قائمہ کمیٹی کابینہ سیکرٹریٹ کاپی آئی اے فلائٹس ہیروئن برآمدگی کیس میں ذمہ داران کا تعین نہ کرنے، اے این ایف اور کسٹم حکام کی ناقص کارکردگی پر شدید برہمی کا اظہار، آئندہ اجلاس میں وزیر داخلہ اور چیئرمین ایف بی آر کو طلب کرنیکا فیصلہ، اسلام آباد کے نئے ایئرپورٹ کی تعمیر میں تاخیر پر بھی تحفظات کااظہار

وفاقی محتسب کی پمزہسپتال کی بہتری بار ے سفارشات پر عملدرآمد کا جائزہ لینے کیلئے ذیلی کمیٹی تشکیل

بدھ 27 جولائی 2016 21:06

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔27 جولائی ۔2016ء ) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ نے پی آئی اے کی فلائٹس سے ہیروئن کی برآمدگی پر کافی مدت گزرنے کے باوجود واقعہ میں ملوث ذمہ داران کا تعین نہ کرنے پر اے این ایف اور کسٹم حکام کی ناقص کارکردگی پر شدید ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے آئندہ اجلاس میں وزیر داخلہ اور چیئرمین ایف بی آر کو طلب کرنے کا فیصلہ کیا جبکہ اسلام آباد کے نئے ایئرپورٹ کی تعمیر میں تاخیر پر بھی تحفظات کا اظہار کیا، پمز ہسپتال میں خرابیوں کی نشاندہی اور ذمہ داران کے تعین سمیت وفاقی محتسب کی جانب سے ہسپتال کی بہتری کیلئے دی جانے والی سفارشات پر عملدرآمد کا جائزہ لینے کیلئے نفیسہ خٹک کی سربراہی میں ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی،کمیٹی کی جانب سے۔

(جاری ہے)

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی رانا محمد حیات کی صدارت میں ہوا،کمیٹی کی جانب سے پی آئی اے کی فلائٹس سے ہیروئن کی برآمدگی کے حوالے سے کافی مدت گزرنے کے باوجود واقع میں ملوث ذمہ داران کی نشاندہی نہ کرنے اور مناسب ایکشن نہ لینے پر اے این ایف اور کسٹم حکام کی ناقص کارکردگی پر شدید ناراضگی کا اظہار کیا۔

کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان اور چیئرمین ایف بی آر کو طلب کیا جائے گا تاکہ مسئلہ پر بحث کی جاسکے۔کمیٹی کی جانب سے اسلام آباد ایئرپورٹ کی تعمیر میں تاخیر پر تشویش کا اظہار کیا گیا،کمیٹی نے پلانٹ بریڈرز رائٹس بل 2015 کے حوالے سے معاملہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قومی تحفظ خوراک کو ریفر کردیا،کمیٹی نے سفارش کی کہ اسلام آباد میں سوک ایجوکیشن کے حوالے سے بل کو پاس کرایا جائے،وفاقی محتسب کی جانب سے پمز ہسپتال کو دی جانے والی سفارشات کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے پمز ہسپتال کے حکام نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ ہسپتال کی بہتری کیلئے وفاقی محتسب کی جانب سے 51سفارشات دی گئی تھی جن میں سے 49 پر عملدرآمد کرلیا گیا ہے۔

چیئرمین کمیٹی رانا محمد حیات نے کہاکہ پمز میں کارڈیالوجی سنٹر کی ناقص تعمیر کے حوالے سے ذمہ داران کے خلاف رپورٹ کیوں نہیں سامنے لائی گئی،پمزہسپتال کے نائب وائس چانسلر ڈاکٹر عابد فاروقی نے پمزہسپتال کے مسائل کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ پمز جب بنا تھا،تو اس کا معیار بہت اچھا تھا اب مریضوں کو لوڈ اس پر بہت بڑھ چکا ہے اور اخراجات میں بھی بہت اضافہ ہوچکاہے،ورک لوڈ میں 10گنا اضافہ ہوچکا ہے،گذشتہ 30سال کے دوران اسلام آباد میں اس لیول کا کوئی نیا ہسپتال نہیں بنایا گیا،بلڈنگ کی تعمیر کے دوران ہسپتال میں ایئرکنڈیشن سسٹم چلانے کیلئے روشن دان نہیں رکھے گئے اب ائر کنڈیشن نہیں چل رہا اور روشن دان نہ ہونے کی وجہ سے گرمی کا سامنا کرنا پڑتا ہے،چیئرمین سی ڈی اے نے کہاکہ اسلام آباد میں 3نئے ہسپتالوں کے منصوبوں پر کام کیا جارہاہے،ملک ابرار نے کہا کہ پمز کو اچھا خاصا بجٹ فراہم کیا جاتاہے،یہ بتایا جائے کہ پمز کی حالت خراب کرنے میں کس کا ہاتھ ہے۔

انہوں نے کہاکہ سی ڈی اے نے الشفاء ہسپتال کو زمین دیکر ظلم کیا ہے وہاں پر قصائی بیٹھے ہوئے ہیں اور عوام کو لوٹ رہے ہیں،سی ڈی اے نے I-12سیکٹر میں 100کنال جگہ ہسپتال کیلئے وقف کی تھی 3سال ہوگئے ہیں منصوبہ فائلوں میں ہی پڑا ہے،فوری طور پر 500بستروں کا ہسپتال بنایا جائے۔پمز ہسپتال کے مکان کمیٹی کو آگاہ کیا کہ ہسپتال کا بجٹ 2.5 ارب ہے۔ میٹرو بس سروس کی وجہ سے ہسپتال میں مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہو گیا ہے۔

او پی ڈی میں روزانہ 5 سے 6 ہزار مریض علاج کیلئے آتے ہیں ، جبکہ ایمرجنسی میں 2 ہزار سے ڈھائی ہزار مریض روزانہ آتے ہیں۔ رکنی کمیٹی علی رضا عابدی نے کہا کہ پمز کا بجٹ بڑھایا جائے یہ سالانہ 22، 23 لاکھ لوگوں کو دیکھ رہے ہیں۔ چئیر مین کمیٹی نے پمز ہسپتال میں خرابیوں اور خامیوں کی نشاندہی اور مریضوں کے شکایات پر تحقیقات کیلئے نفیسہ خٹک کی سربراہی میں ڈیلی کمیٹی تشکیل دے دی جو وفاقی محتسب کی جانب سے دی گئی سفارشات پر پمز ہسپتال کی جانب سے عملدرآمد کرنے کے دعوے پر بھی تحقیق کرے گی اور کمیٹی کو رپورٹ پیش کرے گی۔