ریونیو اکٹھا کر نے کیلئے کسی بھی کاروباری شخصیت سے زیادتی کی ہے اور نہ ہی مستقبل میں کرینگے ‘ ہارون اختر

منگل 26 جولائی 2016 14:03

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔26 جولائی ۔2016ء) وزیر اعظم کے مشیر برائے ریونیو ہارون اختر نے کہا ہے کہ ریونیو اکٹھا کر نے کیلئے کسی بھی کاروباری شخصیت سے زیادتی کی ہے اور نہ ہی مستقبل میں کرینگے ‘حکومت کے جرات مندانہ فیصلوں کی بدولت ٹیکسوں کے اہداف کے حصول میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ ریونیو اکٹھا کرنے کے لیے کسی بھی کاروباری شخصیت سے نہ زیادتی کی ہے اور نہ ہی مستقبل میں کریں گے بلکہ انہیں جہاں بھی ہماری ضرورت پڑی ہم انکی مدد کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں کاروباری سرگرمیوں کے فروغ کے لیے حکومتی تعاون جاری ہے لیکن بلیک منی کو ہرگز ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا، حکومت کے جرات مندانہ فیصلوں کی بدولت ٹیکسوں کے اہداف کے حصول میں نمایاں بہتری آئی ہے، ہم نے فائلرز کے نہیں بلکہ نان فائلرز کے ریٹ کو بڑھایا ہے اور فائلرز کے ریٹس کو ادھرہی رکھا ہے تاکہ نان فائلرز کو بھی ٹیکس نیٹ میں شامل کیا جا سکے اور اسی وجہ سے ہمیں اپنے اہداف کے حصول میں کامیابی بھی حاصل ہوئی ہے۔

(جاری ہے)

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم نے جائیداد پر کوئی ٹیکس نہیں لگایا بلکہ دس کروڑ کی خریدی جانے والی جائیداد کو ایک کروڑ کی شکل میں اندراج کرانے کا جو رواج روا تھا اسے ختم کیا ہے اور جائیداد کی اصل قیمت کے اندراج کو یقینی بنایا جا رہا ہے تاکہ غیررجسٹرڈ پیسوں اور جائیداد کا تعین کیا جاسکے اور سال ہا سال نظام میں نہ ظاہر ہونے والی رقم جو جی ڈی پی میں بھی ظاہرنہیں ہوتی تھی اور نہ ہی ٹیکس کے کسی اور نظام میں ظاہر ہوتی تھی، اب گذشتہ سال کی پاکستان کی بیشتر سرمایہ کاری ریئل اسٹیٹ میں ہوئی اور لوگوں کو فائدہ بھی ریئل اسٹیٹ میں ہی ہوا جو سارے کا سارا رجسٹرد نہیں ہو سکا کیونکہ کوئی نظام ہی نہیں تھا، اب اسی کے لیے تو ایک نظام بنا رہے ہیں تاکہ ٹیکس نیٹ میں اضافے کو بڑھایا جا سکے۔

مشیر وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ہم ریئل ٹرانزیکشن کو رئیل ویلیو کی طرف لیکر جانا چاہتے ہیں جو ملک و قوم کے مفاد میں ہے، انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کے تمام اقدامات ملک و قوم کے مفا د میں ہیں، لوگوں کے کاروبار کو بہتر بنانے کیلئے بھی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جائیداد کے کوئی بھی ریٹ تبدیل کرنے کی طاقت ہمارے پاس نہیں بلکہ یہ پاور پارلیمنٹ کے پاس ہے اور وہی اس میں تبدیلی کر سکتی ہے، ایس آر او کا کلچر تو اب ختم ہی ہو گیا ہے، ہم کام کرنے والے لوگ ہیں اور ایمنسٹی پر بالکل یقین نہیں رکھتے، نہ ہم سے کسی نے ایمنسٹی مانگی ہے اور نہ ہی ہم یہ دینے جا رہے ہیں، ہارون اختر نے مزید کہا کہ آف شور اکاؤنٹس کے حوالے سے دنیا بھر میں جو جان پہچان ہوئی ہے اس سے ہمیں مثبت انداز میں فائدہ اٹھانا چاہیے اور بیرون ملک موجود تمام پیسوں کو پاکستان لانا چاہیے تاکہ ان پیسوں سے یہاں پاکستان میں سرمایہ کاری ہو اور ملک ترقی کرے جس سے عوام بھی خوشحال ہو، اس کام کے لیے بزنس کمیونٹی کو اپنا بھرپورکردار ادا کرنا ہوگا تاکہ پھر تمام جماعتون کے اتفاق رائے سے اس پر عمل درآمد کیا جا سکے۔

متعلقہ عنوان :