ایف پی سی سی آئی کاادارہ پاکستان خواتین کی فلاح و بہبود اور انکی استعداد بڑھانے کیلئے اپنا بھرپورکردار ادا کرتا رہیگا‘عبدالرؤف

دنیا کی کوئی بھی قوم خواتین کو با اختیار بنائے بغیر اور اقتصادی سرگرمیوں میں انکی بھرپور شمولیت کے بغیر ترقی نہیں کر سکی ‘صدر ایف پی سی سی آئی

جمعرات 28 جولائی 2016 20:11

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔28 جولائی ۔2016ء ) ایف پی سی سی آئی کے صدر عبدالرؤف نے کہا ہے کہ انکا ادارہ پاکستان خواتین کی فلاح و بہبود اور انکی استعداد بڑھانے کے لئے اپنا بھرپورکردار ادا کرتا رہے گا،دنیا کی کوئی بھی قوم خواتین کو با اختیار بنائے بغیر اور اقتصادی سرگرمیوں میں انکی بھرپور شمولیت کے بغیر ترقی نہیں کر سکی ہے، خواتین کو خود کفیل اورہنر مند بنانے کے اثرات نسلوں پر پڑتے ہیں۔

ایف پی سی سی آئی کے صدر عبدالرؤف نے یہ بات ملتان ویمن چیمبر کے ایک وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ ملتان ویمن چیمبرپاکستان میں سب سے بہتر نمائشیں منعقد کروا رہا ہے اور یہ خواتین کو کاروباراور تجارتی تعلقات بڑھانے اور تکنیکی تربیت فراہم کرنے کا منفرد ادارہ بن چکا ہے جسکی خدمات پر ہمیں فخر ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی آبادی میں سے نصف سے زیادہ خواتین پر مشتمل ہے جنھیں قومی دہارے میں لائے بغیرپائیدار ملکی ترقی کا خواب کبھی پورا نہیں ہو گا۔

ایف پی سی سی آئی کے صدرنے کہا کہ تاجر خواتین کا مستقبل سنوارنے کیلئے انکی مصنوعات روشناس کروانے اور نئی منڈیاں تلاش کرنے کی ضرورت ہے جس میں حکومت اور نجی شعبہ اپنا بھرپور کردار ادا کرے۔ ہمیں تبدیلی اور ترقی کو یقینی بنانے کے لئے ہر ممکن کوششیں جاری رکھنا ہونگی ۔انہوں نے کہا کہ ایف پی سی سی آئی ملتان ویمن چیمبر کیلئے پلاٹ کے حصول، عمارت کی تعمیر، اور ایکسپورٹ ڈویلپمنٹ فنڈ سے امداد کے حصول میں مدد کرے گا ۔

انہوں نے کہا کہ ملتان ویمن چیمبر نمائشوں کی تعداد بڑھائے کیونکہ اس سے تعلقات میں اضافہ، سرمایہ کاری کے نئے مواقع، نئے تجربات اوربا صلاحیت افراد کو آگے آنے کا موقع بھی ملتا ہے۔خواتین کو معاشی طور پر مستحکم کرنے تک پاکستان گھرانوں کی اکثریت غربت کا شکاررہیں گے۔ خواتین کو با اختیار بنانے کے لئے ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے۔ صنفی مساوات اورخواتین کو با اختیار بنانے اور انکی ترقی کی راہ میں حائل مشکلات کے خاتمہ کے لئے کوششیں بڑھانے کی ضرورت ہے تاکہ ملک ترقی کر سکے۔

متعلقہ عنوان :