آپریشن ضرب عضب کے بعدشمالی وزیرستان کے علاقے موت کی مارکیٹ نہیں رہے،جان مکین

بدھ 27 جولائی 2016 14:09

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔27 جولائی ۔2016ء) امریکاکی آرمڈ سروسز سے متعلق سینیٹ کمیٹی کے چیئرمین جان مک کین نے تسلیم کیاہے کہ امریکا نے پاکستان کو بحرانی صورت حال میں نظر انداز کیااورافغانستان میں امریکی مشن پاکستان کے تعاون کے بغیر حیران کن حدسے بھی زیادہ مشکل ہے۔طویل عرصے تک امریکہ نے پاکستان کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو افغانستان کے تناظر میں دیکھا ہے،امریکہ اور پاکستان کے درمیان بہتر تعلقات کے لیے اسٹریٹجک تعاون بھی انتہائی ضروری ہے۔

شمالی وزیرستان میں پاک فوج کے آپریشن ضرب عضب کے سبب اب یہ علاقے موت کی مارکیٹ نہیں رہے۔ اگرچہ اس آپریشن سے ہر پناہ گاہ ختم نہیں ہوئی اور نہ ہر دہشت گرد پکڑا گیا، اس کے لئے سالوں کی ضرورت ہوگی لیکن اس سے ملک کی سیکورٹی صورت حال بہتر ہو گئی۔

(جاری ہے)

وزیر اعظم نواز شریف اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف سمیت پاکستانی رہنماوں نے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کا عزم کا کیا ہے۔

میڈیارپورٹس کے مطابق امریکی سینیٹرجان مکین نے یہ بات برطانوی اخبارمیں لکھے گئے مضمون میں کہی، سینیٹرجان مک کین کاکہناتھاکہ پاکستان کے لئے امریکی امداد کی حدود اور دفاعی سازوسامان کیلئے سبسڈی کی منظور ی میں کانگریس کی ہچکچاہٹ نے دونوں حکومتوں کے درمیان کشیدگی میں اضافہ کیا۔انہوں نے کہا کہ طویل عرصے تک امریکہ نے پاکستان کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو افغانستان کے تناظر میں دیکھا ہے۔

حقیقی ترقی کے حصول کے لئے امریکا کو پاکستان کے استحکام اور معاشی ترقی کے لئے اپنا پائیدار عزم واضح کرنا ضروری ہے۔انہوں نے کہاکہ افغانستان میں امریکی مشن آج بھی ویسا ہی ہے جیسا 2001 میں تھااوریہ بھی کہ افغانستان میں دہشت گردوں کے خلاف امریکی مشن پاکستان کے تعاون کے بغیر مشکل ہے۔ اسی طرح امریکہ اور پاکستان کے درمیان بہتر تعلقات کے لیے اسٹریٹجک تعاون بھی انتہائی ضروری ہے۔

جان مک کین نے کہاکہ وزیر اعظم نواز شریف اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف سمیت پاکستانی رہنماوں نے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کا عزم کا کیا ہے۔سینیٹرمک کین نے لکھا کہ شمالی وزیرستان میں پاک فوج کے آپریشن ضرب عضب کے سبب اب یہ علاقے موت کی مارکیٹ نہیں رہے۔ اگرچہ اس آپریشن سے ہر پناہ گاہ ختم نہیں ہوئی اور نہ ہر دہشت گرد پکڑا گیا، اس کے لئے سالوں کی ضرورت ہوگی لیکن اس سے ملک کی سیکورٹی صورت حال بہتر ہو گئی۔انہوں نے زوردیاکہ پاکستان کے پاس موقع ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کر کے ان شکوک کو ختم کرے جو خطے میں بھارت،افغانستان اور امریکی فورسز کو نشانہ بنانے سے متعلق ہیں۔

متعلقہ عنوان :