پنجاب حکومت نے ہائی کورٹ بینچ کے قیام کیلئے2013کو اپنی ایڈوائس گورنر پنجاب کو ارسال کی تھی ، رانا ثناء اللہ

منگل 26 جولائی 2016 12:43

فیصل آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔26 جولائی۔2016ء) صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت نے صوبہ کے مختلف ڈویژنز میں ہائی کورٹ بینچ کے قیام کیلئے دو ہزار تیرہ کو اپنی ایڈوائس گورنر پنجاب کو ارسال کی تھی جنہوں نے رائے کیلئے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کو بھجوادیا تھا مگر گزشتہ روز چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کی سربراہی میں تمام جج صاحبان نے پنجاب حکومت کی اس ایڈوائس کو مسترد کردیا جس میں فیصل آباد اور دیگر ڈویژنز میں ہائی کورٹ کے بینچ بنانے کی سفارش کی تھی صوبائی وزیر قانون نے یہ بات آن لائن کو ایک سوال کے جواب میں کہی ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اب صوبائی حکومت عدالت عالیہ کے سامنے بے بس ہے اب پنجاب کے مختلف ڈویژنز کے وکلاء نے ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف جو ہڑتالوں کا سلسلہ شروع کررکھا ہے اس میں ہم کوئی کردار ادا نہیں کرسکتے صوبائی وزیر قانون یہ کہا کہ میں خود ایڈووکیٹ ہوں میری بھی خواہش تھی کہ فیصل آباد میں بڑھتی ہوئی آبادی اور مقدمات کی بھرمار کی وجہ سے ہائی کورٹ کا بینچ کا قیام ہوتا دریں اثناء لاہور ہائی کورٹ کے فل کورٹ ریفرنس کیخلاف فیصل آباد ڈویژن کی تمام ضلعی اور تحصیل بار ایسوسی ایشنز کے صدر ، سیکرٹری اور ممبران پنجاب بار کونسل کا اجلاس صدر بار چوہدری قیصر نذیر ساہی کی عدالت میں منعقد ہوا اجلاس میں ڈویژنز بار کے عہدیداروں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈویژنز میں ہائی کورٹ بینچ نہ بنانے کا فیصلہ غیر آئینی ہے اگر فیصلہ واپس نہ لیا گیا تو تیس جولائی کو وکلاء مکمل ہڑتال اور لاہور ہائی کورٹ کے سامنے دھرنا دینگے ڈویژن کے تمام بارز ایسوسی ایشنز نے ا جلاس میں ہائی کورٹ بار الیکشن کے بائیکاٹ کی قرارداد منظور کی جبکہ بار ایسوسی ایشنز کے عہدیداروں کا فیصل آباد ڈویژن میں داخلہ بند کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے یاد رہے کہ گزشتہ ایک ہفتے سے فیصل آباد سرگودھا ، گوجرانوالہ ڈویژن کے وکلاء نے ہائی کورٹ بینچ کے قیام نہ ہونے پر ہڑتالوں کا سلسلہ شروع کررکھا ہے جس سے لاکھوں سائلین جو مقدمات کی پیشی کیلئے آرہے ہیں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے