کراچی میں2013 سے ابتک 7950آپریشن کئے گئے،ایم کیو ایم کے خلاف1313،پیپلز امن کمیٹی کے خلاف 1035،اے این پی کے خلاف28 کارروائیاں ہوئیں،6361افراد کو پولیس اور221کو کسٹم ایف آئی اے کے حوالے کیا گیا، ان میں سے5518کو بغیر ایف آئی آر درج کئے رہا،1313کی ضمانت لے لی گئی،188کو سزا ہوئی، گرفتار ہونے والوں میں سے 1236دہشت گرد، 848ٹارگٹ کلرز،403بھتہ خور،143اغواء کار شامل ،ٹارگٹ کلرز نے 7224افراد کو نشانہ بنانے کاا عتراف کیا ہے،آپریشن سے دہشتگردی ،ٹارگٹ کلنگ ،اغوا ء کاری ،بھتہ خوری کے واقعات میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے

سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی انسانی حقوق کو رینجرز حکام کی کراچی آپریشن اور پیش رفت بارے بریفنگ

بدھ 27 جولائی 2016 20:51

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔27 جولائی ۔2016ء) سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی انسانی حقوق کو بریفنگ دیتے ہوئے رینجرز حکام نے کہا ہے کہ کراچی میں2013 سے ابتک 7950آپریشن کئے گئے،ایم کیو ایم کے خلاف1313،پیپلز امن کمیٹی کے خلاف 1035،اے این پی کے خلاف28آپریشن ہوئے،6361افراد کو پولیس اور221کو کسٹم ایف آئی اے جیسے محکموں کے حوالے کیا گیا، ان میں سے5518کو بغیر ایف آئی آر درج کئے رہا کیا گیا۔

1313کی ضمانت لے لی گئی188کو سزا ہوئی۔ان میں سے 1236دہشت گرد، 848ٹارگٹ کلرز،403بھتہ خور،143اغواء کار تھے۔ٹارگٹ کلرز نے 7224افراد کو نشانہ بنانے کاا عتراف کیا ہے۔آپریشن سے کراچی اور اندرون سندھ میں دہشت گردی ،ٹارگٹ کلنگ ،اغوا ء کاری ،بھتہ خوری کے واقعات میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔

(جاری ہے)

چیئر پرسن کمیٹی سینیٹر نسرین جلیل نے کہا کہ بغیر ایف آئی آر درج کئے چھوڑے گئے شہریوں کے بارے میں آئندہ اجلاس میں تفصیلی آگاہ کیا جائے،ڈی آئی جی انوسٹی گیشن لاہور نے کمیٹی کو بتایا کہ گزشتہ 6 ماہ میں201بچے لا پتہ ہوئے،جن میں سے 163واپس آگئے ہیں۔

جولائی کے مہینے میں36بچے لا پتہ ہوئے 24بچے خود واپس لوٹ آئے5کو پولیس نے بازیاب کرایا،7بچوں کی تلاش جاری ہے ،چائلڈ پروٹیکشن بیورو لاہور میں200بچے ایسے ہیں جو اپنا یا والدین کا نام نہیں بتا رہے۔کمیٹی نے آئندہ اجلاس لاہور میں رکھتے ہوئے ضلعی انتطامیہ لاہور سے بچوں کی گمشدگی کے حوالے سے تفصیل بریفنگ مانگ لی۔ بد ھ کو کمیٹی کا اجلاس چیئر پرسن سینیٹر نسرین جلیل کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔

اجلاس میں سینیٹرز فرحت اﷲ بابر،جہانزیب جمالدینی ،میر کبیر شاہی،ثمینہ عابد،اعظم خان سواتی، وفاقی وزیر کامرا ن مائیکل،سیکرٹری وزارت ندیم اشرف،سلطان احمد ، چیئرمین این سی ایچ آرجسٹس ر علی نوزاز چوہان، رینجرزکے کرنل قیصر کے علاوہ اعلی حکام نے شرکت کی۔کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے رینجرز کے کرنل قیصرنے کہاکہ کراچی آپریشن سے سٹریٹ کرائمز میں نمایاں کمی ہوئی ہے جس کی وجہ سے کراچی میں کاروباری سرگرمیاں عروج پر ہیں۔

سٹاک ایکسچینج کے کاروبار میں اضافہ ہوا ہے ۔14اگست یوم آذادی پر 5ارب کے پاکستانی جھنڈوں کی خریداری کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ حیدر آباد سے 12افراد اور کراچی سے 3گینگ گرفتار کئے گئے ہیں جو رینجرز کی وردی میں اغواء برائے تا وان، ٹارگٹ کلنگ اور دوسرے جرائم میں ملوث تھے۔ کسی خاص نسل یا زبان بولنے والے شہریوں کے خلاف آپریشن نہیں ہو رہا ۔نہ ہی کسی خاص سیاسی جماعت یا گروہ کے خلاف آپریشن صر ف اور صرف جرائم پیشہ افراد اور مجرموں کے خلاف بلا تفریق کیاجا رہاہے اور بتایا کہ اندرون سندھ کاروائی میں 478افراد کو پولیس کے حوالے کیا گیا۔

کراچی آپریشن کے بعد دہشت گردی میں80 فیصد،ٹارگٹ کلنگ میں75فیصد،بھتہ خوری میں85فیصد اور اغواء میں83فیصد کمی آئی ہے۔چیئر پرسن کمیٹی نسرین جلیل نے کہا کہ آپریشن سے ایساتاثر قائم ہو رہا ہے کہ کسی خاص پارٹی یا سیاسی وابستگی رکھنے و الے شہریوں یا اردو بولنے والے افراد کے خلاف کاروائیاں کی جا رہی ہیں جس سے قومی ا ور بین الا قوامی سطح پر اچھا تاثر قائم نہیں ہو رہا ۔

چیئر پرسن کمیٹی سینیٹر نسرین جلیل نے کہا کہ بغیر ایف آئی آر درج کئے چھوڑے گئے شہریوں کے بارے میں آئندہ اجلاس میں تفصیلی آگاہ کیا جائے ۔ کمیٹی اجلاس میں لاہور سے لا پتہ ہونے والے بچوں کے حوالے سے ڈی آئی جی انوسٹی گیشن لاہور نے کہا کہ گشتہ چھ ماہ میں201بچے لا پتہ ہوئے ۔جن میں سے 163واپس آگئے ہیں جولائی کے مہینے میں36بچے لا پتہ ہوئے 24بچے خود واپس لوٹ آئے5کو پولیس نے بازیاب کرایا۔

7بچوں کی تلاش جاری ہے ا ور انکشاف کیا کہ چائلڈ پروٹیکشن بیورو لاہور میں200بچے ایسے ہیں جو اپنا یا والدین کا نام نہیں بتا رہے وفاقی وزیر نسانی حقوق کامران مائیکل نے کہا کہ لاہور انتظامیہ ا و رپولیس کے ذمہ داران میڈیا کے ذریعے اصل حقیقت بیان کریں اور کہا کہ کمیٹی کا آئندہ اجلاس لاہور میں منعقد کیا جائے جس میں لاہور ڈویژن کی انتظامیہ مدعو کی جائے۔