رجسٹرڈ افغان پناہ گزینوں کی وطن واپسی کا پلان وزارت سیفران نے تشکیل دیا ہے ٗافغانی خود اپنے لوگوں کی ڈاکومنٹیشن کرینگے ٗ عبد القادر بلوچ

ممنوعہ بور کا اسلحہ لائسنس رکھنے والوں کے ڈیٹا کا معائنہ کرنے کی تجویز کا جائزہ لیا جاسکتا ہے ٗ شیخ آفتاب احمد شناختی کارڈز کی تصدیق کی آڑ میں کسی طبقے کو نشانہ نہیں بنایا جارہا ٗ سینٹ میں وقفہ سوالات پاکستان ریلویز امریکہ سے 55 ریل انجن خرید رہا ہے جو جولائی 2017ء تک ریلوے کے سپرد کردیئے جائیں گے ٗسعد رفیق

جمعرات 28 جولائی 2016 20:49

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔28 جولائی ۔2016ء) سینٹ کو بتایاگیا ہے کہ رجسٹرڈ افغان پناہ گزینوں کی وطن واپسی کا پلان وزارت سیفران نے تشکیل دیا ہے ٗافغانی خود اپنے لوگوں کی ڈاکومنٹیشن کریں گے ٗوزیراعظم نے رجسٹرڈ افغان پناہ گزینوں کے پی او آر کارڈز کی معیاد میں 31 دسمبر 2016ء تک توسیع کرنے کی منظوری دی ٗ مزید توسیع نہیں دی جائیگی۔

وقفہ سوالات کے دوران سینیٹر احمد حسن کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر سیفران لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے بتایا کہ موجودہ وقت میں پاکستان میں 1.5 ملین رجسٹرڈ اور اوسطاً ایک ملین ایسے افغانی ہیں جن کا دستاویزات میں اندراج نہیں ٗاب فیصلہ ہوا ہے کہ افغانی خود اپنے لوگوں کی ڈاکومنٹیشن کریں گے اور ان کو وہاں سے کاغذات ایشو کئے جائیں گے۔

(جاری ہے)

افغان حکومت پر اس سلسلے میں زور دے رہے ہیں‘ ان کی کارروائی کا انتظار ہے۔ وزیراعظم نے رجسٹرڈ افغان پناہ گزینوں کے پی او آر کارڈز کی معیاد میں 31 دسمبر 2016ء تک توسیع کرنے کی منظوری دی ہے۔ اس کے بعد کوئی مزید توسیع نہیں دی جائے گی۔ سیکرٹری سیفران کی سربراہی میں ایک بین الوزارتی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ یہ کمیٹی وزیراعظم کی ہدایات کی روشنی میں رجسٹرڈ پناہ گزینوں کی فوری وطن واپسی کا پلان تشکیل دے گی۔

رجسٹرڈ افغان پناہ گزینوں کی فوری وطن واپسی کا پلان وزارت برائے سیفران کی جانب تشکیل دیا گیا ہے۔ افغان پناہ گزین30 فیصد کیسوں میں اور 70 فیصد کیسوں سے باہر ہیں۔ کئی پناہ گزین ادھر ادھر پھیل گئے ہیں۔ بہت بڑی تعداد کراچی‘ کوئٹہ اور اسلام آباد میں ہے۔ حافظ حمد اﷲ کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے بتایا کہ بلوچستان میں نادرا کے 63 دفاتر کام کر رہے ہیں۔

کوئٹہ سے ماہانہ 71 لاکھ 78 ہزار‘ بارکھان سے 2 لاکھ 20 ہزار‘ بیلہ سے پانچ لاکھ 56 ہزار‘ گوادر سے پانچ لاکھ 80 ہزار کی آمدنی ہو رہی ہے۔ خضدار‘ چاغی میں تین‘ قلعہ عبداﷲ میں چار‘ لسبیلہ میں پانچ‘ پشین میں پانچ‘ کوئٹہ میں آٹھ سنٹرز ہیں۔ پورے ملک میں نادرا کے 560 سنٹر ہیں۔ اس لحاظ سے بلوچستان میں 63 سنٹرز مناسب ہیں۔ ارکان کسی جگہ نادرا کا مرکز چاہتے ہیں تو آگاہ کریں۔

ہم اس سلسلے میں تعاون کریں گے۔ سب سے کم آمدنی زیارت اور سب سے زیادہ آمدنی کوئٹہ سے آتی ہے۔ تمام آمدنی نادرا ہیڈ کوارٹرز کو موصول ہوتی ہے۔ وفاقی وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے بتایا کہ ممنوعہ بور کے اسلحہ لائسنس رکھنے والوں سے ڈیٹا کا معائنہ کرنے کی تجویز اچھی ہے۔ اس کا جائزہ لیا جاسکتا ہے۔ فی الحال یہ تجویز زیر غور نہیں ہے۔

