کشمیر کی آزادی پاکستان کے ہرفرد کی اولین دلی خواہش ہے ٗکشمیریوں کی سفارتی ، سیاسی اور اخلاقی حمایت جاری رہے گی ٗ پرویزرشید

آمریتوں نے مسئلہ کشمیر کو ہمیشہ پس پست ڈالا، پاکستان مسئلہ کشمیر کا فریق بھی ہے اور وکیل بھی ہے ٗجب تک کشمیر کی آزادی کا سورج طلوع نہیں ہوتا ہم کشمیریوں کی حمایت جاری رکھیں گے ٗمضبوط اور مستحکم پاکستان کشمیر کا مقدمہ بہتر انداز میں لڑ سکتا ہے ٗ مادروطن کی ترقی اورخوشحالی میں سیاستدانوں کے کردار تسلیم کرنا چاہئے ٗوزیر اطلاعات کا خطاب

جمعرات 28 جولائی 2016 20:49

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔28 جولائی ۔2016ء) وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات و قومی ورثہ سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ کشمیر کی آزادی پاکستان کے ہرفرد کی اولین دلی خواہش ہے ٗکشمیریوں کی سفارتی ، سیاسی اور اخلاقی حمایت جاری رہے گی ٗ آمریتوں نے مسئلہ کشمیر کو ہمیشہ پس پست ڈالا، پاکستان مسئلہ کشمیر کا فریق بھی ہے اور وکیل بھی ہے ٗجب تک کشمیر کی آزادی کا سورج طلوع نہیں ہوتا ہم کشمیریوں کی حمایت جاری رکھیں گے ٗمضبوط اور مستحکم پاکستان کشمیر کا مقدمہ بہتر انداز میں لڑ سکتا ہے ٗ مادروطن کی ترقی اورخوشحالی میں سیاستدانوں کے کردار تسلیم کرنا چاہئے۔

وہ جمعرات کویہاں ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن اسلام آبادکے زیر اہتمام ’’مسئلہ کشمیر کا حل اور بھارتی دہشت گردی کے سدباب کیلئے دنیا کا کردار‘‘ کے موضوع پر سیمینار سے خطاب کررہے تھے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ سابق وزیر اعظم واجپائی سے مسئلہ کشمیر کے حل کی بات کرانا نواز شریف کی کامیابی تھی، نواز شریف نے جدوجہد آزادی کشمیر کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لئے 1999ء میں بڑی پیشرفت کی اور واجپائی کو پاکستان لا کر انہیں مسئلہ کشمیر کے حل پر آمادہ کیامگر ایک ڈکٹیٹر نے آ کر اس تمام عمل کو سبوتاژ کیا اور وہ وزیراعظم، جس نے ہندوستان کے وزیراعظم کو مسئلہ کشمیر کے حل پر آمادہ کیا، ا ن کے ہاتھوں میں ہتھکڑیاں ڈالی گئیں، اٹک قلعہ اور لانڈھی جیل بھیجا گیا، جہازوں میں ہتھکڑیاں لگا کر بٹھایا گیا اور جلا وطن کیا گیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اس وقت کے ڈکٹیٹر نے بھارت کے ساتھ ایک معاہدہ کیا جس میں یہ بات لکھی گئی کہ پاکستان کشمیر میں دہشت گردی کے لئے اپنی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گا، اس سے آج تک کسی نے کوئی سوال نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ جس نے جو کردار ادا کیا، اسے تسلیم کرنا چاہئے۔ نواز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب کر کے عالمی ضمیر کو باور کروایا کہ مسئلہ کشمیر کو حل کیا جائے اور اقوام متحدہ کو یہ باور کرایا کہ اس کی مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے قراردادیں ابھی تک حل طلب ہیں۔

انہوں نے کہاکہ آمریت اور آمروں نے مسئلہ کشمیر کو ہمیشہ پس پشت ڈالا، پرویز مشرف نے مسئلہ کشمیر کو نا قابل تلافی نقصان پہنچایا۔ وفاقی وزیراطلاعات نے کہا کہ ماضی میں پاکستانی معیشت کے دیوالیہ ہونے کی پیشین گوئیاں کی گئی تھیں اور پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات روز کا معمول تھے، آج عالمی ادارے پاکستان کی معاشی بحالی کے معترف ہیں، زر مبادلہ کے ذخائر ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہیں، نواز شریف کی قیادت میں ملک پستی سے ترقی کی طرف گامزن ہے، پاکستان کی ترقی کا کریڈ ٹ نواز شریف کو ملنا چاہیے، مضبوط اور مستحکم پاکستان کشمیر کا مقدمہ بہتر انداز میں لڑ سکتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ اپنے بھائیوں اور بیٹوں کو چھیننے والے دہشت گردوں کو معاف نہیں کیا جا سکتا، نواز شریف نے دہشت گردوں کو ان کے انجام تک پہنچانے کا سلسلہ شروع کیا، وزیراعظم نواز شریف ملک سے دہشت گردی کے مکمل خاتمے کیلئے پرعزم ہیں اوروہ پاکستان کو کشمیر کا مضبوط وکیل بنانے کے عمل میں مصروف ہیں، محفوظ، پرامن اور روشن پاکستان مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے ضروری ہے۔

سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ پاکستان کے عوام کو کشمیر اپنی زندگیوں سے بھی عزیز ہے، پاکستان مسئلہ کشمیر کیلئے آواز بلند کرتے رہے گا ، مسئلہ کشمیر پر ہم ایک فریق ہیں اور وکیل بھی ہیں، وکالت نامہ بھی ہمارے پاس ہے اور ہم دنیا میں یہ مقدمہ لڑ رہے ہیں۔ انہوں نے سیمینار کے انعقاد کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہاکہ ہائی کورٹ بار کی طرح چیمبرز، یونیورسٹیوں، کالجوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو بھی کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے سیمینارز کا اہتمام کر کے دنیا کے ضمیر کو جھنجھوڑنا چاہئے، ہم کشمیر کے عوام کے ساتھ اپنی آواز بلند کرنے عمل میں حصہ لے رہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ بھارت گلہ کرتا ہے کہ کشمیریوں کے ساتھ پاکستان کیوں زور دار آواز بلند کرتا ہے لیکن بھارت کو شاید معلوم نہیں کہ پاکستان اور دنیا کو حق حاصل ہے کہ اگر کہیں کوئی ناانصافی ہو تو اس کے خلاف آواز بلند کی جائے ۔ انہوں نے کہا کہ مادروطن کی ترقی اورخوشحالی میں سیاستدانوں کے کردار تسلیم کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے لوگ خواہ ان کا تعلق کسی بھی سیاسی جماعت سے ہو، کشمیریوں کے ساتھ ہے۔

انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کے ساتھ ہماری کمٹمنٹ اولین ترجیح ہونی چاہئے لیکن اس کے لئے ضروری ہے کہ پاکستان مضبوط بنے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں طویل لوڈ شیڈنگ اور امن و امان جیسے مسائل ہوں اور کمزور معیشت ہو وہ ملک مضبوط وکیل کی حیثیت سے مسئلہ کشمیر حل نہیں کر سکتا ،اسی تناظر میں وزیراعظم نواز شریف نے برسراقتدار آنے کے بعد ان مسائل کو حل کرنے کیلئے کوششوں کا آغاز کیا اور آج ملک کی مستحکم معیشت کو عالمی ادارے تسلیم کر رہے ہیں، پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 23 ارب ڈالر کی بلند ترین سطح پر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آل پارٹیز کانفرنس کے مشورہ سے دہشت گردی کے مسئلہ کے حل کے لئے دہشت گردی کے خلاف موثر لائحہ عمل اختیار کیا گیا، آج ملک میں سلامتی اور بہتر امن و امان ہے۔ انہوں نے کہا کہ کرکٹ اور کشمیر کے مسئلہ کو ایک ساتھ نہیں ملانا چاہئے، کشمیر اصول کی بات ہے اور کرکٹ ایک کھیل ہے، اصول اور کھیل میں فرق ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں ہمارے دو فوجی جوانوں کو شہید کیا گیا، شہید ہونے والے ہمارے وہ بھائی تھے جو امن و سلامتی کا مقدس فریضہ سرانجام دینے والے ادارے سے تعلق رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں نواز شریف نے تمام جماعتوں کو ایک جگہ اکٹھا کیا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ جب تک کشمیر کی آزادی کا سورج طلوع نہیں ہوتا ہم کشمیریوں کی حمایت جاری رکھیں گے۔ سیمینار سے کل جماعتی حریت کانفرنس کے کنوینئر غلام محمد صفی نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے باعث عالمی امن کو خطرات لاحق ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کے سامنے مقبوضہ کشمیر میں ناانصافیوں اور قانونی خلاف ورزیوں کو اجاگر کرنا ہوگا۔ بھارت کو کوئی حق حاصل نہیں کہ کشمیر میں کسی ایک بھی شخص کو شہید کرے ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت عالمی اور انسانی حقوق قوانین کی دھجیاں اڑا رہا ہے، اس ایشو کو دنیا کے سامنے لانے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور کشمیریوں کا موقف ہے کہ مقبوضہ کشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے اور اس کا فیصلہ ہونا باقی ہے ۔بھارتی الیکشن کمیشن کے تحت مقبوضہ کشمیر میں انتخابات رائے شماری کا متبادل نہیں ہوسکتے۔