سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے سیفران کا فاٹا سیکرٹریٹ میں دوہرے ٹیکس کی وصولی پر شدید تحفظا ت کا اظہار، دہرا ٹیکس ختم کرنے کی سفارش

ٹا اور ایجنسیوں کے عوام سے جو ٹیکس اکٹھا کیا جاتا ہے عوام کی خوشحالی وفلاح و بہبود پر خرچ کیا جائے اور نظام کی خرابیوں کو دور کیا جائے، کمیٹی ارکان کمیٹی نے فاٹا سے وصولیوں اور فلاحی کاموں پر اخراجات کی تفصیل طلب کرلی، کھانے پینے کی اشیاء پر ٹیکس کٹوتی کے خاتمے کی بھی سفار ش

بدھ 27 جولائی 2016 22:46

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔27 جولائی ۔2016ء ) سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے سیفران کے اجلاس میں اراکین کمیٹی نے فاٹا سیکرٹریٹ میں ڈبل ٹیکس کی وصولی پر شدید تحفظا ت کا اظہار کرتے ہوئے دہرے ٹیکس کو ختم کرنے کی سفارش کردی ، فاٹا اور ایجنسیوں کے عوام سے جو ٹیکس اکٹھا کیا جاتا ہے عوام کی خوشحالی وفلاح و بہبود پر خرچ کیا جائے اور نظام کی خرابیوں کو دور کیا جائے ۔

قائمہ کمیٹی نے فاٹا سے کل ریکور کیے گئے اور فلاح کے کاموں پر خرچ کیے گئے اخراجات کی تفصیل طلب کرتے ہوئے کھانے پینے کی اشیاء پر ٹیکس کٹوتی کو ختم کرنے کی سفار ش کر دی ۔ قائمہ کمیٹی کو پولیٹیکل ایجنٹ نے بتایا کہ 2014-15 میں شمالی وزیرستان ایجنسی 90فیصد بند تھی۔874ملین روپے فنڈز مختص کئے گئے تھے پانچ ماہ پہلے کام شروع کیا تھا ڈویلپمنٹ کی 55 سکیمیں مکمل ہو چکی ہیں۔

(جاری ہے)

ہر کمانڈر کے انڈر ایک کمیٹی بنائی گئی تھی جو سروے کر کے کام شروع کرتی ہے،قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ100 ارب روپے میں سے30 ارب روپے اے ڈی پیز کے مکانات سکولوں،ہسپتالوں اور سڑکوں کی مرمت کیلئے ہیں اس میں کوئی بڑا منصوبہ شامل نہیں ہے۔ایجنسیوں میں 72مارکیٹیں،32ہسپتال اور167سکولوں کی بحالی و تعمیر نو کی گئی ہے، مکمل تباہ ہونے والے گھر کے مالک کو4 لاکھ اور جزوی تباہ ہونے والے گھر کو1 لاکھ روپیہ دیا جائیگا،قائمہ کمیٹی نے مزید اچھی ور معیاری پالیسی اختیار کرنے کی ہدایت کر دی،۔

کمیٹی نے عوامی نمائندوں کی شمولیت کی ہدایت کر دی ۔سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے سیفران کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر ہلال الرحمن کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا ۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سابقہ اجلاسوں میں دی گئی سفارشات پر عمل درآمد ، فاٹا سیکرٹریٹ سے اے ڈی ایف قوانین اور آڈٹ رپورٹس بارے بریفنگ ،پولیٹیکل ایجنٹس شمالی وزیرستان ایجنسی اور مہمند ایجنسی سے اے ڈی ایف اور ایم ٹی ایف اکھٹے کرنے کے وسائل اور پچھلے چھ ماہ کے دوران خرچ کی گئی تفصیلات ، اے ڈی پی کے حوالے سے جاری و مکمل ہونے والی سکیموں بارے پولیٹیکل ایجنٹ سے شمالی وزیر ستان ایجنسی سے تفصیلی بریفنگ ، شمالی وزیرستان ایجنسی کی ڈویلپمنٹ کیلئے ڈونر فنڈز کی تفصیلات ، شمالی وزیرستان ایجنسی میں لیویز فور سز اور پولیٹیکل انتظامیہ میں مستقل اور عارضی کی گئی تقرریوں ، نان کسٹم گاڑیوں کی رجسٹریشن کی تفصیلات ، شمالی وزیرستان ایجنسی اور مہمند ایجنسی میں جنگلات کی بے دریغ غیر قانونی کٹائی ، بحالی و تعمیر نو یونٹ کی پچھلے دو سالہ کار کردگی ، فاٹا میں صحت کے منصوبے کے علاوہ فاٹا سیکرٹریٹ ملازمین کو خیبر پختونخوا کے ملازمین کے برابر تنخواہ کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا ۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرز محمد صالح شاہ ، اورنگزیب خان ، تاج محمد آفریدی ، حاجی مومن خان آفریدی، ہدایت اﷲ ، سجاد حسین طوری، احمد حسن کے علاوہ وفاقی وزیر برائے سیفران عبدالقادربلوچ ، سیکرٹری سیفران ، پولیٹیکل ایجنٹ شمالی وزیرستان ، ایڈیشنل چیف سیکرٹری فاٹا ، پولیٹیکل ایجنٹ مہمند ایجنسی کے علاوہ دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔

