ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کے جان و مال کا تحفظ کرے،سپریم کورٹ
پنجاب میں 7 ماہ کے دوران 767 بچے ا غوا ہوئے جن میں سے715 بازیاب ہوچکے ہیں، گجرات اور گردو نواح میں مغوی بچوں کے جسمانی اعضا فروخت کرنے سے متعلق شکایات پر کام کررہے ہیں۔پولیس کی عدالت عظمی میں رپورٹ
میاں محمد ندیم جمعرات 28 جولائی 2016 13:08
لاہور(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔28جولائی۔2016ء) پولیس نے بتایا ہے کہ پنجاب میں گزشتہ 7 ماہ کے دوران 767 بچے ا غوا ہوئے جن میں سے715 بازیاب ہوچکے ہیں، گجرات اور گردو نواح میں مغوی بچوں کے جسمانی اعضا فروخت کرنے سے متعلق شکایات پر کام کررہے ہیں۔سپریم لاہور رجسٹری میں بچوں کے اغواءسے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران معزز عدالت نے کہاکہ والدین تھانوں پر واویلا کرتے رہتے ہیں مگر مقدمہ درج نہیں ہوتا۔
ریاست عوام کے جان و مال کا تحفظ نہ کرے تو عدلیہ کو مداخلت کرنا پڑتی ہے۔ سماعت کے دوران ایڈیشنل آئی جی عارف نواز ، سی سی پی اوسمیت اعلیٰ پولیس حکام پیش ہوئے۔ کیس کی سماعت جسٹس میاں ثاقب نثاراور جسٹس اقبال حمید الرحمان پر مشتمل بنچ نے کی۔(جاری ہے)
اے آئی جی عارف نواز نے عدالت کو بتایا کہ2015 سے جولائی 2016 تک 1808 بچے پنجاب سے اغواہوئے، 1093 بچے بازیاب کرائے لیے گئے جبکہ گزشتہ سات ماہ کے دوران 767 بچے اغوا ہوئے جن میں 715بازیاب ہوچکے ہیں۔
اے آئی جی نے مزید کہا کہ اغوا ہونیوالے بچوں کی عمریں 6سے 15 سال کے درمیان ہیں،پولیس نے ان وارداتوں کو روکنے اور بچوں کی بازیابی کے لیے موثر حکمت عملی تیار کرلی ہے۔جسٹس ثاقب نثار نے اس پر کہاکہ یہ رپورٹیں سپریم کورٹ کو دکھانے کےلئے لائے ہیں یا صوبے کے سربراہ کو جس پرعارف نواز نے جواب دیایہ رپورٹس سپریم کورٹ کے روبرو پیش کرنے کے لیے لائے ہیں ، سپریم کورٹ جلد نتائج دیکھے گی اور خوش ہوگی۔جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ یہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کے جان و مال کا تحفظ کرے،ایسا نہ کرے تو عدلیہ کو مداخلت کرنا پڑتی ہے،لاپتہ بچوں کے والدین تھانوں کے باہر واویلا کرتے ہیں، واویلا کرنے والوں کے مقدمے درج نہیں ہوتے،یہ انتہائی حساس معاملہ اس کی تہہ تک جائیں گے۔عدالت نے کہا کہ اغوا ہونیوالے دس بچوں کی تفتیش کا ریکارڈ عدالت میں پیش کریں،ایسے بچے بھی ہیں جو تاوان کے لیے اغوا ہوتے ہیں لوگ پیسے دیکر کر چھڑا لیتے ہیں، ایسے کیسز میں لواحقین مقدمے درج نہیں کراتے۔عدالت نے استفسار کیا کہ کیا بچوں کو جسمانی اعضا فروخت کرنے کےلیے بھی اغوا کیا جاتا ہے جس پر اے آئی جی عارف نواز نے عدالت کو بتایا کہ گجرات اور اس کے گرد و نواح میں ایسی شکایات ہیں جس پرکام کررہے ہیں۔جسٹس ثاقب نثار نے مزید کہا کہ پولیس کی رپورٹوں پر اس معاملے کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا،ہر شہری کو حق حاصل ہے کہ وہ عدالت کی معاونت کرے اور حقائق بتائے۔معروف وکیل عاصمہ جہانگیر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ میڈیا پر حقائق غلط شائع ہوجاتے ہیں ،جاوید اقبال کیس میں بچوں کو تیزاب میں جلانے کی باتیں درست نہیں تھیں۔سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں اغوا ہونےوالے بچوں کے بارے میں از خود کیس کی سماعت بدھ 3اگست تک ملتوی کر دی گئی۔متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
بلوچستان کی 14 رکنی کابینہ نے حلف اٹھا لیا
-
کراچی، غیر ملکیوں کی گاڑی پر حملہ کرنے والے دہشتگردوں کی شناخت بارے تفصیلات سامنے آگئیں
-
سعودی عرب کے نائب وزیر دفاع جنرل طلال بن عبداللہ آل سعود کی پاک فوج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر سے ملاقات، دفاعی تعاون کو مزید فروغ دینے کے اقدامات پر تبادلہ خیال
-
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی کراچی کے علاقے لانڈھی میں خودکش حملے کی مذمت
-
عدالتوں میں زیر سماعت مقدمات کو زیر بحث نہیں لایا جا سکتا،سپیکر قومی اسمبلی
-
لاہور ہائیکورٹ کا ڈپٹی ڈائریکٹر ماحولیات لاہور اور ڈپٹی ڈائریکٹر شیخوپورہ کو فوری تبدیل کرنے کا حکم
-
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا کچے کے علاقے میں مشترکہ آپریشن کرنے کا فیصلہ
-
ورلڈ پریس فوٹو ایوارڈ: مردہ بچی کو تھامے فلسطینی خاتون کی تصویر کو
-
ٹوبہ ٹیک سنگھ ،باپ ،بھائی کے ہاتھوں قتل ہونے والی ماریہ کی ڈی این رپورٹ میں زیادتی کے شواہدنہیں ملے
-
پاکستان میں سال 2023 کے دوران موبائل فون صارفین کی تعداد میں 37 لاکھ کی ریکارڈ کمی
-
اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جائیگا،دہشتگردوں سے مذاکرات نہیں ہونگے،اعظم نذیر تارڑ
-
رمضان شوگر مل ریفرنس کیس وزیراعظم شہبازشریف اور حمزہ شہبازکی حاضری سے معافی کی درخواست منظور
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.