بیت المقدس، یہودی تعمیرات پر پابندی اٹھتے ہی صہیونی انتظامیہ سرگرم ہوگئی

تاریخی فلسطینی قبرستان مسمار،موی قصبے کی باقیات کی منتقلی شروع

پیر 25 جولائی 2016 16:51

مقبوضہ بیت المقدس (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔25 جولائی ۔2016ء) اسرائیلی سپریم کورٹ کی جانب سے شمالی بیت المقدس کے بیت حنینا میں بنائی گئی یہودی کالونی’بسغات زئیو‘ میں یہودی تعمیرات پرعائد پابندی اٹھائے جانے کے بعد صہیونی انتظامیہ نے جنگی بنیادوں پر وہاں پرنہ صرف تعمیرات شروع کردی ہیں بلکہ بیت حنینا کے تاریخی قبرستان اور اموی قصبے کی باقیات کو بھی وہاں سے دوسرے مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے۔

اطلاعات کے مطابق ’بسغات زئیو‘ کالونی مشرقی بیت حنینا میں’النبی یعقوب‘ سے متصل ہونے کیساتھ ساتھ یہودی آبادیوں کو باہم ملانے والی شاہرہ پر پھیلی ہوئی ہے۔ اس وقت بسغات زئیو کالونی میں 248 مکانات ہیں جن میں یہودی آباد کئے گئے ہیں۔ اس کالونی کے گردا گرد تاریخی فلسطینی قصبہ ’اموی گاوٴں‘ کے نام سے مشہور ہے۔

(جاری ہے)

اس تاریخی قصبے میں پچی کاری کی گئی عمارتیں، ایک کان اور اموی دور کی دیگر باقیات ہیں۔

صہیونی حکومت نے ان تمام باقیات اور وہاں پر موجود قبرستان کی قبروں کو بھی بیت حنینا سے باہر منتقل کرنا شروع کیا ہے۔بیت المقدس میں قبرستان کی دیکھ بحال کی ذمہ داری کمیٹی کے چیئرمین مصطفی ابو زھرہ نے بتایا کہ ہم نے بار بار صہیونی انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ خلافت بنو امیہ اور بنو عباس کے دور کے بنے قبرستان کو نہ چھیڑیں اور قبروں کی حرمت کا خیال رکھیں۔

مگر ہمارے مطالبات کو کوئی اہمیت نہیں دی گئی۔ ایک ماہ قبل تک اسرائیلی سپریم کورٹ کی طرف سے یہاں پر مکانات کی تعمیر پرپابندی عاید کی گئی تھی مگر پابندی اٹھائے جانے کے بعد اسرائیلی حکام نے بیت حنینا سے تاریخی آثار کی منتقلی اور قبروں کو متبادلہ مقامات پرمنتقل کرنے کا مکروہ عمل شروع کیا گیا ہے۔ اس دوران قبروں کی منتقلی کی آڑ میں کئی قبروں کو زمین بوس کر دیا گیا۔

متعلقہ عنوان :