سانحہ12مئی کی تحقیقات میں مشرف ،عشرت العباد ،بابرغوری کو بھی شامل تفتیش کیا جائے ،حافظ نعیم الرحمن

امیر جماعت اسلامی کراچی کی مرکز قرآن و سنہ کو سینما ہال میں تبدیل کرنے کے حوالے سے ازخود نوٹس کی سماعت کے موقع پر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو

جمعرات 28 جولائی 2016 20:10

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔28 جولائی ۔2016ء) جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ اسلامی ثقافتی مرکز مرکز ِ اسلامی پر قبضہ مافیا کا کنٹرول ہے،قبضہ مافیاشہر کا سنگین مسئلہ ہے۔ سانحہ12مئی کی فوری تحقیقات کی جائے، مجرموں کو قرار واقعی سزا دی جائے اورپرویز مشرف ،عشرت العباد ،بابرغوری کو بھی شامل تفتیش کیا جائے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے فیڈرل بی ایریا میں واقع اسلامی ثقافتی مرکز مرکزِ اسلامی کو تھیٹر اور سینما ہال میں تبدیل کرنے کے خلاف سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس کی سماعت کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔واضح رہے کہ مرکز قرآن و سنہ کو تھیٹر اور سینما ہال میں تبدیل کرنے کے حوالے سے عدالت نے جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن کے خط پر معاملے کا ازخود نوٹس لیا تھا۔

(جاری ہے)

تھیٹر اور سینما ہال کے وکیل کی عدم موجود گی کی وجہ سے عدالت نے اس تنبیہ کے ساتھ سماعت آئندہ ہفتے تک کے لیے ملتوی کردی کہ اگر وکیل چھٹیوں پر ہیں تو متبادل انتظام کیا جائے۔حافظ نعیم الرحمن نے میڈیا کے نمائنوں سے گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ مرکز قرآن وسنہ پر قبضہ مافیا کا قبضہ ہے جس پرسپریم کورٹ نے ہماری درخواست پر سوموٹو لیا تھا ۔

انہوں نے کہا کہ قبضہ مافیا شہر میں ایک بہت بڑا مسئلہ بنا ہوا ہے ۔سپریم کورٹ نے نعمت اﷲ خان صاحب کی درخواست پر فیصلہ دے دیا کہ سارے پارک ،کھیل کے میدان اورساری زمینوں کو آزاد کرانا چاہیے اور ہم سپریم کورٹ سے اس مسئلے پر رجوع کریں گے اور قبضہ مافیا سے ان ساری زمینوں کو آزاد کرائیں گے۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ بدامنی کیس کے حوالے سے حکومت سنجید ہ نہیں ہے حکومت سستی اور کاہلی سے کام لے رہی ہے او ر بد امنی کو نظر انداز کررہی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ نوسال سے CCTVکیمروں کا مسئلہ چل رہا ہے لیکن آج تک پورے شہر میں CCTVکیمروں کا باقاعدہ کوئی سسٹم موجود نہیں ہے جس کی وجہ سے قاتلوں کی شناخت نہیں ہوپاتی ۔انہوں نے کہا کہ 12مئی کے قاتل واضح طور پر پہچانے گئے ہیں بد قسمتی سے نو سال گزرنے کے باوجود بھی کوئی کارروائی نہیں کی گئی جو حکومت کے لیے ایک سوالیہ نشان ہے ۔انہوں نے کہا کہ آج وسیم اخترپر جو JITبنی ہے یہ سانحہ بلدیہ کی طرح JIT نہ ہو بلکہ اس پر پوری طرح کارروائی ہونی چاہیے عدالت میں پوری سماعت ہونی چاہیے اور اس کے مطابق سزا بھی ہونی چاہیے اورمیں مطالبہ کرتا ہوں کہ اس پوری انویسٹی گیشن میں پرویز مشرف،گورنر عشرت العباد اور بابر غوری سب کو شامل کیا جائے ۔

انہوں نے کہا کہ عشرت العباد ایم کیو ایم کے ماسٹر مائنڈ کے طور پر کام کررہے تھے ۔اس وقت وزیر اعلیٰ کی کوئی حیثیت نہیں تھی ۔کنٹینر کا حکم اگر وسیم اختر نے دیا تھا تو کنٹینر بابر غوری نے فراہم کیے تھے اور گورنر عشر ت العباد اس کی سرپرستی کررہے تھے۔12مئی کے سانحے میں شہید ہونے والے 56لوگوں کے قاتلوں کو بے نقاب کیا جائے اور پوری انویسٹی گیشن کی جائے ۔

اگر صرف JIT بنے گی اور پھر اس کے بعد معاملہ ٹل جائے گا تو عوام کا اعتماد بحال نہیں ہوپائے گا ۔انہوں نے کہا کہ مرکز قرآن وسنہ کے ہمارے وکیل توقیق آصف ہمارے ساتھ موجود ہیں یہ خود 12مئی کے دن اسی جہاز میں تشریف لائے تھے اور چیف جسٹس کے ساتھ ایئر پورٹ پر موجود تھے ۔اس دن ایئر پورٹ پر انٹیرئر سکریٹری اور آئی جی سندھ موجود تھے اور شہر میں لاشیں گرائی جارہی تھیں ،سوال یہ ہے کہ اس وقت یہ دونوں وہاں کیا کررہے تھے جب شہر میں لاشیں گرائی جارہی تھیں ۔حافظ نعیم الرحمن نے مطالبہ کیا کہ سانحہ12مئی کی فوری تحقیقات کی جائے اور مجرموں کو قرار واقعی سزا دی جائے تاکہ عوام کو پتا چلے کہ انسانوں کو قتل کرنا اور لاشوں کو سڑکوں پر پھینکنا یہ کتنا بڑا جرم ہے ۔