پاکستان انڈونیشیا میں سزائے موت پانے والے اپنے شہری کے لیے کچھ کرے،ایمنسٹی انٹرنیشنل

ذوالفقاعلی سے اعتراف جرم کے لیے اسے تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور اس پر چلایا جانے والا مقدمہ شفاف نہیں تھا،بیان

منگل 26 جولائی 2016 12:01

نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔26 جولائی ۔2016ء) انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے پاکستانی حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ انڈونیشیا میں اپنے ایک شہری کو منشیات کی اسمگلنگ کے جرم میں دی جانے والی سزائے موت کو رکوانے کی کوشش کرے۔میڈیارپورٹس کے مطابق انڈونیشیا میں قید 52 سالہ پاکستانی شہری ذوالفقار علی کو جاوا جزیرے پر ایک جیل میں منتقل کر دیا گیا، جہاں اسے سزائے موت دے دی جائے گی۔

انڈونیشیا کے حکام نے پاکستان کو مطلع کیا کہ سزائے موت پر عمل درآمد ہر صورت میں کیا جائے گا۔ اس مجرم کے اہل خانہ کے مطابق انہیں بتایا گیا ہے کہ جلد ہی ذوالفقار علی کو فائرنگ اسکواڈ کے حوالے کر دیا جائے گا۔جاوا جزیرے میں نوساکامبانگن نامی جیل میں موت کی سزاوٴں پر عمل درآمد کیا جاتا ہے اور اب ذوالفقار علی کو اسی جیل میں پہنچا دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

حقوقِ انسانی کی عالمی تنظیموں بشمول ایمنسٹی انٹرنیشنل نے علی پر جرم ثابت ہونے اور پوری عدالتی کارروائی پر شکوک و شبہات کا اظہار کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ علی سے اعتراف جرم کے لیے اسے تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور اس پر چلایا جانے والا مقدمہ شفاف نہیں تھا۔ایمنسٹی کے بیان کے مطابق اس تشدد کی وجہ سے بعد میں علی کو معدے اور گردوں کے آپریشن سے بھی گزرنا پڑا۔ اس مقدے کے دوران علی نے ججوں کو کئی مرتبہ اس تشدد کے بارے میں بتایا ، مگر ججوں نے اس کے بیان حلفی کو اس کا اعتراف جرم ہی سمجھا۔ اس سلسلے میں اس پر عائد کیے گئے الزامات کی کوئی آزادانہ تفتیش نہیں کرائی گئی۔

متعلقہ عنوان :