قائمہ کمیٹی پانی و بجلی کے اجلاس میں وفاقی وزیر خواجہ آصف سندھ حکومت کی واجبات کی عدم ادائیگی پر پھٹ پڑے

سند ھ حکومت تمام طے شدہ معاملات کے باوجود واجبات کی ادائیگی نہیں کر رہی،سند ھ حکومت 70ارب اور واٹر بورڈ کے ذمہ34 ارب روپے واجب الاداہیں، انکی بجلی منقطع کردی تو عوام متاثرہونگے ، حکومت کی غلطی کی سزالوگوں کو نہیں دینا چاہتے، تھانے گھروں کو بجلی فروخت کررہے ہیں،موجودہ دور حکومت پہلی بار تھر میں کان کنی شروع ہوئی ،آنے والے دور میں تھرتوانائی کامرکز ہوگا، وفاقی وزیر پانی وبجلی کااجلاس میں اظہار خیال توانائی کے16ہزار 212میگا واٹ پیداوار کے حامل تمام 28منصوبے 2024تک مکمل ہوجائینگے،حکام وزارت پانی وبجلی

پیر 25 جولائی 2016 18:10

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔25 جولائی ۔2016ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پانی و بجلی میں وفاقی وزیر خواجہ آصف ایک بار پھر سندھ حکومت کی جانب سے واجبات کی عدم ادائیگی پر پھٹ پڑے،خواجہ محمد آصف کا کہنا تھا کہ سند ھ حکومت کیساتھ تمام معاملات طے پا جانے کے باوجود صوبائی حکومت واجبات کی ادائیگی نہیں کر رہی،سند ھ حکومت 70ارب اور واٹر بورڈ 34ارب کے مقروض ہیں،اگر انکی بجلی کاٹ دی تو اس سے متاثر عوام ہوگی اور صوبائی حکومت کی غلطی کی سزاء سندھ کی عوام کو نہیں دینا چاہتے،سند ھ میں ایک ایک تھانے نے 150گھرؤں کو بجلی دی ہوئی ہے،پہلے تھر میں ذخائر کی صرف باتیں کی جاتیں تھیں ،موجودہ حکومت کے دور میں پہلی بار تھر میں مائننگ شروع ہوئی ،آنے والے دور میں تھر انرجی حب ہوگا۔

(جاری ہے)

کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے وزارت پانی و بجلی کے حکام نے بتایا کہ پرائیوٹ پاور اینڈ انفراسڑکچر بورڈ (پی پی آئی بی )کے تحت ملک میں توانائی کے16ہزار 212میگا واٹ پیداوار کے حامل 28منصوبوں پر کام جاری ہے ان میں سے 3منصوبے 2017،10منصوبے 2020اور دیگر 2024تک مکمل ہوں گے۔ پیر کو کمیٹی کا اجلاس چیئرمین محمد ارشد خان لغاری کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا،اجلاس میں کمیٹی ممبران کے علاوہ وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف،سیکریٹری یونس ڈھاگہ،بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے چیف ایگزیکٹوز اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی ہے۔

اجلاس میں کمیٹی رکن راؤاجمل نے کہا کہ میرے حلقے میں4 کروڑ یونٹس اضافی بھیجے گئے،جب میں نے یہ معاملہ اٹھایا تو 15جولائی تک اضافی یونٹس واپس لینے کی یقین دہانی کرائی گئی مگر آج تک یہ معاملہ حل نہ ہوسکا جس پر سیکریٹری پانی وبجلی یونس ڈھاگہ نے کہا کہ لیسکو اور میپکو میں اوور بلنگ کی شکایات موصول ہوئیں تھیں جن کے حل کیلئے مقامی سطح پر کمیٹیاں قائم کردی تھیں اس کمیٹی نے میپکو میں2100شکایات میں سے 1300کیسز نمٹا دیئے ہیں۔

راؤ اجمل نے کہا کہ کسان اتحاد جن لوگوں کی سفارش کرتا ہے ان کے معاملات جلد ہوجاتے ہیں مگر جو لوگ اپنے بلز کی ادائیگی کرتے ہیں، ان کی شکایات دور نہیں کی جاتیں،سب سے بڑا چور کسان اتحاد ہے،کسان اتحاد بدمعاشوں کا ایک گروپ بنا ہوا ہے۔اس موقع پر وفاقی وزیر خواجہ آصف نے کہا کہ ہم کسان اتحاد کے ساتھ براہ راست رابطے میں نہیں کسان اتحاد کے ساتھ پنجاب حکومت رابطے میں ہے۔

وزرات پانی و بجلی کی جانب سے کسان اتحاد کی بات نہ ماننے کی وجہ سے پنجاب حکومت ہم سے ناراض بھی ہوگئی تھی۔پیپلزپارٹی کے رکن غلام مصطفیٰ شاہ نے کہا کہ سندھ میں16سے 20گھنٹے لوڈشیڈنگ ہورہی ہے،سندھ کی عوام پر رحم کیا جائے جس پر وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف نے کہا کہ شاہ صاحب آپ بھی ہم پر رحم کریں اور سندھ حکومت سے ہمیں واجبات لینے میں مدد کریں،اس کے بعد اگر کوئی شکایت ہوئی تو ہم ذمہ دار ہیں،سندھ میں ایسے واقعات بھی رپورٹ ہوئے ہیں کہ ایک تھانے کے پیچھے اگر 150گھر ہیں تو وہ تھانہ ان گھروں کو مفت بجلی فراہم کر رہا ہے،سندھ حکومت نے ہمارے ساتھ مذاکرات کے بعد طے شدہ ادائیگی بھی نہیں کی،اگر ہم سندھ میں واسا یا واٹر بورڈ کے کنکشن کاٹیں گے تو اس سے متاثر عام عوام ہوگی،سندھ حکومت نے70ارب اور واٹر بوڑڈ نے36ارب روپے کے واجبات دینے ہیں۔

کمیٹی میں ارکان کی جانب سے ٹرانسفارمر کی ریپیرنگ کیلئے دیہات میں لوگوں سے پیسے لینے کی نشاندہی پر خواجہ آصف نے کہا کہ میری کمیٹی ممبران سے درخواست ہے کہ وہ ایسے عناصر کی نشاندہی کریں جو ٹرانسفارمر کی ریپئرنگ کیلئے عوام سے پیسے لیتے ہیں،ہم ایسے ملازمین کو نوکری سے برخاست کردیں گے تو یہ معاملہ حل ہوجائیگا۔وزرات پانی و بجلی حکام نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پرائیوٹ پاور اینڈ انفاراسڑکچر بورڈ (پی پی آئی بورڈ )کے تحت ملک میں توانائی کے16ہزار 212میگا واٹ پیداوار کے حامل ہائیڈل،کوئل اور گیس کے 28منصوبوں پر کام جاری ہے ،جن میں ہائیڈل کے 6ہزار339میگاواٹ کے 16منصوبے،کوئلے کے 9ہزار753میگاواٹ کے 11منصوبے اور گیس کا 120میگاواٹ کا ایک منصوبے پر کام جاری ہے۔

جن میں سے 2017میں تین ،2018میں ایک،2019میں دو ،2020میں سات،2021میں تین،2022میں سات،2023میں دو اور 2024میں تین منصوبے مکمل ہوں گے۔خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پہلے تھر میں ذخائر کی صرف باتیں کی جاتیں تھیں ،موجودہ حکومت کے دور میں پہلی بار تھر میں مائننگ شروع ہوئی ،آنے والے دور میں تھر انرجی حب ہوگا۔