چیف جسٹس سپریم کورٹ نے سوشل میڈیا پر اپنے اور اہل خانہ بارے پروپیگنڈے پر کراچی بد امنی کیس بینچ سے علیحدہ کر لیا

سوشل میڈیا پر ججز کے خلاف چلنے والی خبروں پر مناسب نہیں سمجھتے کہ ان بینچ کا حصہ بنیں ،چیف جسٹس انور ظہیر جمالی

جمعرات 28 جولائی 2016 16:31

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔28 جولائی ۔2016ء) چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس انور ظہیر جمالی نے سوشل میڈیا پر اپنے اور اہل خانہ کے بارے میں پروپیگنڈے کے باعث خو د کو کراچی بد امنی کیس کے بینچ سے علیحدہ کر لیا۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کراچی بد امنی کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس انور ظہیر جمالی سمیت چار رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، اس موقع پر عدلیہ کے خلاف سوشل میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا مہم کا معاملہ زیر غور آیا جس پر ریمارکس دیتے ہوئے چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر ججز کے خلاف چلنے والی خبروں پر وہ مناسب نہیں سمجھتے کہ وہ ان بینچ کا حصہ بنیں، انہوں نے کہا کہ وہ اپنے آپ کواس بینچ سے الگ کر رہے ہیں۔

یاد رہے کہ چند روز قبل ہونے والی سماعت میں عدالت کا کہنا تھا کہ گزشتہ دو ہفتوں سے الیکٹرانک میڈیا اور سوشل میڈیا پر عدلیہ کے خلاف مہمم چلائی جا رہی ہے جو عدلیہ کی تضحیک کے مترادف ہے۔

(جاری ہے)

جسٹس امیر ہانی مسلم کا کہنا تھا کہ گزشتہ دو ہفتوں سے عدلیہ کو تضحیک کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اس کے پیچھے آخر کون ہے۔ باقاعدہ سوچی سمجھی سازش کے تحت عدلیہ کو بد نام کرنے کی کوشش بھی کی جا رہی ہے، چیف جسٹس اور دیگر ججوں کے خلاف مہم چلائی جا رہی ہے اس حوالہ سے جاننا ضروری ہے کہ اس مہم کے پیچھے کو ن ہے۔

عدالت کا کہنا تھا کہ چہئر مین پیمرا کہاں ہیں اور الیکٹرانک میڈیا اور سوشل میڈیا کو کنٹرول کرنے والے ادارے کہاں ہیں، عدالت نے چیئرمین پیمرا ابصار عالم کو نوٹس جاری کرتے ہوئے حکم دیا ہے کہ21جولائی کو عدالت پیش ہوں اور اس حوالے سے وضاحت کریں کہ سوشل میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا پر عدلیہ کے خلاف جو مہم چلائی جا رہی ہے اس کے پیچھے کون ہے۔