سینیٹر سراج الحق کا بھارتی مظالم کے خلاف 31 جولائی کو لاہور سے واہگہ بارڈر تک یکجہتی مقبوضہ کشمیر ریلی نکالنے کا اعلان

حکمران بھارت کو آموں کے تحفے وہ بارود کی پیٹیاں بھیج رہے ہیں ، مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم پر وزارت خارجہ کا کمزور بیان ناکافی ہے ، حکومت بھارتی مظالم کے خلاف بین الاقوامی اسلامی کانفرنس بلائے، حالیہ دنوں میں بھارتی غاصب فوج کے ہاتھوں ہونے والے شہید کشمیریوں کے لواحقین اور زخمیوں کے علاج معالجے کے لئے بڑے فنڈ کا اعلان کرے ، اقوام متحدہ کشمیر میں بھارتی مظالم پر قبرستان جیسی خاموشی ترک کرے ، انڈونیشیا ، سوڈان اور مشرقی پاکستان کی علیحدگی کا ساتھ دینے والے یو این کو کشمیر میں جلی ہوئی لاشیں اور برباد بستیاں کیوں نظر نہیں آتی، وزیر اعظم اور صدر اگر کشمیر کا ساتھ نہیں دے سکتے تو انہیں حکومت کرنے کا کوئی حق نہیں ، مقبوضہ کشمیر پر حکومتی پالیسی نہیں ریاستی پالیسی بنائی جائے ، پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلا کر اور اقوام متحدہ سمیت بین الاقوامی برادری کے سامنے بھرپور آواز بلند کی جائے‘امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق کا یکجہتی کشمیر ریلی سے خطاب

اتوار 24 جولائی 2016 21:48

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔24جولائی۔2016ء) امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے مقبوضہ کشمیر میں حالیہ بھارتی مظالم کے خلاف 31 جولائی کو لاہور سے واہگہ بارڈر تک یکجہتی مقبوضہ کشمیر ریلی نکالنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکمران بھارت کو آموں کے تحفے وہ بارود کی پیٹیاں بھیج رہے ہیں ، مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم پر وزارت خارجہ کا کمزور بیان ناکافی ہے ، حکومت بھارتی مظالم کے خلاف بین الاقوامی اسلامی کانفرنس بلائے، حالیہ دنوں میں بھارتی غاصب فوج کے ہاتھوں ہونے والے شہید کشمیریوں کے لواحقین اور زخمیوں کے علاج معالجے کے لئے بڑے فنڈ کا اعلان کرے ، اقوام متحدہ کشمیر میں بھارتی مظالم پر قبرستان جیسی خاموشی ترک کرے ، انڈونیشیا ، سوڈان اور مشرقی پاکستان کی علیحدگی کا ساتھ دینے والے یو این کو کشمیر میں جلی ہوئی لاشیں اور برباد بستیاں کیوں نظر نہیں آتی، وزیر اعظم اور صدر اگر کشمیر کا ساتھ نہیں دے سکتے تو انہیں حکومت کرنے کا کوئی حق نہیں ، مقبوضہ کشمیر پر حکومتی پالیسی نہیں ریاستی پالیسی بنائی جائے ، پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلا کر اور اقوام متحدہ سمیت بین الاقوامی برادری کے سامنے بھرپور آواز بلند کی جائے ۔

(جاری ہے)

وہ اتوار کو یہاں یکجہتی کشمیر ریلی سے خطاب کررہے تھے ۔ ریلی لیاقت باغ راولپنڈی سے اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمشنر تک نکالی جانی تھی ۔ بھارتی ہائی کمشن میں نہتے کشمیریوں پر مظالم کے خلاف قرارداد بھی جمع کرائی جانی تھی تاہم وفاقی دارالحکومت کی انتظامیہ نے مارچ کے شرکاء کو ایمبیسی روڈ سے ملحقہ سڑک پر سرمایہ کاری بورڈ کے سامنے آگے جانے سے روک دیا ۔

ریلی سے سپریم جہاد کونسل کے سربراہ سید صلاح الدین ، امیر جماعت اسلامی اسلام آباد زبیر فاروق ، مرکزی رہنما میاں محمد اسلم سمیت دیگر قائدین نے بھی خطاب کیا۔ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا کہنا تھا کہ آج مارچ کے شرکاء کے نعرے سن کر بھارتی سفارتخانے کے اہل کار چھپ گئے ہیں ۔ دو دن قبل آزاد کشمیر کی عوام نے وزیر اعظم نواز شریف کی جماعت کا مینڈیٹ دیا اس مینڈیٹ کا تقاضا تھا کہ نواز شریف اور وفاقی وزراء اس مارچ میں ہمارے ساتھ شامل ہوتے لیکن اس کی بجائے انہوں نے کینٹینر لگا کر ہمارا راستہ روکا اور ہمیں قرار داد نہیں جمع کرانے دی ایسا کرکے حکومت نے کشمیری عوام کو کوئی مثبت پیغام نہیں دیا بلکہ بھارت کو یہ پیغام دیا کہ ہم کے سفارت خانے کی حفاظت کررہے ہیں ۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ وہ دن جلد آئے گا جب مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کا خاتمہ ہو گا اور سبز ہلالی پرچم سر بلند ہو گا ۔ سرینگر میں پاکستانی پرچموں کی بہار ہے یہی جذبہ کشمیر میں آزادی کا سورج طلوع ہونے کا سبب بنے گا ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بننے سے قبل 19 جولائی 1947 کو کشمیری عوام نے پاکستان سے الحاق کا فیصلہ کیا تھا ۔ اب بھی سرینگر میں سید علی گیلانی ، یاسین ملک ، میر واعظ عمر فاروق سمیت دیگر حریت رہنماء الحاق پاکستان کی بات کرتے ہیں ۔

