عدلیہ اور الیکشن کمیشن کو سیاسی آلودگی سے پاک ہونا چاہیے، ججز اور الیکشن کمیشن کے ارکان کا تقرر سیاسی جماعتوں کے ذریعے نہیں ہونا چاہیے، کنوردلشاد

جمعرات 28 جولائی 2016 16:17

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔28 جولائی ۔2016ء) الیکشن کمیشن آف پاکستان کے سابق سیکرٹری کنور دلشاد نے کہا ہے کہ عدلیہ اور الیکشن کمیشن کو سیاسی آلودگی سے پاک ہونا چاہیے، ججز اور الیکشن کمیشن کے ارکان کا تقرر سیاسی جماعتوں کے ذریعے نہیں ہونا چاہیے، موجودہ الیکشن کمیشن کو وزیراعظم میاں نواز شریف کے خلاف آنے والے ریفرنس پر میرٹ کے مطابق فیصلہ دینے پر چیلنج کا سامنا ہے، آزادکشمیر کے انتخابات شفاف تھے۔

ایک خصوصی انٹرویو میں کنوردلشاد نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ شرمیلا فاروقی کے کاغذات نامزدگی کو چیک کیا جائے، کاغذات نامزدگی میں حلفیہ بیان ہوتا ہے کہ وہ سزا یافتہ نہیں ہے، شرمیلا فاروقی کے معاملے میں نیب کے سابق چیئرمین نے غفلت کا مظاہرہ کیا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے الیکشن کمیشن کو ان کی نااہلی سے متعلق باضابطہ آگاہ نہیں کیا، شرمیلا فاروقی کے خلاف بدعنوانی، دھوکہ دہی کا مقدمہ بن سکتا ہے اور الیکشن کمیشن اس بات کا مجاز ہے کہ وہ شرمیلا فاروقی سے عوامی نمائندگی کے دوران حاصل کیے گئے مراعات اور تنخواہ واپس لے کر سرکاری خزانے میں جمع کرائے۔

انہوں نے کہا کہ دنیا میں کہیں بھی ججز اور الیکشن کمیشن کے ارکان کا تقرر سیاسی جماعتیں نہیں کرتیں، امریکا میں یہ کام سینیٹ کے ارکان کرتے ہیں، 2011 میں بننے والے الیکشن کمیشن پر 22جماعتوں نے صحیح اعتراض کیا تھا جبکہ موجودہ الیکشن کمیشن آرٹیکل۔213اور 218 کے عین مطابق ہے، چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر)سردار رضا ایک ایماندار جج رہے ہیں وہ اپنی دیانتداری کو مدنظر رکھ کر آنے والے ریفرنسر پر فیصلہ دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے سامنے اب جو ریفرنسز پیش ہوں گے انہیں سیاسی وابستگی سے بالاتر ہو کر میرٹ پر دیکھنا ہو گا، اب ان کے سامنے وزیراعظم کے خلاف ریفرنس آ رہا ہے عوامی نمائندگی ایکٹ 76کے سیکشن A-42کے تحت گوشوارے میں ہر سال اثاثے ڈیکلیئر کیے جاتے ہیں ذیلی شق چار میں لکھا ہے کہ کوئی شہری محسوس کرے کہ یہ گوشوارے جھوٹے ہیں تو وہ الیکشن کمیشن سے رجوع کر سکتا ہے، جھوٹ ثابت ہونے پر بدعنوانی کے زمرے میں آئے گا اور سیکشن۔82اور 96کے تحت الیکشن کمیشن اس شخص کے خلاف ایکشن لینے کا مجاز ہے، اس شخص کو تین سال قید اور سات سال کے لیے نااہل قرار دیا جا سکتا ہے۔

متعلقہ عنوان :