نیب کو 16 سال کے دوران 3 لاکھ 9 ہزار شکایات موصول ہوئیں، 300 6 انکوائریاں مکمل ، 56 فیصد کو باضابطہ انوسٹی گیشن میں تبدیل کیا گیا ، 80 فیصد سے زائد تحقیقات عدالتوں میں پراسیکیوشن کے مرحلے میں ہیں، 1762 مقدمات کے فیصلے ہوئے ہیں ،ان میں 889 مقدمات میں ملزمان کو سزائیں ہوئیں، سزا کی شرح 51 فیصد ہے،بدعنوانی تمام برائیوں کی جڑ ہے

چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری کا اجلاس سے خطاب

جمعرات 28 جولائی 2016 19:51

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔28 جولائی ۔2016ء) قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین قمر زمان چوہدری نے کہا ہے کہ بدعنوانی تمام برائیوں کی جڑ ہے، اس سے نہ صرف ترقیاتی عمل متاثر ہوتا ہے بلکہ لوگ اپنے حق سے محروم ہو جاتے ہیں، ان حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے نیب کا پاکستان میں بدعنوانی کے خاتمہ کے اعلیٰ ادارہ کے طور پر قیام عمل میں لایا گیا جس کو آگاہی، تدارک اور قانون پر عملدرآمد کے ذریعے بدعنوانی کے خاتمہ کی ذمہ داری سونپی گئی۔

وہ جمعرات کو نیب ہیڈ کوارٹرز میں ایک اجلاس کی صدارت کر رہے تھے جس میں نیب کے آگاہی و تدارک ڈویڑن کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے زیرو ٹالرنس کی پالیسی پر عملدرآمد کرتے ہوئے انسداد بدعنوانی کی جامع قومی پالیسی وضع کی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ نیب کو گذشتہ 16 سال کے دوران نجی و سرکاری اداروں اور افراد کی جانب سے 3 لاکھ 9 ہزار شکایات موصول ہوئی ہیں۔

اس عرصہ کے دوران نیب نے 6 ہزار 300 انکوائریاں مکمل کیں۔ ان انکوائریوں میں سے 56 فیصد کو باضابطہ انوسٹی گیشن میں تبدیل کیا گیا جبکہ 80 فیصد سے زائد انوسٹی گیشن عدالتوں میں پراسیکیوشن کے مرحلہ میں ہیں۔ 1762 مقدمات کے فیصلے ہوئے ہیں جن میں 889 مقدمات میں ملزمان کو سزائیں ہوئیں، سزا کی شرح 51 فیصد ہے جس سے نیب کی کارکردگی ظاہر ہوتی ہے۔ نیب کی اہم ذمہ داری عوام کو بڑے پیمانے پر دھوکہ دہی، مالی کمپنیوں کے فراڈ، بل فراڈ، بینک قرضوں کے نادہندگان، اختیارات کے تجاوز اور حکومت کی جانب سے جاری کردہ سرکاری فنڈز میں خورد برد جیسے مقدمات کو نمٹانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیب نے اپنے قیام سے لے کر اب تک بدعنوان عناصر سے لوٹے گئے 276 ارب روپے برآمد کرکے قومی خزانہ میں جمع کرائے ہیں جو کہ نیب کی نمایاں کامیابی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شکایات، انکوائریوں اور انوسٹی گیشن کی تعداد 2014-15ء کے اسی عرصہ کے مقابلہ میں دوگنا ہے۔ گذشتہ دو سال کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ نیب کے تمام شعبے بھرپور محنت اور کاوش سے کام کر رہے ہیں اور بدعنوانی کے خاتمہ کی مہم کو اپنا قومی فرض سمجھ کر ادا کر رہے ہیں۔

