سپریم کورٹ نے ناقص دودھ،ناقص پانی،،بھینسوں کو لگائے جانے والے مصنوعی ٹیکوںکے استعمال اور مرغیوں کی افزائش کے لئے دی جانے والی ناقص خوراک کے معاملے کا از خود نوٹس لیتے ہوئے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو متعلقہ محکموں سے تفصیلی جواب لے کر عدالتی معاونت کے لئے طلب کر لیا۔

Umer Jamshaid عمر جمشید جمعرات 28 جولائی 2016 14:38

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔28 جولائی۔2016ء) لاہور ہائیکورٹ کے سینئیر ترین جج جسٹس میاں ثاقب نثار اور جسٹس اقبال حمیدالرحمن پر مشتمل دو رکنی بنچ نے وطن پارٹی کے سربراہ بئیرسٹر ظفراللہ کی ناقص دودھ کے خلاف دائر پٹیشن کو از خود کیس میں تبدیل کر دیا۔بئیرسٹر ظفراللہ نے عدالت کو بتایا کہ کھلے دودھ کے علاوہ ڈبہ بند دودھ میں ڈیٹرنٹ پوڈراور کیمیائی مادے استعمال کئے جاتے ہیں جس سے شہری موذی امراض میں مبتلا ہو رہے ہین۔

انہوں نے کہ اکہ ناقص دودھ اور پانی کے معیار کو جانچنے کے لئے ملک میں معیاری نوعیت کی لیبارٹری موجود ہی نہیں ہے۔ایڈووکیٹ جنرل پنجاب شکیل الرحمن خان نے عدالت کو بتایا کہ پانی اور دودھ کے نمونوں کو چیک کرانے کے لئے بیرون ملک بھجوایا جا سکتا ہے۔

(جاری ہے)

عدالت نے ریمارکس دئیے کہ پیسے دے کر بھی شفاف پانی کی بوتل دستیاب نہیں ہے،،اگریہی صوتحال رہی توآئندہ دو سالوں میں پاکسان کا ہر شہری ہیپاٹائیٹس سی جیسے موذی مرض میں مبتلا ہو گا جو لمحہ فکریہ ہے۔

عدالت نے مزیدریمارکس دئیے کہ زائد دودھ کے حصول کے لئے بھینسوں کوصحت کے لئے خطرناک ٹیکے لگائے جائے رہے ہیں جبکہ مرغیوں کو ایسی خوراک فرام کی جا رہی ہے جس سے انسانوں میں بیماریاں پھیل رہی ہیں۔عدالت نے کہا کہ بادی النظر میں نا پانی سے متعلق عدالت عالیہ کا فیصلہ سپریم کورٹ کے فیصلے اور قوانین کے برعکس ہے۔عدالت نے اڈووکیٹ جنرل پنجاب کو ناقص پانی سے متعلق ہائیکورٹ میں دائر انٹراکوٹ کی تفصیلا عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

عدالت نے ناقص دودھ،ناقص پانی،،بھینسوں کو لگائے جانے والے مصنوعی ٹیکوںکے استعمال اور مرغیوں کی افزائش کے لئے دی جانے والی ناقص خوراک کے معاملے کا از خود نوٹس لیتے ہوئے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو متعلقہ محکموں سے تفصیلی جواب لے کر عدالتی معاونت کے لئے طلب کر لیا۔

متعلقہ عنوان :