پنجاب ایمرجنسی سروس (ریسکیو1122) کے 23ویں اور 24ویں بیج کی پاسنگ آؤٹ پریڈ کا انعقاد

پیر 25 جولائی 2016 17:18

اسلام آباد۔25 جولائی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔25 جولائی ۔2016ء) پنجاب ایمرجنسی سروس (ریسکیو1122) کے 23ویں اور 24ویں بیج کی پاسنگ آؤٹ پریڈ ایمرجنسی سروسز اکیڈمی میں منعقد ہوئی جس میں پنجاب، آزاد جموں اینڈ کشمیر اور گلگت بلتستان کے 217ریسکیورز اپنے اپنے صوبوں میں ریسکیو سروس کی پیشہ ورانہ مہارتوں کو بڑھانے اورتربیت یافتہ ہیومن ریسورس کی کمی کو پورا کرنے کے لئے پاس آؤٹ ہوگئے۔

تقریب کے مہمانِ خصوصی ایڈوائزر ٹو وزیراعلیٰ پنجاب جناب رانا مقبول احمد جبکہ مہمانِ اعزازہیڈ آف یو ین او سی ایچ پاکستان ڈاکٹر ہیلی اُسکیلیا تھے۔ تقریب میں ڈائریکٹر جنرل پنجاب ایمرجنسی سروس بریگیڈئر (ر)ڈاکٹر ارشد ضیاء ،ڈائریکٹر جنرل ایمرجنسی ایمرجنسی سروسز اکیڈمی بریگیڈئر (ر)امیر حمزہ،ڈائریکٹر جنرل سول ڈیفنس /ریسکیو 1122آزاد جموں اینڈ کشمیر ذوالفقار علی ، ڈائریکٹر جنرل ریسکیو 1122گلگت بلتستان ڈاکٹر شیر عزیز ، رجسٹرار ایمرجنسی سروسز اکیڈمی ڈاکٹر محمد فرحان خالد ،ریسکیورز کے والدین ، عزیزو اقارب اور زندگی کے مختلف شعبہ ہائے جات سے تعلق رکھنے والے افراد نے خصوصی شرکت کی۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق کل 217میں سے پنجاب کے 53، آزاد جموں اینڈ کشمیر کے 34اور گلگت بلتستان کے 130 ریسکیورز پیشہ ورانہ تربیت مکمل کرنے کے بعد گزشتہ روز پاس آؤٹ ہوگئے۔ ڈائریکٹر جنرل ایمرجنسی سروسززاکیڈمی (ریسکیو1122)بریگیڈئر (ر)امیر حمزہ نے اپنے استقبالیہ کلمات میں پاس آؤٹ ہونے والے ریسکیورز کو مبارکباد دی اوروسائل اور ہمہ قسمی امداد فراہم کرنے پر وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے کہا کہ ریسکیورز کی تربیت کامیاب ایمرجنسی آپریشنز کی صورت میں کارکردگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ انہوں نے پاس آؤٹ ہونے والے ریسکیورز کے والدین کو بھی مبارکباد دی اور کہا کہ انہیں اس بات پر فخر ادا کرنا چاہیے کہ ان کے بچے ایک زندگیاں بچانے والی سروس کا حصہ بن چکے ہیں۔ تقریب کے مہمانِ خصوصی رانا مقبول احمد نے کہا کہ ریسکیورز پاکستان کے وہ بہادر جوان ہیں جو خود کو خطرے میں ڈال کر دوسروں کی زندگیاں بچاتے ہیں، انہوں نے کہا کہ آندھی ہو یا طوفان، حادثہ ہو یا سانحہ ریسکیورز نے قابلِ قدر پیشہ وارانہ خدمات سر انجام دیں اور اس سے ان کی اعلیٰ معیار کی تربیت کا اندازہ ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کی ریسکیو1122کے لیے مسلسل سپورٹ قابل تعریف اقدام ہے۔ جس طرح حال ہی میں وزیراعلیٰ پنجاب نے ریسکیو سروس کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں میں مزید نکھار لانے کے لئے پنجاب کی تمام ڈوثیرن پر جدید ایمرجنسی آلات اور پیشہ ورانہ تربیت سے لیس اربن سرچ اینڈ ریسکیو ٹیموں کے قیام کی منظوری دی جس کے نتیجے میں دو ٹیمیں اس سال لاہور اور راولپنڈی میں اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریاں سنبھال لیں گی، پنجاب حکومت کا یہ کارنامہ یقینی طور پر قابلِ تعریف ہے۔

انہوں نے اس موقع پرڈائریکٹر جنرل پنجاب ایمرجنسی سروس(ریسکیو 1122)بریگیڈئیر ارشد ضیاء اور ڈائریکٹر جنرل ایمرجنسی سروسز ز اکیڈمی بریگیڈئر امیر حمزہ اوران کی ٹیم کی تعریف کی جن کی کاوشوں میں محفوظ پاکستان کا تصور اجاگر ہورہا ہے۔ انہوں نے تمام ریسکیو افسران کو مبارکباد دی جنہوں نے اس سروس کے معیار کو بہتر رکھنے کے لیے دن رات محنت کی۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ ریسکیورز کے مسائل سے آگاہ ہیں اور سروس رولز ، ایمرجنسی الاؤنس اور دیگر انسینٹیوکی منظوری کے لئے وہ وزیراعلیٰ پنجاب سے سفارش کریں گے۔ اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل پنجاب ایمرجنسی سروس بریگیڈئر (ر)ڈاکٹر ارشد ضیاء نے ریسکیو کے جوانوں کوپاس آؤٹ ہو نے پر مبارکباد دی اور مہمانِ خصوصی رانا مقبول احمد ،ڈاکٹر ہیلی اُسکیلیا، ڈائریکٹر جنرل ایمرجنسی سروسز اکیڈمی بریگیڈئر (ر)امیر حمزہ ،ڈائریکٹر جنرل سول ڈیفنس /ریسکیو 1122آزاد جموں اینڈ کشمیر ذولفقار علی ، ڈائریکٹر جنرل ریسکیو 1122گلگت بلتستان ڈاکٹر شیر عزیز ، ریسکیورز، ان کے عزیز و اقارب اور دیگر مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے بریگیڈئر امیر حمزہ کی لگن ، جذبہ اور پیشہ ورانہ تربیت میں جدت لانے پر ان کی تعریف کی۔پاسنگ آؤٹ کے موقع پر کیڈٹس نے آگ اور دھما کہ کے دوران زخمیوں کی ایمر جنسی مینجمنٹ کرنے کی فرضی مشق کا مظاہرہ بھی پیش کیا۔ تربیتی کورس کے دوران سکھائی جانے والی مختلف مہارتوں مثلا آگ بجھانے، میڈیکل مدد فراہم کرنے ، تباہ شدہ عمارتوں سے ریسکیو کرنے، بلندی سے ریسکیو کرنے کا عملی مظاہر ہ بھی پیش کیا گیا-تربیت پانے والے تمام ریسکیورز کو پہلے مرحلے میں میڈیکل ، ریسکیو، فائر فائٹنگ اور بلندی سے ریسکیو کرنے کی تربیت دی گئی اور اس کے ساتھ ساتھ میڈیکل فرسٹ ریسپانڈر، منہدم عمارتوں میں تلاش اور بچاؤ، موثر رابطے کے طریقے، انسیڈنٹ کمانڈ سسٹم اور حادثات سے بچاؤ کے لیے کمیونٹی کی تربیت کے مخصوص کورسز بھی کروائے گئے۔

متعلقہ عنوان :