بھارت مقبوضہ کشمیر میں بے شرمی سے فوجی طاقت کا استعمال جاری رکھے ہوئے ہے

برہان وانی بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں تشدد اور تذلیل کے بعد حریت پسندوں کے چھوٹے سے گروپ میں شامل ہوا، اس کے اکنامکس میں پوسٹ گریجویشن کرتے بھائی خالد کو بھارتی فوجیوں نے گزشتہ سال قتل کیا، برہان وانی کی نماز جنازہ لوگوں کی کثیر تعداد کے باعث کئی بار ادا کی گئی، مقبوضہ کشمیر میں ”گو انڈیا گو بیک“ نوشتہ دیوار ہے،نیویارک ٹائمز کی رپورٹ

منگل 26 جولائی 2016 13:34

واشنگٹن ۔ 26 جولائی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔26 جولائی۔2016ء) معروف امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے کہا ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں بے شرمی سے فوجی طاقت کا استعمال جاری رکھے ہوئے ہے۔ اخبار نے کشمیر اور خسارے کا ورثہ نامی رپورٹ میں لکھا ہے بھارت مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر سیاسی بات چیت شروع کرنے کی بجائے سٹیٹس کو (حالات کو جوں کا توں)بحال رکھنے کیلئے بے شرمی سے فوجی طاقت کا ستعمال جاری رکھے ہوئے ہے حالانکہ اس سٹیٹس کے ذریعے ہی لاکھوں کشمیریوں کو گزشتہ کئی سال سے محبوس رکھا جارہا ہے ۔

رپورٹ میں ان خوفناک مظالم کا تذکرہ کیا گیا ہے جو مقبوضہ کشمیر میں تعینات بھارتی فوج نے 8 جولائی کو22 سالہ حریت رہنما برہان وانی کے قتل کے خلاف بڑے پیمانے پر ہونے والے احتجاجی مظاہروں میں شریک کشمیریوں پر توڑے،اخبار نے لکھا ہے کہ نوجوان حریت پسند برہان وانی کی خبر اتنی ہی تیزی سے مقبوضہ کشمیر میں پھیلی جتنی تیزی سے بھارتی فوجیوں کی چلائی جانے والی گولیاں اس تک پہنچی تھیں ۔

(جاری ہے)

ان کی شہادت کے بعد پورے مقبوضہ کشمیر میں شروع ہونے والی احتجاجی لہر ہنوز جاری ہے اور اس دوران خواتین اور بچوں سمیت مزید 50 افراد شہید ہوچکے ہیں۔برہان وانی گزشتہ ایک سال کے دوران اس وقت منظر عام پر آئے جب انہوں نے مٹھی بھر نوجوانوں کے ہمراہ بھارتی حکومت کو چیلنج کرنے کے لئے سوشل میڈیا کا استعمال کیا۔ اخبار نے لکھا ہے کہ برہان وانی اور ان کے درجن بھر ساتھی چند کے پاس چند بندوقیں تھیں دنیا کی سب سے بڑی فوج کے لئے کوئی خطرہ نہیں تھے ابھی تک ایسے کوئی شواہد نہیں ملے کہ انہوں نے یا ان کے ساتھیوں نے بھارتی فوج کے خلاف کوئی کارروائی کی ہو۔

وہ مقبوضہ کشمیر میں لاکھوں بھارتی فوجیوں کی تعیناتی کے خلاف علاقی احتجاج کررہے تھے۔برہان وانی کا بچپن مقبوضہ کشمیر میں تعینات بھارتی افواج کے خلاف احتجاج اور اس احتجاج کے دوران70 ہزار کشمیریوں کے قتل کو دیکھتے گذرا۔برہان وانی کے گاؤں میں تعینات بھارتی فوجیوں نے برہان اور اس کے بھائی خالد کو سگریٹ لانے کے لئے بھیجا اور جب دونوں بھائی سگریٹ لے کر واپس آئے تو بھارتی فوجیوں نے نہ صرف ان کو مارا پیٹا بلکہ ان کی تذلیل بھی کی۔

اس واقعہ کے بعد برہان گھر سے بھاگ گیا ور حریت پسندوں کے ایک چھوٹے سے گروپ میں شامل ہوگیا۔ اس کے بھائی خالد کو بھارتی فوجیوں نے گزشتہ سال فائرنگ کرکے قتل کردیا۔خالد اس وقت اکنامکس میں پوسٹ گریجویشن کررہا تھا۔ برہان وانی کی نماز جناہ لوگوں کی کثیر تعداد کے باعث کئی بار ادا کی گئی،ایک اندازے کے مطابق 20 ہزار افراد نے برہان کی نمازہ جنازہ میں شرکت کی ۔

ان کی شہادت پر مقبوضہ کشمیر کے سینکڑوں مقامات پر لوگ گھروں سے باہر نکلے اور انہوں نے بھارت کے غاصبانہ قبضے کے خلاف احتجاج کیا۔ ان لوگوں کی اکثریت غیر مسلح تھی ۔اس احتجاج کے جواب میں بھارتی فوج نے اس درجے کی وحشت و بربریت کا مظاہر کیا جس کا مظاہرہ خود اس نے بھی اس سے قبل مقبوضہ کشمیر میں نہیں کیا تھا۔انہوں نے کشمیریوں پر فائرنگ کی،آنسو گیس کے گولے فائر کئے اور پیلٹ گن کا استعمال کیا اور پھر مقبوضہ علاقے میں فوجی کرفیو نافذ کردیا۔

رپوٹ مرتب کرنے والے نے لکھا ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر کے مختلف ہسپتالوں میں کہی۔ایک ہسپتال کی ایک پوری وارڈ میں20 بستروں پر پڑے نوجوانوں کی آنکھیں پیلٹ گن سے متاثر تھیں۔ ایک ڈاکٹر نے بتایا کہ وہ جس ہسپتال مین تعینات ہے وہاں صرف ایک دن میں پیلٹ گن سے زخمی ہونے والے72 افراد کو لایا گیا۔ ایک اور ہسپتال بھی زخمی آنکھوں کے ساتھ لائے جانے والے کشمیریوں کی تعداد 180 تک پہنچ چکی ہے۔

ایک پیلٹ گن ایک وقت میں2 ملی میٹر سے 4 ملی میٹر کے تیز کناروں والے ایک سو انتہائی تیز رفتار چھڑے فائر کرتی ہے۔ یہ چھرے آنکھ میں داخل ہونے کے بعد اپنے تیز کناروں کی وجہ سے مختلف سمتوں میں حرکت کرتے ہیں اور قرنیہ کو تباہ کردیتے ہیں۔ یہ چھرے ہڈیوں اور گوشت کو بھی آنکھوں سے باہر نکال لاتے ہیں۔ بھارتی حکام نے اس ساری صورتحال میں مقبوضہ کشمیر میں بلند ہونے والی آوازوں کو خاموش کرنے کے لئے پرانے حربے آزما رہے ہیں لیکن مقبوضہ کشمیر میں ”گو انڈیا گو بیک“ نوشتہ دیوار ہے۔

متعلقہ عنوان :