سی پیک میں پسماندہ علاقوں کو اولیت دی جائے ، بلوچستان ‘ فاٹا اور گوادر کو اس کا زیادہ فائدہ ہونا چاہئے، چین پاکستان اقتصادی راہداری سے ملکی معیشت ترقی کرے گی اور پاکستان خطے میں تجارتی مرکز بن کر ابھرے گا

ایوان بالا کے اجلاس میں سی پیک کے حوالے سے تحریک التواء پر ارکان کابحث میں حصہ لیتے ہوئے اظہارخیال

بدھ 27 جولائی 2016 22:00

اسلام آباد ۔ 27 جولائی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔27 جولائی ۔2016ء) سینٹ ارکان نے کہا ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ ملک کیلئے انتہائی اہم ہے، سی پیک میں پسماندہ علاقوں کو اولیت دی جائے ، بلوچستان فاٹا اور گوادر کو اس کا زیادہ فائدہ ہونا چاہئے، چین پاکستان اقتصادی راہداری سے ملکی معیشت ترقی کرے گی اور پاکستان خطے میں تجارتی مرکز بن کر ابھرے گا۔

بدھ کو ایوان بالا کے اجلاس کے دوران پاکستان اور چین کے درمیان معاہدے کے چیدہ نکات کے حوالے سے تحریک التواء پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے حوالے سے ایوان کو تمام تفصیلات سے آگاہ کیا جانا چاہیے‘ پارلیمنٹ سے کوئی چیز پوشیدہ رکھنے کی ضرورت نہیں ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سی پیک کے تحت پسماندہ علاقوں پر خصوصی توجہ دی جائے۔

سینیٹر میر کبیر نے کہا کہ سی پیک کا کوئی مخالف نہیں ہے تاہم ہمارے کچھ تحفظات ہیں‘ ہمارا مطالبہ ہے کہ سی پیک کا زیادہ سے زیادہ فائدہ گوادر اور بلوچستان کو ہونا چاہیے۔ اور عوام کو پتہ ہونا چاہیے کہ کس مد میں کتنا پیسہ خرچ ہو رہا ہے۔ سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ سی پیک ایک اہم منصوبہ ہے۔ اس کے منصوبوں میں پسماندہ علاقوں کو خصوصی توجہ دی جائے۔

سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری سے بلوچستان کی پسماندگی کا خاتمہ ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ کہ مغربی روٹ کو پہلی ترجیح کے طور پر مکمل کیا جانا چاہیے۔ سینیٹر نعمان وزیر نے کہا کہ سی پیک چین کے لئے بھی گیم چینجر ہے صرف پاکستان کے لئے نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور سرحد کے پسماندہ علاقوں میں تبھی کارخانے لگیں گے اگر ٹیکس میں چھوٹ اور رعایت دی جائے۔

انہوں نے کہا کہ معاہدہ کے مطابق یہ بتائیں کہ ان سے راہداری کتنی لیں گے۔ اور یہ بھی پتہ نہیں کہ اس روٹ پر ٹریفک کتنی ہوگی اور اس روٹ سے ریونیو کیا آئے گا۔ سینیٹر الیاس بلور نے کہا کہ کے پی کے کو صرف 40 کلو میٹر راستہ مل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم چھوٹے صوبے آپ کے بھائی ہیں۔ سردار اعظم موسیٰ خیل نے کہا کہ جب تک ہم پختون بلوچ ایک دوسرے کو نہیں سمجھیں گے ہم سی پیک سے فائدہ نہیں اٹھا سکتے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں ہمارے وسائل نہیں مل رہے۔ سینیٹر طاہر حسین مشہدی نے کہا کہ چین کے ساتھ ہمارے برادرانہ تعلقات ہیں۔ 46 ارب ڈالر کا یہ منصوبہ ملک کی تقدیر بدل سکتا ہے‘ اس کو درست انداز میں استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔ سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ آئندہ نسلوں کی ترقی کے لئے بڑا اہم ہے۔ اس منصوبے کے حوالے سے غلط فہمیاں دور کی جائیں۔

