سپریم کورٹ نے کسٹم افسر قتل کیس میں ماڈل ایان علی کے وانٹ گرفتاری معطل کرنے کے حکم میں 21 ستمبر تک توسیع کر دی

منگل 26 جولائی 2016 14:36

سپریم کورٹ نے کسٹم افسر قتل کیس میں ماڈل ایان علی کے وانٹ گرفتاری معطل ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔26 جولائی ۔2016ء) سپریم کورٹ آف پاکستان نے کسٹم افسر قتل کیس میں ماڈل ایان علی کے وانٹ گرفتاری معطل کرنے کے حکم میں 21 ستمبر تک توسیع کردی ہے۔ منگل کو جسٹس امیر ہانی مسلم کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے کسٹم افسر قتل کیس میں ماڈل ایان علی کے وارنٹ گرفتاری جاری کئے جانے کے خلاف درخواست کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران ایان علی کے وکیل لطیف کھوسہ نے عدالت کے سامنے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ حکومت ایان علی کے خلاف مختلف حربے استعمال کررہی ہے اور حکومت ہی کے احکامات پر ان کی موٴکلہ کا نام ای سی ایل میں شامل کیا گیا۔ مقتول انسپکٹر کسٹم اعجاز چوہدری کے قتل کے مقدمے میں بحیثیت ملزمہ ان کی موٴکلہ کانام ہی شامل نہیں تھا اور نا ہی ان کی موکلہ اس کیس میں براہ راست نامزد ہے۔

(جاری ہے)

کسٹم افسر کی بیوہ نے فریق بننے کی درخواست دیتے ہوئے ایان پر شریک ملزم کا الزام لگایا تھا اگر صرف نامزد کی وجہ سے کسی کے وارنٹ گرفتاری جاری کئے جاتے ہیں تو وزیر اعظم نواز شریف بھی 14 افراد کے قتل میں نامزد ہیں انہیں کیوں گرفتار نہیں کیا جاتا۔جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ وارنٹ گرفتاری مجسٹریٹ نے جاری کئے ہیں لہذاٰ منسوخی بھی وہی کریں گے وہاں رابطہ کریں۔

جس پر لطیف کھوسہ نے کہا کہ اگر ہم ضمانت لینے وہاں جائیں گے تو ضمانت منسوخ اور وارنٹ بحال ہوجائیں گے اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ میری موٴکلہ لاپتہ افراد میں شامل ہوجائے قندیل بلوچ بھی تو قتل ہوگئی ہے ‘ جسٹس امیر ہانی نے کہا کہ ہم آپ کو وقت دیتے ہیں کہ آپ جائیں اور متعلقہ فورم کا ہی استعمال کریں یا پھر ضمانت قبل از گرفتار کروالیں۔جسٹس امیر ہانی نے ریمارکس دیئے کہ سماعت کے دوران بہت سے اہم سوالات سامنے آئے ہیں پراسیکیوٹر جنرل پنجاب ریکارڈ دکھائے کہ قتل کے مقدمات میں ملوث کتنے افراد کے نام ای سی ایل میں شامل ہیں۔

جسٹس امیر ہانی نے پراسیکیوٹر جنرل پنجاب سے استفسار کیا کہ ایک سال تک پولیس نے انسپکٹر اعجاز قتل کیس کی کیا تفتیش کی کوتاہی برتنے والے تفتیشی افسر کے خلاف پنجاب حکومت نے کیا کارروائی کی مناسب ہوگا کہ ایان علی سے متعلق وارنٹ گرفتاری کے معاملے کو ای سی ایل کیس کے ساتھ ہی سنا جائے۔ماڈل ایان علی کے وکیل سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ ایان علی شامل تفتیش ہونے کے لیے تیارہے، سیکرٹری داخلہ اور پنجاب کا وزیرداخلہ ایان علی کو تھانے بلاکر ذلیل کرنا چاہتے ہیں۔

ایان علی کے خلاف کوئی شہادت نہیں کہ وہ کسی بھی طرح سے کسٹم انسپکٹر کے قتل میں ملوث ہے، پراسیکیوٹر پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ کسٹم انسپکٹر اپنے قانونی فرائض انجام دے رہاتھا، یہ دہشت گردی کا کیس ہے ۔اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ صائمہ اعجاز کی ایف آئی آر درج ہوچکی ہے ، صائمہ اعجاز نے 2لوگوں کسٹم سپرنٹنڈنٹ ضرغام اور ڈاکٹر ہارون کو نامزد کیا ہے ۔

دونوں ملزمان شامل تفتیش ہوچکے ہیں جسٹس امیر ہانی مسلم نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ایف آئی آر کی تاخیر سے درج ہونے کا ذمہ دار کون ہے ؟ آپ حکومت ہیں، آپ نے جلدایف آئی آر درج نہ کرنے والے کے خلاف کیا ایکشن لیا ؟ آپ کو تو صاف ہاتھوں سے عدالت میں آنا چاہیے تھا۔بعد ازاں عدالت نے ایان علی کے ورانٹ گرفتاری معطل کرنے کے حکم میں 21 ستمبر تک توسیع کرکے پراسیکیوٹر جنرل پنجاب اور تفتیشی افسر کو طلب کرلیا ہے۔

متعلقہ عنوان :