ہم واضح پیغام دیتے ہیں کہ کشمیری پاکستانی ہیں ۔ وہ ہمارے ہیں ہم ان کے ہیں ۔ جب تک کشمیر پاکستان کا حصہ نہیں بنتا پاکستان نامکمل ہے ۔ سراج الحق نے کہا کہ کشمیری عوام کو مبارک باد دیتا ہوں کہ انہوں نے اپنے گرم لہو سے آزادی کی شمع کو روشن کیا۔ تحریک آزادی مقبوضہ کشمیر میں اب تک ایک لاکھ سے زائد جوان شہید ہو چکے ہیں ۔ 14 ہزار سے زائد کشمیری خواتین کی عزتیں پامال کی گئیں ۔

سات ہزار سے زائد بچے اور نوجوان لاپتہ ہیں ۔ برہان مظفر وانی کی شہادت کے بعد پوری کشمیری قوم اکٹھی ہو گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 14 اگست پاکستان سے زیادہ کشمیر میں جوش و جذبے سے منایا جاتا ہے ۔ کشمیریوں نے عید بھارت کے ساتھ کرنے کی بجائے پاکستان کے ساتھ کی ۔ مقبوضہ کشمیر کے دریاؤں کا رخ پاکستان کی طرف ہے ، ان کی محبتوں کے سمندر ہماری طرف بہتے ہیں ۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ جب جب مشکل وقت آیا پاکستانی حکمرانوں نے ہمیشہ مقبوضہ کشمیر کو تنہا چھوڑا ۔ پاکستان میں حکومتیں ہی ایسی بنتی ہیں جب راجیو گاندھی پاکستان آئے تو حکومت نے کشمیر کے بینر تک اتار دیئے ۔ ٹی وی پر کشمیر کے موسم تک کی خبر چلانا بند کر دی گئی ۔ حکمران بھارتی حکومت اور مقبوضہ کشمیر پر مظالم ڈھانے والے مودی کو آموں کے تحفے بھیجتے ہیں وہ بدلے میں بارود اور اسلحے کی پیٹیاں بھیج رہے ہیں ۔

کلبھوشن یادیو جیسی غدار اور بھارتی ایجنٹ پکڑے جا رہے ہیں ۔ اب پاکستانی عوام فیصلہ کر لے عوام کو کشمیر یا بھارت میں سے ایک کو چننا ہو گا ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم اور صدر پاکستان سن لیں جو کشمیر کا ساتھ نہیں دے گا اسے پاکستان میں حکومت کرنے کا کوئی حق نہیں ۔ کشمیر کے معاملے پر حکومتی پالیسی نہیں ریاستی پالیسی بنائی جائے معاملے پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلایا جائے ۔

بھارتی مظالم کے خلاف اقوام متحدہ اور بین الاقوامی برادری کے سامنے آواز بلند کی جائے ۔ سمجھ نہیں آتی کہ حکومت بھارتی مظالم پر کیوں خاموش ہے ۔ نہتے کشمیریوں پر بھارتی مظالم کے خلاف وزارت خارجہ کا کمزور بیان ناکافی ہے ۔ حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ بین الاقوامی اسلامی کانفرنس بلائی جائے ۔ حکومت بھارتی غاصب فوج کی فائرنگ کے نتیجے میں شہید ہونے والے کشمیریوں کے لواحقین اور زخمیوں کے علاج کے لئے بڑے فنڈ کا اعلان کرے تاکہ ان کے یہ پیغام مل سکے کہ وہ اکیلے نہیں ہم ان کے ساتھ کھڑے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کو آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا کہا تھا لیکن اس کے کان پر جو تک نہیں رینگی ۔ اب ہم نے اس سلسلے میں تمام جماعتوں کے سربراہان کا اجلاس بلایا ہے تاکہ آپس کے اختلافات بلا کر مقبوضہ کشمیر کی عوام کے لئے آواز بلند کی جائے ۔ راجہ ظفر الحق اور چوہدری شجاعت حسین سے ملاقات ہو چکی ہے جلد عمران خان خورشید شاہ ، مولانا فضل الرحمان اور آفتاب شیر پاؤ سے بھی اس سلسلے میں ملاقات کروں گا ۔

امیر جماعت اسلامی نے کشمیری عوام سے یکجہتی کے لئے 31 جولائی کو لاہورسے واہگہ بارڈر تک مارچ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ قبرستان کی طرح کیوں خاموش ہے ۔ انڈونیشیا ، سوڈان اور مشرقی پاکستان کا ساتھ دینے والے اقوام متحدہ کو کشمیر میں ہونے والے بھارتی مظالم کیوں نظر نہیں آتے ۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ وزیر اعظم نے قندیل بلوچ کے قتل پر افسوس کا اظہار کیا لیکن انہیں کشمیر میں جلی ہوئی لاشیں اور برباد بستیاں کیوں نظر نہیں آتیں ۔

عالمی برادری دہرا معیار ختم کرے ہم آخری سانس تک کشمیری بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں ۔ بھارت مقبوضہ کشمیر سے فوج نکالے ۔ مقبوضہ کشمیر میں استصواب رائے کرایا جائے ۔ بھارت کشمیری عوام پر مظالم کے لئے پیسہ خرچ کرنے کی بجائے اپنے ملک میں موجود کروڑوں غریبوں اوربھوکوں پر پیسہ خرچ کرے ۔