ہیپاٹائٹس سی کوئی عام مرض نہیں، یہ جگر سے متعلقہ بیماری ہے‘ ڈاکٹر اسرارلحق طور

ڈی کا وائرس بی کے ساتھ مل کر انفیکشن کرتا ھے وہ اکیلے یہ کام نہیں کر سکتا، بروقت تشخیص سے مرض پر قابو پایا جا سکتا ہے ہیپاٹائٹس متاثرہ مریض کوایسی با توں اور اپنے بے جا رویوں سے مایوس نہ ہونے دیں‘ ایسو سی ایٹ پروفیسر جنرل ہسپتال

بدھ 27 جولائی 2016 18:18

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔27 جولائی ۔2016ء ) پوسٹ گریجوایٹ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ و لاہور جنرل ہسپتال کے ایسویسی ایٹ پروفیسر آف میڈیسن ڈاکٹر اسرار الحق طور نے کہا ہے کہ دورِحاضر میں ہیپاٹائٹس سی کا مرض بہت عام ہوتا چلا جا رہا ہے،جس کی اہم وجہ بیشتر لوگوں میں اس مرض کے بارے میں لاعلمی ہے اور وہ لوگ جواس مرض سے تھوڑابہت واقف ہیں و ہ ابتداء میں اسے معمولی مرض سمجھ کراس کے علاج پر توجہ نہیں دیتے اور جب مرض بڑھ جاتا ہے تو بروقت اور مکمل علاج نہ ملنے سے زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں، ہیپاٹائٹس ایک خطرناک بیماری ہے اور اس مرض پر قابو پانے کے لئے لوگوں کو اس بات کی آگاہی ہونی چاہئے کہ ہیپاٹائٹس سی کوئی عام مرض نہیں، یہ جگر سے متعلقہ بیماری ہے، اس سے متاثرہ جگر میں ورم آ جاتا ہے اور یہ ٹھیک طریقے سے اپنا کام نہیں کر پاتا، ہرانسان کو زندگی بسر کرنے کے لئے ایک صحت مند جگر کی ضرورت ہے، کیونکہ انسانی صحت میں اس کا کافی عمل دخل ہوتاہے، جگر آپ کے جسم سے بہنے والے خون کو روکنے کے علاوہ جراثیم سے بھی بچاتا ہے،یہ آپ کے خون کے اندر سے دوا?ں اور زہریلے مادوں کو ختم کرتا ہے۔

(جاری ہے)

جگر آپ کی ضرورت کے مطابق توانائی بھی جمع کرتا ہے۔یپاٹائٹس کے عالمی دن کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر اسرارلحق طورنے کہا کہ ایک وائرس اس بیماری کو پھیلانے کا باعث بنتا ہے۔ ہیپاٹائٹس کا مطلب ھے جگر کی سوزش۔ سادہ الفاظ میں کچھ وائرس جگر میں جا کر ورم پیدا کرتے ہیں جسے ہیپاٹائٹس کہا جاتا ھے۔مجموعی طور پر اس کی تین اقسام ہیں۔جبکہ طویل عرصے تک دنیا ہیپاٹائٹس کا باعث بننے والے صرف دو قسم کے وائرسوں یعنی 'اے' اور 'بی' سے ہی واقف تھی۔

آج اس کی 'ڈی'، 'ای' حتیٰ کہ 'جی' تک اقسام سامنے آ چکی ہیں۔پہلی قسم وہ ھے جو آلودہ خوراک کھانے یا آلودہ پانی پینے سے ہوتی ھے۔ ہیپاٹائٹس 'اے' اور 'ای' اس میں شامل ہیں۔ جن کے وائرس آلودہ پانی یا جراثیم سے آلودہ اشیا مثلا فالودہ، گول گپے، سموسے، کٹے ہوئے پھل وغیرہ کھانے سے جسم میں داخل ہوتے ہیں اور سیدھا جگر پر حملہ آور ہوتے ہیں۔ یہ وائرس تکلف دہ تو بہت ہوتے ہیں۔

لیکن جگر پر اپنا نشان نہیں چھوڑتے اور کچھ عرصے بعد ختم ہو جاتے ہیں۔ اس لیے انہیں مہلک تصور نہیں کیا جاتا۔ انہیں پانی سے ہونے والی یا "واٹر بورن" بیماریاں کہا جاتا ھے۔دوسری قسم،پہلی قسم کے برعکس بی، سی ،اور ڈی وائرس کے جسم میں داخل ہونے کا بڑا زریعہ خون ھے۔ لہذا یہ خون سے لگنے والی یا بلڈ بورن بیماریاں کہلاتی ہیں۔ ڈاکٹرز کے مطابق ہیپاٹائٹس ڈی کا وائرس بی کے ساتھ مل کر انفکشن کرتا ھے وہ اکیلے یہ کام نہیں کر سکتا۔

مزید یہ کہ ہیپاٹائٹس بی اور سی وائرس انسانی جسم کی رطوبتوں کے زریعے ایک فرد سے دوسرے فرد میں منتقل ہوتا ھے۔ ان رطوبتوں میں خون، تھوک اور جنسی اعضاء کی رطوبتیں شامل ہیں۔ہیپاٹائٹس سی کے مریض کا خون لگنا، استعمال شدہ سرنجوں کا بار بار استعمال، کان اور ناک وغیرہ چھدوانا، جسم پر نقش و نگار یا ٹیٹوز بنوانا، منشیات کا بزریعہ انجکشن استعمال اور ذیادہ افراد سے جنسی تعلقات کے علاوہ ڈائلسز، دانتوں کے علاج،سرجری میں آلودہ آلات کا استعمال بھی ان امراض کے ممکنہ پھیلاؤ کے ذرائع ہیں۔

ڈاکٹر اسرار الحق طور نے کہا ہے کہد یپاٹائٹس سی کوئی اچھوت بیماری نہیں۔یہ متاثرہ مریض کا ہاتھ پکڑنے یا مصافحہ کرنے ،اس سے گلے ملنے سے ،اسکے ساتھ بیٹھنے سے نہیں ہوتا۔ہماری کوشش ہونی چاہئے کہ ہم اس مرض سے متاثرہ مریض کوایسی با توں اور اپنے بے جا رویوں سے مایوس نہ ہونے دیں ، بلکہ مریض کی خوراک اور صفائی کا خاص خیال رکھیں۔کسی بھی بیماری کی برِوقت تشخیص اور اس کا باقاعدہ علاج ہی کامیاب اورصحت مند زندگی کی ضمانت ہے۔ روزمرہ زندگی کے معمولات میں مندرجہ بالاان باتوں کا خیال رکھتے ہوئے ہم اپنی اور دوسروں کی زندگی کو کسی بڑے خطرے سے بچا سکتے ہیں ۔

متعلقہ عنوان :