بچوں کی حوالگی کے لئے لاہور ہائیکورٹ سے رجوعر کرنے والی خاتون نے الگ گھر ملنے کی شرط پر عدالت میں خاوند سے صلح کر لی،،عدالت نے خاتون کے شوہر کو مشترکہ گھر میں دیوار تعمیر کر کے گھر الگ کرنے کی ہدائت کرتے ہوئے رپوٹ طلب کر لی۔

Umer Jamshaid عمر جمشید بدھ 27 جولائی 2016 14:53

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔27 جولائی۔2016ء) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس انوارالحق نے کیس کی سماعت کی۔ عدالتی سماعت کے موقع پر پاکپتن کی رہائشی زینب نامی خاتون نے موقف اخیار کیا کہ اس کا دیور اس پر تشدد کرتا ہے وہ مشترکہ ھر میں نہیں رہنا چاہتی لہذاعدالت اس کے بچے خاوند سے لے کر اسکے حوالے کرنے کا حکم دے۔

(جاری ہے)

خاتون کے خاوند نےعدالت کو بتایا کہ وہ غریب آدمی ہے اپنی بیوی کو الگ گھر نہیں دلا سکتا۔

جس پردرخواست گزار خاتون نے عدالت کو کہا کہ اگر مشرکہ گھر میں دیوار تعمیر کر دی جائے تو اپنے گھر میں بسنے کو تیار ہے۔مشترکہ گھر کی تقسم پر اتفاق رائے ہونے کے بعد میاں بیوی نے کمرہ عدالت میں صلح کر لی۔جس پرعدالت نے ائندہ سماعت تک بچوں کو باپ کے حوالے کرنے کی ہدائت کرتے ہوئے ایک ہفتے میں گھر میں دیوار تعمیر کرکے عدالت کو آگاہ کرنے کا حکم دے دیا۔

متعلقہ عنوان :