قائمہ کمیٹی امور کشمیر میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کے ہاتھوں پر امن مظاہرین کے قتل عام اور انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیوں پر متفقہ مذمتی قرارداد منظور

مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں رکوانے اور اقوام متحدہ کی قرار داد کے ذریعے شہری عوا م کو حق خوداریت دلوانے کیلئے اپنا کردار ادا کرے، قرارداد میں مطالبہ پاکستان میں وزارت امور کشمیر کے زیر انتظام 4149ایکڑ زرعی،25کنال8مرلے کمرشل اور 52 کنال رہائشی اراضی کشمیر پراپرٹی کے نام پر موجود ہے ، زرعی کشمیر پراپرٹی کی آمدن میں گزشتہ سال کی نسبت10ملین روپے کمی واقع ہوئی ہے، وزارت امور کشمیر کے حکام کی بریفنگ ،کمیٹی کا زرعی اراضی کی آمدن میں کمی پر اظہارتشویش

پیر 25 جولائی 2016 18:07

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔25 جولائی ۔2016ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے وزارت امور کشمیر نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کے ہاتھوں کشمیری عوام کے قتل عام پر امن مظاہرین پر فائرنگ کے واقعات ، انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیوں کے خلاف مذمتی قرارداد اتفاق رائے سے منظورکرلی ہے اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں رکوانے اور اقوام متحدہ کی قرار داد کے ذریعے شہری عوا م کو حق خوداریت دلوانے کیلئے اپنا کردار ادا کرے۔

کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ پاکستان میں 4149ایکڑ زرعی251کنال8مرلے کمرشل اور 52 کنال رہائشی اراضی کشمیر پراپرٹی کے نام پر موجود ہیں جو وزارت امور کشمیر کے زیر انتظام ہے ، زرعی کشمیر پراپرٹی کی آمدن میں گزشتہ سال کی نسبت10ملین روپے کمی واقع ہوئی ہے۔

(جاری ہے)

پیر کو قائمہ کمیٹی کا اجلاس کشمیر کے چیئر مین ملک ابرار کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔

اجلاس میں وزیر امور کشمیر پرجیس طاہر ارکان کمیٹی اور ایڈیشنل سیکرٹری امور کشمیر نے شرکت کی۔ کمیٹی کو پاکستان کے چاروں صوبوں میں موجود کشمیر پراپرٹیز اور گلگت بلتستان میں ٹورزم کے فروغ کے حوالے سے بریفنگ دی گئی ۔ کمیٹی کے چیئر مین نے وفاقی وزیر امور کشمیر اور آزاد کشمیر کے انتخابات میں ن لیگ کی لینڈ سلائڈ وکٹری پر مبارکباد دی ، ارکان کمیٹی نے بھی وزیر امور کشمیر کو کشمیری انتخابات پر مبارکباد دی ۔

تاہم پی ٹی آئی کے رکن جنید اکبر نے مبارکباد نہ دی اور کہا کہ کشمیر میں بھی دھاندلی ہوئی ہے ۔ بعدازاں کمیٹی نے کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کی قرارداد اتفاق رائے سے منظور کی ، کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ پاکستان کے چاروں صوبوں میں مہا راجہ کشمیر اور راجہ پونجھ کی قیام پاکستان سے پہلے کی پراپرٹیز موجود ہیں جسے کشمیر پراپرٹی کہا جاتا ہے ۔

1955 میں حکومت آزاد کشمیر نے ایک ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے ان پراپرٹیز کا انتظام حکومت پاکستان کے حوالے کیا گیا ۔ انہیں 1961 کے صدارتی آرڈیننس کے تحت کنٹرول کیا جا رہا ہے ۔ وزیر امور کشمیر نے کہا کہ انہوں نے وزارت سنبھالنے کے بعد وزارت کی آمدن مین دو گنا اضافہ کیا ۔ صدر راولپنڈی میں پونچھ ہاؤس کے دو فلور قابضین سے خالی کرائے ۔ خوشاب میں 47 ایکڑ زرعی زمین اور نارووال 37 ایکڑ زرعی زمین قابضین سے چھڑائی ۔

کمیٹی نے زرعی زمین کی آمدن میں 10 ملین کمی پر تشویش کا اظہار کیا ۔ جس پر وزیر امور کشمیر نے آگاہ کیا کہ بڑے جاگیرداروں نے ایک کر کے وزرات کی طرف سے خوشاب میں4 سو ایکڑ زرعی اراضی کی اچھے نرخوں پر نیلامی ناکام بنائی ہے،وزرات اس کیلئے حکمت عملی واضح کررہی ہے۔کمیٹی نے زرعی اراضی کی نیلامی اور کشمیر پراپرٹی کے انتظامات کا جائزہ لینے کیلئے ملک عبدالغفار ڈوگر کی سربراہی کیلئے3رکنی کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے،جنید اکبر اور خلیل جارج کمیٹی کے ممبر ہوں گے،جی بی کے چیف سیکریٹری طاہر حسین نے کہا کہ جی بی میں ٹورازم بارے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ 2005کے بعد جی بی میں سیاحوں کی آمد نہ ہونے کے برابررہ گئی تھی،موجودہ حکومت کے دور میں امن و امان قائم ہونے اور سیکیورٹی یقینی بنائے جانے پر اس سال10 ہزار سیاحوں نے سیزن میں گلگت بلتستان کا رخ کیا ہے،کمیٹی نے وفاقی اور جی بی حکومت کو جی بی میں ٹورازم کو مزید فروغ دینے کے اقدامات کی ہدایت کی ہے۔

(