یورپی یونین سے علیحدگی ،برطانیہ میں نفرت پر مبنی جرائم کی شرح میں اضافہ ہوگیا،رپورٹ

اتوار 24 جولائی 2016 20:01

یورپی یونین سے علیحدگی ،برطانیہ میں نفرت پر مبنی جرائم کی شرح میں اضافہ ..

لندن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔24جولائی۔2016ء) برطانیہ کی پولیس کا کہنا ہے کہ ملک کے یورپی یونین سے علیحدگی کے فیصلے کے بعد سے ملک بھر میں نفرت پر مبنی جرائم کی شرح بڑھنے لگی ہے۔پولیس کی طرف سے جاری ہونے والی رپورٹ کے اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ بریگزٹ کے ووٹ کے بعد سے ملک بھر میں نفرت اور مذہبی تعصب کی بنیاد پر کئے جانے والے جرائم جاری ہیں اور صرف پچھلے مہینے میں تارکین وطن اور یورپی باشندوں کے خلاف نفرت انگیز جرائم کے 6000 سے زیادہ کیسز سامنے آئے ہیں۔

برطانوی خبررساں ادارے کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ برطانیہ میں 16 جون سے چار ہفتوں کے درمیان ملک بھر میں 6,193 جرائم ہوئے ہیں، جن میں نسلی تعصب کی بنیاد پر اقلیتی گروہوں سے تعلق رکھنے والے افراد بالخصوص تارکین وطن اور مسلمانوں کو نشانہ بنایا گیا۔

(جاری ہے)

ان جرائم میں زیادہ تر یورپی تارکین وطن کے ساتھ بدسلوکی اور اسلامو فوبک جرائم رپورٹ ہوئے ہیں۔

ملک بھر میں زیادہ عام جرائم میں نفرت کا نشانہ بننے والے لوگوں کو ہراساں کیا گیا ہے اور ان پر تشدد سمیت زبانی بدکلامی اور تھوکا گیا ہے۔برطانیہ میں 23 جون کو یورپی یونین چھوڑنے کے لیے ووٹ دیا گیا تھا اور بریگزٹ کے نتیجے میں ہونے والی تقسیم نے ملک بھر میں نسل پرستی کو ہوا دی ہے، جس میں امیگریشن ایک اہم مسئلہ تھا۔تازہ ترین اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ 3001 جرائم صرف جولائی کے پہلے دو ہفتوں میں ہوئے ہیں جو پچھلے پندرہ دنوں کے مقابلے میں 6فیصد کم ہیں تاہم پچھلے برس اس ماہ کے اعداد و شمار کے مقابلے میں 20 فیصد سے زیادہ ہیں۔

نیشنل پولیس چیفس کونسل نے اس ماہ کے اوائل میں جاری کی گئی ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ جون کے آخری دو ہفتوں کے جرائم کے اعداد و شمار پچھلے سال کے مقابلے میں 42 فیصد اضافے کو ظاہر کرتے ہیں۔برطانوی پولیس کی جانب سے نفرت پر مبنی جرائم میں اضافے کے خاتمے کے لیے مضبوط نقطہ نظر اپنایا گیا ہے اس حوالے سے قومی پولیس چیفس کونسل کے ترجمان مارک پیملٹن نے کہا کہ ہمیں خوشی ہے کہ ایسے واقعات کی تعداد کم ہو رہی ہے۔

متعلقہ عنوان :