Live Updates

دوسری پارٹیوں سے آئے لوگوں کی ناانصافیوں سے اختلافات ہیں۔داورخان کنڈی

کرپشن کیخلاف پی ٹی آئی کا حصہ بنا ہوں،پارٹی کے اندر یاباہرکرپشن کیخلاف آواز بلند کروں گا،پارٹی قائدین نے ناصرف کرپٹ لوگوں کیساتھ اتحاد کیا بلکہ پارٹی عہدوں سے بھی نوازا،پی ٹی آئی کے کئی وزراء بہتی گنگا میں ہاتھ دھو رہے ہیں،وزیراعلیٰ پرویز خٹک دوسرے اضلاع کے حقوق پر ڈاکہ ڈال کرسارا فنڈ نوشہرہ میں استعمال کررہے ہیں۔پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی کی انٹرویو میں گفتگو

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ اتوار 24 جولائی 2016 15:46

دوسری پارٹیوں سے آئے لوگوں کی ناانصافیوں سے اختلافات ہیں۔داورخان کنڈی

پشاور(اردوپوائنٹ تازہ ترین اخبار۔رحمت اللہ شباب سے۔24جولائی2016ء) :پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ورکن قومی اسمبلی داورخان کنڈی نے پارٹی سے اختلافات کے بارے بتاتے ہوئے کہا ہے کہ تحریک انصاف سے اختلافات نہیں بلکہ پی ٹی آئی میں دوسری پارٹیوں سے آئے لوگوں کی غلط پالیسی اور ناانصافیوں سے اختلافات ہیں اور اس حوالے سے میں نے کئی مرتبہ پارٹی قیادت کو آگاہ کیا۔

لیکن وہاں سے تسلی بخش جواب نہ ملنے پر میں نے ساتھیوں سے مشورہ کے بعد ایک مرتبہ پھر پارٹی سربراہ کو آگاہ کردیا ہے ۔اگر ہمیں مایوس کیا گیا تو ہم قومی اور صوبائی اراکین اسمبلی ،منتخب بلدیاتی نمائندوں اور پارٹی کے نظریاتی ساتھیوں کیساتھ انکے خلاف بھر پور احتجاج کرینگے۔ ہم نے پی ٹی آئی کو فرسودہ نظام سے چھٹکارے کیلئے جوائن کیا تھا لیکن افسوس کہ صوبے میں حکومت کے باوجود بھی ہمارے اراکین اسمبلی کیساتھ ناروا سلوک کیاجارہاہے اور ہمارے اراکین کے فنڈز ہڑپ کئے جارہے ہیں۔

(جاری ہے)

جسکی وجہ سے ہماری ساکھ متاثر ہو رہی ہے۔انہوں نے اردوپوائنٹ کوانٹرویودیتے ہوئے کہا کہ ہمارے پارٹی کے منشور میں ہے کہ ہم کرپٹ لوگوں کو آگے لائیں گے اور نا ہی کسی کرپٹ کی حمایت کرینگے ۔ لیکن پارٹی قائدین نے نا صرف صوبے میں کرپٹ لوگوں کیساتھ اتحاد کیا بلکہ پارٹی عہدوں سے بھی نوازا گیا۔ ہمارے صوبائی وزیر صحت شہرام خان ترکئی جو صوابی سے عوامی جمہوری اتحاد کے پلیٹ فارم سے منتخب ہوئے اور پی ٹی آئی میں ضم ہونے کے بعد نا صرف اپنے رشتہ داروں کو نوازا بلکہ میرے ضلع میں آکر یہاں کے صوبائی وزیر مال کیساتھ ملکر ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال ڈیرہ اسماعیل خان کے 53سیٹوں کو بیچ کر کروڑوں روپے کمائے ۔

اور جب میں اس حوالے سے احتجاج کیا تو دونوں وزراء نے مجھے دھمکیاں دیں اور عدالت سے ایک ایک کروڑ روپے کا نوٹس جاری کردیا۔ لیکن میں انہیں بتانا چاہتاہوں کہ میں نہ عدالتوں کے چکروں سے خوفزدہ ہوں اور نہ انکی دھمکیوں سے ،میں کرپشن کیخلاف پی ٹی آئی کا حصہ بنا ہوں اور پارٹی کے اندر یاباہر جہاں بھی کرپشن ہوگی میں آواز بلند کروں گا ۔انہوں نے کہا کہ کوئی وزیر مجھے اپنے محکموں کی تبدیلی تو دکھائے پچھلی حکومتوں کی طرح ہمارے بھی کئی وزراء بہتی گنگا میں ہاتھ دھو رہے ہیں البتہ ایک تبدیلی مجھے برسوں سے پشاورمیں نظر آرہی ہے کہ صوبے کے سب سے بڑے ہسپتال لیڈی ریڈنگ میں کتے ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں۔

