لڑکیوں کو تعلیم سے محروم رکھنا کسی بھی ثقافت یا معاشرے میں جواز نہیں رکھتا ٗ سینیٹر زرینہ عالم

ہم لڑکیوں کی تعلیم پر اگر خرچ کریں گے تو ماں اور بچے کی صحت میں بہتری لائی جا سکتی ہے جو خوشحالی کی طرف پہلا قدم ثابت ہو گا ٗ گفتگو

جمعرات 28 جولائی 2016 19:06

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔28 جولائی ۔2016ء) این سی ایچ ڈی کی چیئر پرسن سینیٹر رزینہ عالم نے کہاہے کہ لڑکیوں کو تعلیم سے محروم رکھنا کسی بھی ثقافت یا معاشرے میں جواز نہیں رکھتا ، ناخواندگی اور جہالت عورت کی پسماندگی کی بڑی وجہ ہے جو غربت کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے جبکہ ہم لڑکیوں کی تعلیم پر اگر خرچ کریں گے تو ماں اور بچے کی صحت میں بہتری لائی جا سکتی ہے جو خوشحالی کی طرف پہلا قدم ثابت ہو گا۔

وہ یہاں این سی ایچ ڈی کی صوبائی انتظامیہ کے اعلیٰ عہدیداران سے انتظامی امور پر بات چیت کررہی تھیں انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بچوں کی تعلیم خاص طور پر قوموں کی ترقی اور کامیابی کی کُنجی ہیں۔ تعلیم کے بغیر کوئی بھی قوم ترقی یافتہ قوموں کی صف میں شامل نہیں ہو سکتی۔

(جاری ہے)

چھوٹی چھوٹی ریاستیں جیسا کہ سنگاپور ہے، ان کی قومی پیداوار 453 ارب اور فی کس آمدن 80,000 ڈالر ہے اور اسی طرح اگر ہم ملائیشیا کی بات کریں تو ان کی قومی پیداوار 800 ارب ڈالر اور فی کس آمدن 11,000 ڈالر ہے۔

اس کے برعکس ہمارا ملک جو 20 کروڑ کی آبادی پر مشتمل ہے اس کی قومی پیداوار صرف 270 ارب اور فی کس آمدن 1152 ڈالر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترقی یافتہ قوم کا خواب اس وقت تک شرمندہ تعبیرنہیں ہو سکتا جب تک ہم شرح خواندگی 100 فیصد فنی تعلیم کے حصول کو فروغ نہیں دے دیتے۔ ان مقاصد کا حصول تب ہی ممکن ہو سکتا ہے جب ہم سب مل کر قوم کی ترقی میں اپنا کردار کریں اور این سی ایچ ڈی کے "Each one Teach one"جیسے پروگرواموں کو کامیاب کرنے میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔

اجلاس میں سندھ سے حمیرا ہاشمی، پنجاب سے محمد ریاض، خیبر پختونخوا سے انور اقبال، بلوچستان سے سکندر جیلانی، گلگت بلتستان سے سید اکبر علی، آزاد جموں و کشمیر سے بلال بن حبیب اور اسلام آباد سے اقبال الرحمان شریف، جاوید اعظم، رائے ریاض حسین اور عابد حسین موجود تھے۔ صوبائی ڈائریکٹرز نے اپنے اپنے صوبے کی کارکردگی پر روشنی ڈالی اور فیلڈ میں درپیش مسائل کا بھی ذکر کیا۔

انہوں نے بتایا کہ ہمارے 5,949فیڈر سکولوں میں 392,869طلباء کامیابی سے تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور اس سال کی داخلہ مہم بہت کامیاب رہی اس سال ہمارے فیڈر سکولز میں داخل ہونے والے نئے بچوں کی تعداد 82,166 ہے۔ نئے طلباء کو درسی کتابیں پہنچا دی گئی ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ وفاقی حکومت کی ہدایت کے مطابق قرآن پاک ناظرہ کے پارے بھی مہیا کر دیئے گئے ہیں اور قرآن پاک کی تعلیم باقاعدہ دی جائیگی اس موقع پر این سی ایچ ڈی کے ڈائریکٹر ایجوکیشن اقبال الرحمن نے تمام شرکاء کو این سی ایچ ڈی کے موجودہ پروگرام کے بارے میں تفصیل سے بتایا۔

اس کے علاوہ این سی ایچ ڈی کے سکولوں کی کور کمیٹی کے ممبران کی جانب سے مرتب کردہ جائزہ رپورٹ، آئندہ آنے والے پروگرامز پر بھی بحث ہوئی۔ نیشنل ٹریننگ انسٹیٹیوٹ کے قیام، فیڈر ٹیچرز کی تربیت اور 50 غیر رسمی سکولوں کے قیام کے حوالے سے بھی شرکاء کو آگاہ کیا گیا۔ پاکستان کے چاروں اضلاع میں 2000 لٹریسی مراکز قائم کرنے اور جیل خانہ جات میں قیدیوں کو تعلیم دینے کے حوالے سے منصوبے کو بھی زیرِ بحث لایا گیا۔

چئیر پرسن این سی ایچ ڈی نے صوبائی ڈائریکٹرز کی کارکردگی کو سراہا اور کہا کہ ہمیں مزیداقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے کیونکہ ابھی تک ہمارے ملک میں پانچ کروڑ 70 لاکھ افراد ناخواندہ ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ 2 کروڑ 40 لاکھ بچے ایسے ہیں جن کی عمریں سکول جانے کی ہیں لیکن وہ کبھی سکول نہیں گئے۔ المیہ تو یہ ہے کہ دو کروڑ ساٹھ لاکھ بچے جو سکولوں میں جاتے ہیں ان میں سے بھی صرف33فیصد بچے میٹرک تک پہنچ پاتے ہیں۔

تعلیمی اعداد و شمار کے مطابق پرائمری سطح پر سکولوں میں صرف72فیصد اندراج ہے اور اس کے برعکس خارج ہونے والے بچے 33 فیصد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم کی میدان میں این سی ایچ ڈی کے کردار کو ہر سطح پر پذیرائی مل رہی ہے اور اسی طرح ہمیں مل کر مزید اقدامات اٹھانے ہیں جو 100 فیصد داخلہ اور 90 فیصد شرح خواندگی کے حصول میں معاون ثابت ہوں۔

متعلقہ عنوان :