہیں کیسے بہتر سے بہتر انداز میں کیا جاسکتا ہے۔

متعلقہ عنوان :