سپریم کورٹ نے میں بچوں کے اغوا کےخلاف ازخودنوٹس کی سماعت ،پولیس نے اعدادوشمار کی رپورٹ پیش کردی معاملہ انتہائی حساس نوعیت کا ہےاس کی تہہ تک جائیں گئے ،،انتظامیہ غفلت کا مظاہرہ نہ کرتی تو سپریم کورٹ کو از خود نوٹس نہ لینا پڑتاجسٹس میاں ثاقب کے ریمارکس،،،

Umer Jamshaid عمر جمشید جمعرات 28 جولائی 2016 14:38

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔28 جولائی۔2016ء) سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں جسٹس میاں ثاقب نثار اورجسٹس اقبال حمید الرحمن پرمشتمل بینچ نے بچوں کے اغوا کےخلاف ازخود نوٹس کی سماعت عدالت کے روبرو ایڈیشنل آئی جی عارف نواز اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب پیش ہوئے ایڈیشنل آئی جی نےتحریری رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کروادی رپورٹ کے مطابق2011سے2016تک مجموعی طورپرپنجاب میں 6793بچےاغوا ہوئے پولیس نے گذشتہ چھ سالوں میں 6654بچے بازیاب کرائے جبکہ یک سو انتالیس بچوں کے اغوا کے معاملہ پر تفتیش جاری ہے 2015میں 1134بچے اغوا اور1093بچے بازیاب 2016میں 767بچے اغوا اور715بچے بازیاب کروالیے گئے رپورٹ کے مطابق بچوں کے اغوا کے زیادہ تر کیسز لاہور،روالپنڈی،فیصل آباد،بہالپور اور بہالپنگرکے اضلاع میں ہوئے اغوا ہونیوالے بچوں کی زیادہ تر عمریں 6سے پندرہ سال تک ہیں مجموعی طورپر 100میں سے 98فیصد بچوں کو بازیاب کروایاگیا انہوں نے بتایا کہ زیاہ تر بچے لاری اڈہ ،بس سٹاپ پارکس اور ریلوے اسٹیشن سے اغواہوئے اغوا برائے تاوان کے 4کیسز سامنے آئے جس میں تمام بچوں کوبازیاب کروالیاگیا جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دئیے کہ بچوں کے اغوا کا معاملہ انتہائی حساس نوعیت کا ہے عدالت نے پولیس کو آئندہ سماعت تک اغوائ ہونے والے بچوں کے مقمات میں ہونے والی تفتیش سے عدالت میں تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دےدیا۔

(جاری ہے)

عدالت نے کیس کی سماعت 3اگست تک ملتوی کرتے ہوئے آئندہ سماعت پربچوں کے والدین اور اور سول سوسائٹی کے نمائندوں کو عدالتی معاونت کے لئے طلب کرلیا