ڈیپوٹیشن افسران کیس :اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل،سی ڈی اے کو قرعہ اندازی روکنے کا حکم

میرٹ سے ہٹ کر کسی کو نوازا جائیگا تو عدالت آنکھیں بند نہیں کرے گی ، ملازمین تنخواہیں وصول کرتے ہیں پھر کوٹہ سسٹم کی کیا ضرورت ہے ،جسٹس طارق پرویز کے دوران کیس ریمارکس

جمعرات 28 جولائی 2016 16:54

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔28 جولائی۔2016ء) سپریم کورٹ نے ڈیپوٹیشن افسران کو پلاٹ دینے کا اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے سی ڈی اے کی جانب سے ڈیپوٹیشن افسران کے لیے پلاٹ دینے کے حوالے سے ہونے والی قرعہ اندازی کا عمل روک دیا ہے اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف سی ڈی اے کے ریٹائرڈ ملازمین کی درخواست سماعت کے لیے منظور کرلی ہے ۔

جمعرات کے روز سی ڈی اے ڈیپوٹیشن افسران پلاٹ الاٹمنٹ کیس کی سماعت جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کی ۔

(جاری ہے)

مقدمہ کی کارروائی شروع ہوئی تو ایکس سی ڈی اے آفیسرز کے وکیل ذولفقار ملوکا نے دلائل دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ سول سرونٹس کا پلاٹوں کا اپنا پلاٹس کا کوٹہ 80فیصد ہے اس پر جسٹس طارق پرویز نے ریمارکس دیئے کہ کوٹہ سسٹم ختم کر دینا چاہیے ، ملازمین تنخواہیں وصول کرتے ہیں پھر کوٹہ سسٹم کی کیا ضرورت ہے ،سول سرونٹس کوسی ڈی اے میں ڈیپوٹیشن پر آکر6ماہ میں پلاٹ مل جاتاہے،سی ڈی اے ملازمین کے لیے پلاٹ کی اہلیت 10سال سروس ہے،سی ڈی اے میں اعلی عہدوں پر بیٹھے لوگ بھی ڈیپوٹیشن پر آتے ہیں ،بااثر سول سرونٹس ڈیپوٹیشن پر سی ڈی اے میں آتے ہیں اور پلاٹ لے کر واپس ادروں میں چلے جاتے ہیں اس ہر جسٹس طارق پرویز نے سی ڈی اے کے وکیل سے استفسار کیا کہ سی ڈی اے میں افسران کس قانون کے تحت ڈیپوٹیشن پر آتے ہیں ، اس پر سی ڈی اے کے وکیل کا کہنا تھا کہ سی ڈی اے کے رول ڈیپوٹیشن پر ملازمین کو لینے کی اجازت دیتے ہیں اس پر عدالت کا کہنا تھا کہ ملازمین کو سہولیات میسر ہونی چاہیے لیکن میرٹ سے ہٹ کر جب کسی کو نوازا جائے گا تو عدالت انکھیں بند نہیں کرے گی ، جبکہ درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ 27مئی 2006میں وزارت داخلہ نے ملازمین کو پلاٹ الاٹمنٹ سے روک دیا تھا ، عدالت نے وکلاء کو سننے کے بعد کیس کی مزید سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی۔

متعلقہ عنوان :