سیکرٹری سیفران و پولیٹیکل ایجنٹ شمالی وزیر ستان و مہمند ایجنسی نے قائمہ کمیٹی کو معاملات بارے تفصیل سے آگاہ کیا ۔ اراکین کمیٹی نے فاٹا سیکرٹریٹ میں ڈبل ٹیکس کی وصولی پر شدید تحفظا ت کا اظہار کرتے ہوئے دہرے ٹیکس کو ختم کرنے کی سفارش کی ۔ سینیٹر تاج محمد آفریدی نے کہا کہ فاٹا اور ایجنسیوں کے عوام سے جو ٹیکس اکٹھا کیا جاتا ہے عوام کی خوشحالی وفلاح و بہبود پر خرچ کیا جائے اور نظام کی خرابیوں کو دور کیا جائے ۔

قائمہ کمیٹی نے فاٹا سے کل ریکور کیے گئے اور فلاح کے کاموں پر خرچ کیے گئے اخراجات کی تفصیل طلب کرتے ہوئے کھانے پینے کی اشیاء پر ٹیکس کٹوتی کو ختم کرنے کی سفار ش کر دی ۔ قائمہ کمیٹی کو پولیٹیکل ایجنٹ نے بتایا کہ 2014-15 میں شمالی وزیرستان ایجنسی 90فیصد بند تھی۔874ملین روپے فنڈز مختص کئے گئے تھے پانچ ماہ پہلے کام شروع کیا تھا ڈویلپمنٹ کی 55 سکیمیں مکمل ہو چکی ہیں۔

ہر کمانڈر کے انڈر ایک کمیٹی بنائی گئی تھی جو سروے کر کے کام شروع کرتی ہے۔جس پر ارکین کمیٹی نے کہا کہ پارلیمنٹریں عوام کے نمائندے ہوتے ہیں کمیٹی میں عوامی نمائندوں کو نمائندگی دی جائے۔سینیٹر محمد صالح شاہ نے کہ فاٹا کے متعلق جو پالیسی ہے اس کی نوعیت مختلف ہے۔شاملی وزیرستان ایجنسی میں تمام معاملات پر کنٹرول فوج کے پاس ہے تمام سکمیں آرمی کے پاس ہیں۔

ایک جیسی پالیسی اختیار کرنی چاہئے۔ جس پر وفاقی وزیر عبد القادر بلوچ نے کہا کہ شمالی وزیرستان کے حالات ایسے تھے اس لئے فوج وہاں ہے مجبوری کی وجہ سے کام کیا جا رہا ہے۔قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ شمالی وزیرستان میں کوئی ڈونر فنڈ فراہم نہیں کیا گیا۔قائمہ کمیٹی کو لیویز اور پولیٹیکل انتظامیہ میں کی گئی تقرریوں کی تفصیلات سے بھی آگاہ کیا جائے۔

قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ گاڑیوں کی رجسٹریشن نہیں کی جارہی البتہ 4612گاڑیوں کو ان لسٹ کیا گیا ہے۔70فیصد آبادی ابھی تک باہر ہے۔قائمہ کمیٹی نے فاٹا اور ایجنسیوں میں جنگلات کی غیر قانونی اور بے دریغ کٹائی پر تشویش کا اظہار کیا۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ تحصیل صافی میں کس کے کہنے پر ایک دن میں 600درخت کاٹ لئے گئے۔ محکمہ جنگلات درختوں کی بے دریغ کٹائی کو روکنے کیلئے اقدمات اٹھائے ا ور جو لوگ درخت کاٹ رہے ہیں وہ اپنے پیسوں سے نئے درخت بھی لگائیں۔

قائمہ کمیٹی کو بحالی و تعمیر نو یونٹ کے حکام نے پچھلی دو سالہ کارکردگی سے بھی آگاہ کیا ۔قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ100 ارب روپے میں سے30 ارب روپے اے ڈی پیز کے مکانات سکولوں،ہسپتالوں اور سڑکوں کی مرمت کیلئے ہیں اس میں کوئی بڑا منصوبہ شامل نہیں ہے۔ایجنسیوں میں 72مارکیٹیں،32ہسپتال اور167سکولوں کی بحالی و تعمیر نو کی گئی ہے۔قائمہ کمیٹی نے مزید اچھی ور معیاری پالیسی اختیار کرنے کی ہدایت کر دی۔

قائمہ کمیٹی کوبتایا گیا کہ مکمل تباہ ہونے والے گھر کے مالک کو4 لاکھ اور جزوی تباہ ہونے والے گھر کو1 لاکھ روپیہ دیا جائیگا۔ قائمہ کمیٹی نے عوامی نمائندوں کی شمولیت کی ہدایت کر دی ۔قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ فاٹا ا ور ایجنسیوں میں ڈاکٹروں اور ٹیکنیکل سٹاف کی بہت ذیادہ ضرورت ہے۔70 ماہرین کی خدمات کی پالیسی کے لئے سمری بھیجی تھی۔نئی تقرریوں کا اختیار صوبائی حکومت کو ہے۔قائمہ کمیٹی نے فاٹا سیکرٹریٹ کو منظور کرنے کی سفارش کر دی

متعلقہ عنوان :