گندم کی گرتی ہوئی قیمت کو مستحکم کرنے کے لیے 9 لاکھ ٹن گندم برآمد کرنے کی اجازت‘برآمدکندگان کو عوام کے پیسے سے 11 ارب روپے کی سبسڈی دی جائے گی

متحدہ عرب امارات میں بینک الفلاح کی ہول سیل برانچ کے قیام کے لیے 2 کروڑ 72 لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری کی بھی منظوری ‘چنے کی دال کی بڑھتی ہوئی قیمت کے باوجود اس کی درآمد کی سمری مسترد کردی گئی:وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار کی زیرصدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں فیصلے

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 27 جولائی 2016 14:02

گندم کی گرتی ہوئی قیمت کو مستحکم کرنے کے لیے 9 لاکھ ٹن گندم برآمد کرنے ..

اسلام آباد(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔27جولائی۔2016ء) حکومت پاکستان نے گندم کی گرتی ہوئی قیمت کو مستحکم کرنے کے لیے 9 لاکھ ٹن گندم برآمد کرنے کی اجازت دے دی جبکہ گندم کی برآمد پر 11 ارب روپے کی سبسڈی دینے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔دوسری جانب چنے کی دال کی بڑھتی ہوئی قیمت کے باوجود اس کی درآمد کی سمری مسترد کردی گئی۔

یہ فیصلے اسلام آباد میں ہونے والے اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے اجلاس کے دوران کیے گئے جس کی سربراہی وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کی۔اجلاس میں حقے کی جدید قسم شیشے کی درآمد پر پابندی بھی نہیں لگائی گئی حالانکہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے اس کے مضر صحت ہونے کی وجہ سے اس پر پابندی عائد کررکھی ہے۔وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے موقف اختیار کیا کہ شیشے پر پابندی کا معاملہ وفاقی کابینہ کے دائرہ اختیار میں آتا ہے اور اس معاملے کو ای سی سی میں نہیں لانا چاہیے۔

(جاری ہے)

مقامی نشریاتی ادارے نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ ای سی سی کو اس بات سے آگاہ کیا گیا کہ حکومت نے گزشتہ برس جنوری میں 12 لاکھ ٹن گندم برآمد کرنے کی اجازت دی تھی۔پنجاب کو 8 لاکھ ٹن، سندھ کو 4 لاکھ ٹن گندم برآمد کرنے کی اجازت دی گئی تھیں اور ان دونوں صوبوں کو بالترتیب فی ٹن 55 ڈالر اور 45 ڈالر ری بیٹ وفاقی حکومت کی جانب سے دیا گیا تھا۔ای سی سی کو بتایا گیا کہ اس سہولت کے باوجود نجی شعبے کے ذریعے پنجاب محض دو لاکھ 36 ہزار ٹن اور سندھ صرف ایک لاکھ 64 ہزار ٹن گندم برآمد کرسکا۔

رواں سال کے لیے حکومت نے گندم کی پیداوار کا ہدف دو کروڑ 60 لاکھ ٹن رکھا جبکہ صوبوں نے 2 کروڑ 55 لاکھ ٹن پیداوار کا بتایا ہے۔پرائیوٹ سیکٹر کی جانب سے 70 لاکھ ٹن گندم کی خریداری کا ہدف ہے جبکہ حکومت نے گندم کو ذخیرہ کرنے کا حجم 40 لاکھ ٹن رکھا جو کہ ملکی ضرورت سے کہیں زیادہ ہے۔اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ فی ٹن 120 ڈالر سبسڈی دے کر گندم کی برآمد کا ہدف حاصل کیا جاسکتا ہے اس کا مطلب یہ ہوا کہ گندم کی برآمد پر موجودہ 90 ڈالر فی ٹن کی سبسڈی کے علاوہ اضافی 30 ڈالر فی ٹن کی سبسڈی بھی پرائیوٹ سیکٹر کو ففٹی ففٹی شراکت داری پر دی جائے گی۔

اس طرح مجموعی برآمد پر سبسڈی کا حجم تقریباً 10 کروڑ 80 لاکھ ڈالر (11 ارب روپے) بنے گا جو گندم کے ایکسپورٹرز کو پاکستانی عوام کے پیسے سے ادا کی جائے گی۔اس بات کا بھی خدشہ ظاہر کیا گیا کہ گندم برآمد نہ ہونے کی وجہ سے ملک میں گندم اور آٹے کی قیمتیں مزید گر جائیں گی اور نجی اور سرکاری شعبے میں گندم ذخیرہ کرنے والوں کو بھاری نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے۔

اس بات کا بھی فیصلہ کیا گیا کہ برآمد کی اجازت 30 نومبر تک ہوگی اور برآمد کا پورا عمل 31 جنوری 2017 تک مکمل ہوجانا چاہیے۔باخبر ذرائع کے مطابق اجلاس میں وزارت برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ نے تجویز پیش کی کہ 25 ہزار ٹن چنے کی دال درآمد کرنے کی اجازت دی جائے کیوں کہ ملک میں چنے کی دال کی قیمتیں ریٹیل مارکیٹ میں 180 روپے فی کلو تک جاپہنچی ہیں۔

وزیر خزانہ نے فوری طور پر چنے کی دال کی درآمد کی اجازت دینے سے گریز کیا اور مسابقتی کمیشن کو ہدایت کی کہ وہ قیمتوں میں اضافے کی وجوہات کی تحقیقات کرے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ چنے کی دال کی درآمد میں تاخیر سے ذخیرہ اندوز قیمت میں مزید اضافہ کرسکتے ہیں۔ای سی سی نے اقتصادی راہداری منصوبوں کے لیے مشینری اور دیگر آلات کی درآمد پر ٹیکس اور ڈیوٹیز پر چھوٹ کی بھی منظوری دے دی۔

وزارت مواصلات کی جانب سے درخواست کی گئی تھی کہ پاک چین اقتصادی راہداری کے حوالے سے قراقرم ہائی وے فیز ٹو (تھاکوٹ تا حویلیاں سیکشن) اور کراچی تا لاہور موٹروے (سکھر تا ملتان سیکشن) کے منصوبوں کے لیے آلات اور تعمیراتی میٹیریل کی درآمد پر ٹیکس چھوٹ دی جائے۔فنانس ڈویژن کی تجویز پر ای سی سی نے متحدہ عرب امارات میں بینک الفلاح کی ہول سیل برانچ کے قیام کے لیے 2 کروڑ 72 لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری کی بھی منظوری دے دی۔تجویز کے مطابق اس سرمایہ کاری کی وجہ سے متحدہ عرب امارات میں مقیم پاکستانی شہریوں کے لیے ملازمت کے مواقع پیدا ہوں گے جو کہ حکومت پاکستان کی بھی دیرینہ خواہش ہے۔

متعلقہ عنوان :