برطانوی رکن پارلیمنٹ کا غیرت کے نام پر قتل کی گئی برطانوی خاتون کے کیس کی تحقیقات کے لیے وزیراعظم نواز شریف کو خط

منگل 26 جولائی 2016 12:47

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔26 جولائی۔2016ء) برطانوی رکن پارلیمنٹ ناز شاہ نے جنوبی پنجاب کے ایک گاوٴں میں مبینہ طور پر غیرت کے نام پر قتل کی گئی برطانوی خاتون کے کیس کی تحقیقات کے لیے وزیراعظم نواز شریف کو خط لکھ دیا۔دی گارجین کی ایک رپورٹ کے مطابق سید مختار کاظم نامی شخص نے دعویٰ کیا کہ ان کی اہلیہ کو والدین کی مرضی کے بغیر شادی کرنے کی بناء پر پاکستان میں 'غیرت' کے نام پر قتل کردیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق بریڈ فورڈ سے تعلق رکھنے والی پاکستانی نژاد 28 سالہ بیوٹی تھراپسٹ سامعہ شاہد جنوبی پنجاب میں منگلہ ڈیم کے قریب واقع گاوٴں پندوری میں اپنے رشتے داروں سے ملاقات کے لیے آئی تھیں، جہاں وہ وفات پاگئیں ، جس کی تصدیق دفتر خارجہ کی جانب سے کی گئی۔

(جاری ہے)

واقعے کے بعد برطانوی رکن پارلیمنٹ ناز شاہ نے پاکستانی حکام سے مطالبہ کیا کہ سامعہ کی قبرکشائی کرکے ان کا غیر جانبدار پوسٹ مارٹم کروایا جائے۔

گارجین کے مطابق مذکورہ کیس کی تفتیش کرنے والے پاکستانی پولیس اہلکاروں کا کہنا ہے کہ سامعہ کے جسم کے نمونے لاہور میں واقع ملک کی مشہور فرانزک لیبارٹری میں بھیجے جاچکے ہیں۔ضلع جہلم کے اسٹیشن ہاوٴس افسر (ایس ایچ او) محمد عقیل عباس نے بتایا کہ سامعہ کی وفات کے فوری بعد ان کا پوسٹ مارٹم کیا گیا تھا، جس کے بعد انھیں ان کے گاوٴں کے قبرستان میں دفن کردیا گیا۔

انھوں نے بتایا کہ سامعہ کے جسم پر کسی قسم کے زخم یا تشدد کے نشانات موجود نہیں تھے۔دوسری جانب سامعہ کے شوہر سید مختار کاظم کا دعویٰ ہے کہ انھیں بتایا گیا کہ ان کی اہلیہ کو دل کا دورہ پڑا جو جان لیوا ثابت ہوا۔ان کا کہنا تھا کہ انھیں یہ خبر گذشتہ ہفتے دبئی میں ملی، جہاں وہ سامعہ کے ساتھ رہتے تھے۔گارجین کے مطابق سامعہ کے خاندان سے قریب ایک ذرائع نے بتایا کہ انھیں دمے کا اٹیک ہوا تھا، جس کے بعد وہ انتقال کر گئیں۔

سامعہ کے شوہر مختار کاظم نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ ان کی اہلیہ کو ان کے خاندان والوں نے قتل کیا، کیونکہ 'غیر خاندان ' کا ہونے کی بناء پر سامعہ کے اہلخانہ نے انھیں بڑی مشکل سے قبول کیا تھا۔مختار کاظم کا کہنا تھا کہ ستمبر 2014 میں لیڈز ٹاوٴن ہال میں ان سے شادی سے قبل سامعہ نے اپنے پہلے شوہر سے علیحدگی اختیار کرلی تھی، جو ان کا فرسٹ کزن اور پاکستان میں رہائش پذیر تھا۔

دوسری جانب سامعہ کے اہلخانہ نے مختار کاظم کے دعووں کو سختی سے مسترد کرتے کردیا۔ پاکستان میں موجود ان کے والد نے کہا کہ کاظم کی جانب سے ان پر 'جھوٹے اور بے بنیاد' الزامات لگائے جارہے ہیں۔ان کا کہا تھا کہ اس حوالے سے تحقیقات جاری ہیں اور اگر میں قصوروار پایا گیا تو میں ہر قمس کی سزا کے لیے تیار ہوں'۔والد کا کہنا تھا کہ ان کی بیٹی ایک خوشگوار زنگی بسر کر رہی تھی، جو خود سے پاکستان آئی اور اس پر خاندان کی جانب سے کسی قسم کا دباوٴ نہیں تھا'۔۔