وفاقی وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے بتایا کہ نادرا کے چیئرمین نے گزشتہ تین سالوں کے دوران دو مرتبہ بیرونی دورے کئے ہیں۔ البتہ نادرا کے دیگر افسران نے 192 دورے کئے ہیں۔ یہ دورے تربیت حاصل کرنے یا تربیت دینے کے لئے کئے جاتے ہیں۔ تین سال میں ان دوروں پر 92.92 ملین روپے خرچ ہوئے ہیں۔ ان دوروں سے نادرا افسران کی اہلیت میں اضافہ ہوا ہے جس سے نادرا کی کارکردگی بہتر ہوئی ہے۔

نادرا افسران جن ملکوں کے حوالے کئے ان میں کینیا‘ یو کے‘ دبئی‘ چین‘ سری لنکا‘ سعودی عرب‘ قطر‘ یو اے ای ‘ فرانس اور دیگر ملک شامل ہیں۔ مولانا عطاء الرحمان کے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ ایسی کوئی بات نہیں کہ شناختی کارڈز کی تصدیق کی آڑ میں کسی طبقے کو نشانہ بنایا جارہا ہے یا زیادتی کی جارہی ہے۔ سینیٹر حافظ حمد اﷲ کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے بتایا کہ نادرا میں بی پی ایس 15 تا 22 میں کام کرنے والے افسران کی تعداد 1110 ہے‘ ان میں گریڈ 15 کا ایک‘ گریڈ 16 میں 472‘ گریڈ 17 میں 579‘ گریڈ 18 میں 50‘ گریڈ 19 میں 4 اور گریڈ 20 میں 4 افسران ہیں۔

نادرا ہیڈ کوارٹرز میں گریڈ 17 سے 22 کے افسران 116 ہیں ان میں سندھ کے آٹھ‘ پنجاب کے 65‘ خیبر پختونخوا کے 25‘ گلگت بلتستان کے دو‘ فاٹا کے ایک‘ وفاقی دارالحکومت کے پانچ‘ بلوچستان کے چار اور آزاد جموں و کشمیر کے چھ ہیں۔ فاٹا کے کوٹے پر عمل کیا گیا ہے۔ عتیق شیخ کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے بتایا کہ پاکستان ریلویز کے 86 فیصد ریلوے پل 100 سال سے بھی زیادہ پرانے ہیں ان کو بہتر بنانے کا کام باقاعدہ بنیادوں پر کیا جاتا ہے۔

ریلویز کے پل حفاظتی معیار کے مطابق ہیں۔ سینیٹر احمد حسن کے سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ پاکستان ریلویز مسابقتی بولی کے طریقہ کار کی تکمیل کے بعد 55 ریل انجن امریکہ سے خرید رہا ہے۔ اس مقصد کے لئے ریلویز نے میسرز جنرل الیکٹرک (جی ای) امریکہ کے ساتھ 20 جون 2015ء کو دو لاکھ 13 ہزار 689 ملین روپے مالیت کے معاہدے پر دستخط کئے ہیں۔ یہ انجن جنوری 2017ء سے جولائی 2017ء تک ریلویز کے سپرد کردیئے جائیں گے۔

سینیٹر کرنل (ر سید طاہر حسین مشہدی کے سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ 2008ء سے اب تک ریلویز نے بیرونی ممالک سے 63 ریلوے انجن خریدے ہیں۔ ریلویز کے شعبہ میں موجود 440 ریل انجنوں میں سے 172 ریل انجن ناقابل مرمت اور ناقص ہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ناقص اجنوں کی بحالی اور مرمت کا مرحلہ وار منصوبہ بنایا ہے ٹرین آپریشن کے لئے 15 انجن تیار کئے گئے ہیں۔

اس وقت بارہ انجنوں کی بحالی کا کام جاری ہے۔ چینی کمپنی کی جانب سے مہیا کئے گئے 60 ریلوے انجن اضافی پرزہ جات کی کمی کے باعث بند ہیں۔ پاکستان ریلویز نے نے ان چینی انجنوں کی بحالی کے لئے ممکن العمل مطالعہ شروع کیا ہے جو ابھی زیر غور ہے۔ پاکستان ریلویز نے بند ریلوے انجنوں کی مرمت اور دیکھ بھال کی ضرورت پوری کرنے کے لئے 100 ریلوے انجنوں کی مصنوعی مرمت شروع کی ہے۔

متعلقہ عنوان :