سینیٹر سسی پلیجو نے کہا کہ سی پیک پر صوبوں کے تحفظات ہیں۔ آل پارٹیز کانفرنس میں جو وعدے کئے گئے تھے وہ پورے کئے جائیں۔ سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ یہ ایک ایسا منصوبہ ہے جس کے کئی حصے ہیں۔ یہ صرف ایک راستہ نہیں بلکہ اس میں 35 ارب ڈالر توانائی کے بحران کے خاتمے پر صرف ہوں گے اور سب سے زیادہ صنعتیں سندھ میں لگیں گی اور سب سے زیادہ فائدہ کے پی کے کو ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ہزارہ اور ڈیرہ اسماعیل خان پسماندہ ترین علاقے ہیں اور ان کو اس منصوبے سے فائدہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ آج اس منصوبے پر تنقید کرنے والے کل اس کی افادیت کے گن گائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس منصوبے پر بھارت کی پریشانی تو نظر آتی ہے لیکن میرے دوستوں کی پریشانی اس حوالے سے سمجھ سے بالاتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ کارکردگی کی بناء پر عوام ووٹ دیں گے اور کوئی حکومت عوام کی خوشحالی کے پروگراموں کو ختم نہیں کر سکتی۔

کشمیر میں آپ نے دیکھ لیا کہ جو عوام کی خواہشات کو مدنظر نہیں رکھتے ان کا کیا حال ہوتا ہے۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ یہ منصوبہ اب کئی وجوہات کے باعث متنازعہ بنتا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو معاہدے کی تفصیلات ایوان میں پیش کرنی چاہئیں۔ سینیٹر بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا کہ بڑے منصوبوں سے تبدیلی اس وقت آتی ہے جب اس کے ثمرات عام آدمی تک پہنچیں۔

انہوں نے کہا کہ سڑکیں اور عمارتیں بنانے سے قوم کی ترقی نہیں ہوتی۔ ان کی ذہنی تربیت کرنا ضروری ہوتی ہے۔ سینیٹر سعود مجید نے کہا کہ جو بھی ملک یہاں سرمایہ کاری کرے گا وہ اپنا فائدہ بھی دیکھے گا۔ وہ ہماری تجویز کے مطابق زگ زیگ نہیں بنائے گا۔ یہاں ہر شخص اس روٹ کو اپنے اپنے علاقے میں بنانا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین کا ورکر اپنے ملک میں زیادہ خوشحال ہے یہاں کی سستی لیبر چھوڑ کر کون وہاں سے مہنگی لیبر لائے گا۔

چین ایک ایسا ملک ہے جو پوری دنیا میں پاکستان کے مفادات کا تحفظ کرتا ہے۔ ہمیں بھی اس کا خیال رکھنا چاہیے ہم سب نے مل کر پاکستان کے بارے میں سوچنا ہے اور یہ سارا ملک ہمارا ہے۔ سینیٹر میاں عتیق شیخ نے کہا کہ ہم سب قوم کی بہتری چاہتے ہیں۔ سی پیک پورے پاکستان کے لئے ایک عمدہ منصوبہ ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر دو سال گزر جانے کے باوجود ہم اس روٹ کا تعین کیوں نہ کر سکے کہ یہ کہاں سے گزرے گا۔

حکومت کا کام ہے کہ وہ اس حوالے سے ایوان کو مکمل آگاہی فراہم کرے۔ سینیٹر داؤد اچکزئی نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے حوالے سے تمام تفصیلات سامنے آنی چاہئیں۔ وزیراعظم خود ایوان کو منصوبے کے حوالے سے آگاہ کریں۔ سینیٹر نہال ہاشمی نے کہا کہ بعض لوگ پنجاب پر تنقید کرکے اپنا سیاسی قد بڑھانے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ ایوان وفاق کا نمائندہ ہے۔

شیر شاہ سوری کے بعد ہمیں ایک ایسا لیڈر ملا ہے جو خوشحالی لانا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میٹرو اور ٹرین منصوبے عوام کے فائدے کے لئے ہی ہیں‘ پنجاب پر تنقید کرنے والوں کو سندھ ‘ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں ترقیاتی کاموں سے کس نے روکا ہے۔ سینیٹر مختار عاجز دھامرا نے کہا کہ سی پیک منصوبے سے پورے ملک کو فائدہ ہونا چاہیے۔ چھوٹے صوبے اگر اپنی محرومی کی بات کرتے ہیں تو یہ نہ سمجھا جائے کہ وہ کسی دوسرے صوبے کے مخالف ہیں۔