کراچی،انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے وسیم اختر کو جوڈیشنل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا

منگل 26 جولائی 2016 16:54

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔26 جولائی ۔2016ء) انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے ایم کیو ایم کے رہنما وسیم اختر کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا اور دو مختلف مقدمات میں ضمانت کی درخواستوں پر نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس اے ٹی سی ون میں منتقل کر دیاہے ۔منگل کوانسداد دہشت گردی عدالت کے منتظم جج کی عدالت میں ایم کیو ایم کے رہنما وسیم اختر کو دو مختلف مقدمات میں ریمانڈ کے لئے عدالت میں پیش کیا ۔

ایم کیو ایم کے رہنما عامر خان سمیت دیگر اور ایس ایس پی ملیر راوٴ انوار بھی موجود تھے ۔تفصیلات کے مطابق انسداد دہشتگردی عدالت کے منتظم جج جسٹس فاروق شاہ کی عدالت میں ایم کیو ایم کے رہنما وسیم اختر کو پیش کیا گیا، عدالت میں تفتیشی افسر کی جانب سے مزید ریمانڈ میں دیئے جانے کی استدعا کی گئی کہ وسیم اختر سے تفتیش کرنا ہے ان کا ریمانڈ دیا جائے ، عدالت نے وسیم اختر کو 14 روزہ عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دے دیا جبکہ عدالت میں ایئر پورٹ پولیس کی جانب سے بتایاگیا کہ 12 مئی سانحہ کے مقدمے میں وسیم اختر سے تفتیش کرنا ہے انہیں ریمانڈ پر ہمارے حوالے کیا جائے، جس پر عدالت نے ریماکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ کون سا طریقہ ہے کہ ایک مقدمے کا ریمانڈ پورا ہوتا ہے اور دوسرا مقدمہ آجاتا ہے، عدالت نے حکم دیا کہ ملزم کو 14 روزہ عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا ہے جو تفتیش کرنی ہے جیل جاکر کریں، جبکہ عدالت میں وسیم اختر کے خلاف اشتعال انگیز تقریر اور لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کی خلاف ورزی کے دو مقدمات میں تفتیشی افسر سے آئندہ سماعت پر چالان جمع کرانے کا حکم دیا۔

(جاری ہے)

وسیم اختر کے خلاف اشتعال انگیز تقریر میں سہولت کاری اور لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کی خلاف ورزی پر دو مقدمات درج ہیں۔عدالت نے وسیم اختر کے ایک مقدمے میں ضمانت قبل از گرفتاری پر بھی نوٹس جاری کر دئیے ۔ عدالت نے جیل میں بی کلاس دینے سے متعلق درخواست پر بھی بدھ کے لئے نوٹس جاری کر دئیے اورچالان پیش کرنے کا حکم دیا ۔ اس موقع پروسیم اخترنے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجھے مزید ریمانڈ کے لیے عدالت میں لایا گیا ہے، دیکھتے ہیں عدالت دلائل سننے کے بعد کیا فیصلہ دیتی ہے، پوچھے گئے سوال کہ آپکو دوران ریمانڈ پر کہاں رکھا گیا ہے کے جواب میں وسیم اختر نے کہا کہ مجھے ایس ایس پی گڈاپ کے آفس میں تفتیش کے لیے رکھا گیا ہے اور مجھ سے جو پوچھا جاتا ہے بتا دیتا ہوں، دورانِ ریمانڈ کسی قسم کا کوئی تشدد نہیں کیا گیا۔

انہوں نے وزیر اعلی سندھ کی تبدیلی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کو کام کرنے والے وزیر اعلی کی ضرورت تھی، پیپلزپارٹی کی جانب سے وزیر اعلی کی تبدیلی کے حوالے سے کیا جانے والا سیاسی اور جمہوری فیصلہ خوش آئندہ ہے تاہم نئے وزیر اعلی کی حمایت کا فیصلہ رابطہ کمیٹی کرے گی، گورنر راج کے حوالے تبصرہ کرتے ہوئے وسیم اختر نے کہا کہ جمہوری دور ہے، سندھ میں گورنر راج کا دور تک کوئی امکان نظر نہیں آرہا۔

اس موقع پر ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 12 مئی کے حوالے سے وسیم اختر نے اہم انکشافات کیے ہیں، نامزد میئر نے اعتراف کیا کہ سانحے والے روز پولیس سے سرکاری اسلحہ لے لیا گیا تھا اور انہیں تھانوں میں رہنے کے احکامات جاری کیے تھے، ایس ایس پی نے مزید بتایا کہ ملزم کے خلاف 7 مقدمات درج ہیں اور ان کی تحقیقات کے لیے باقاعدہ جے آئی ٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔

راؤ انوار نے بتایا کہ 12مئی کیس میں مرکزی ملزم اسلم کو گرفتار کرلیا گیا ہے جبکہ دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لیے ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے جبکہ وسیم اختر کو 7 دیگر مقدمات میں باقاعدہ گرفتار کرلیا گیا ہے۔اس موقع پر نامزد ڈپٹی میئر کراچی ارشد وہرہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بڑی قربانی سے بچنے کے لیے چھوٹی قربانی دی گئی ہے، رہنما ایم کیو ایم عامر خان نے بھی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وسیم اختر کی گرفتار ی اور کیسز گورنر راج سے بچنے کے لیے نئی حکمت عملی معلوم ہوتی ہے۔

متعلقہ عنوان :