شکایات کی تعداد میں اضافہ سے عوام کا نیب پر ایک اعتماد ظاہر ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ حوصلہ افزاء بات ہے کہ نظم و نسق کے تناظر میں پاکستان کے ترقیاتی ایجنڈا میں پہلی بار انسداد بدعنوانی کو شامل کیا گیا ہے۔ پلاننگ کمیشن نے اپنے 11 ویں پانچ سالہ منصوبہ میں بدعنوانی کے حوالہ سے باب شامل کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پلڈاٹ کی حالیہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 42 فیصد لوگ نیب پر اعتماد کرتے ہیں، 30 فیصد پولیس اور 29 فیصد سرکاری افسران پر اعتماد کرتے ہیں۔

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی حالیہ رپورٹ میں بدعنوانی پرسپشن انڈیکس میں پاکستان 126 ویں سے 117 ویں نمبر پر آ گیا ہے جو کہ چیئرمین نیب کی کوششوں سے پاکستان کی اہم کامیابی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو بدعنوانی کے برے اثرات سے آگاہ کرنے کیلئے نیب نے ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے ہیں۔ ملک بھر میں نوجوانوں میں بدعنوانی کے خلاف آگاہی پیدا کرنے کیلئے نیب اور ایچ ای سی کے تعاون سے یونیورسٹیوں، کالجوں اور سکولوں میں کردار سازی کی 22 ہزار انجمنیں قائم کی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نیب افسران کی کارکردگی مزید بہتر بنانے کیلئے جامع معیاری گریڈنگ کا نظام وضع کیا گیا ہے، اس گریڈنگ نظام کے تحت 2014ء سے نیب کے علاقائی بیوروز کی کارکردگی کا مقررہ طریقہ کار کے تحت جائزہ لیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب میں مؤثر مانیٹرنگ اور ایویلیو ایشن کا نظام وضع کیا گیا جس کی کمپلینٹ انٹری، شکایت کی جانچ پڑتال، انکوائری، انوسٹی گیشن، پراسیکیوشن اور ریجنل بورڈ میٹنگ کے ریکارڈ کو محفوظ رکھنا اور معیاری اور مقداری تجزیہ نمایاں خصوصیات ہیں جس کے تحت خلاف ورزی کرنے والوں کو سزا دی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیب نے مقدمات کو شکایت کی جانچ پڑتال سے انکوائری، انکوائری سے انوسٹی گیشن اور انوسٹی گیشن سے احتساب عدالت میں ریفرنس دائر کرنے کیلئے 10 ماہ کا عرصہ مقرر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے ادارہ جاتی احتساب کا نظام شروع کیا ہے جس کے تحت نااہل اور بددیانت افسران کے خلاف متعلقہ قانون کے تحت کارروائی کی جاتی ہے۔ نیب نے گذشتہ اڑھائی سال کے دوران اپنے 83 افسران کے خلاف محکمہ جاتی انضباطی کارروائی شروع کی ہے۔

60 کیسز مکمل کئے گئے ہیں جن میں سے 22 میں بڑی اور 34 میں چھوٹی سزائیں دی گئی ہیں اور 4 کو بری کیا گیا ہے۔ نیب نے نیب ہیڈ کواٹرز میں خصوصی انٹیگریٹی مینجمنٹ سیل قائم کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے نیب راولپنڈی اسلام آباد علاقائی بیورو میں پہلی فرانزک سائنس لیبارٹری قائم کی ہے جس میں ڈیجیٹل فرانزک، سوالیہ دستاویزات اور فنگر پرنٹ کے تجزیہ کی سہولت موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیب ادارہ کے افسران کی کارکردگی میں بہتری کیلئے انسداد بدعنوانی اکیڈمی کے قیام کا خواہاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کی انسداد بدعنوانی کی مہم قانون پر عملدآمد کے علاوہ آگاہی اور تدارک پر مبنی ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ سول سوسائٹی، میڈیا اور تمام متعلقہ فریقوں کی مدد سے بدعنوانی کی روک تھام کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب بدعنوانی سے انکار کی مہم کے ذریعے ملک بھر میں بڑے پیمانے پر آگاہی اور تدارک کی مہم جاری رکھے ہوئے ہے۔

متعلقہ عنوان :