پچھلی حکومتوں میں بھی مہم چلائی جاتی رہی لیکن جانور ہسپتال میں ہی رہے ۔تبدیلی صرف بیانوں کی حد تک ہے۔ حقیقی تبدیلی کیلئے پی ٹی آئی کے منشور پر عملدآمداد ضروری ہے۔داورخان کنڈی نے کہا کہ ہم پارٹی سے ناراض نہیں بلکہ فرسودہ سسٹم کیخلاف ہے کیونکہ پی ٹی آئی کے منشور میں کرپٹ لوگوں کیلئے کوئی جگہ نہیں ۔لیکن یہاں پر ایک مرتبہ پی ٹی آئی کو میراثی سیاست دانوں نے ہائی جیک کرنے کی کوشش شروع کی ہے جس کیخلاف ہم نے وفاقی سطح پر ایک اتحاد قائم کیا ہے جس میں ایم این اے لکی مروت میجر (ر)امیر اللہ خان مروت ،پشاور کے ساجد نواز ،اورکزئی ایجنسی کے حاجی خیال مہمند اور عید اکبر سمیت ہمارے 8ایم پی اے اور تین ناظم اعلیٰ شامل ہیں۔

اگر پارٹی نے اپنی روش نا بدلی تو ہم باقاعدہ طور پر تمام نظریاتی کارکنوں اور قائدین کو بلاکر ان کیخلاف ایک باقاعدہ مہم شروع کرینگے ۔ انہوں نے ایک سوال پر کہا کہ ہمارے صوبے کے وزیراعلیٰ پرویز خٹک تقریباً پاکستان کے تمام پارٹیوں میں رہ چکے ہیں اور جس طرح انہوں نے دوسری پارٹیوں میں حقوق پر ڈاکہ ڈالتا رہا اسی طرح انہوں نے پی ٹی آئی میں بھی لوگوں اور دوسرے اضلاع کے حقوق پر ڈاکہ ڈال کر سارا فنڈ نوشہرہ میں استعمال کررہاہے مجھے اس چیز سے کوئی اختلاف نہیں کہ نوشہرہ میں ترقیاتی کام کئے جارہے ہیں لیکن نوشہرہ کیساتھ ساتھ صوبے کے دیگر 24اضلاع میں بھی ترقیاتی کام ہونے چاہیے ۔

کیونکہ لوگوں نے ہمیں تبدیلی کے نام سے ووٹ دئیے تھے ۔ لیکن یہاں پر تبدیلی تو دور کی بات تبدیلی کے آثار بھی دکھائی نہیں دے رہے ہیں ۔داورخان کنڈی کہا کہ کوئی وزیر مجھے اپنے محکموں کی تبدیلی تو دکھائیں پچھلے حکومت کی طرح ہمارے بھی کئی وزراء بہتی گنگا میں ہاتھ دھو رہے ہیں البتہ ایک تبدیلی مجھے پھرسوں پشاورمیں نظر آئی تھی صوبے کے سب سے بڑے ہسپتال لیڈی ریڈنگ میں کتوں نے ڈیرے ڈال دئیے ہیں بچھلے حکومتوں میں انکے خلاف باقاعدہ مہم چلایاجاتا تھا لیکن اب تو یہ کتے ہسپتال کے ہی ہوگئے ہیں ۔

تبدیلی صرف اخباروں کے حد تک ہے حقیقی تبدیلی تب آئیگی جب پی ٹی آئی کے اصل منشور پر عملدآمد شروع ہوگا تب ہی تبدیلی خودبخود نظر آجائیگی۔ داورخان کنڈی نے مزید کہا کہ پارٹی کے صوبائی وزراء نے اپنوں کو نوازنے کا سلسلہ شروع کیا ہے اس کے منفی اثرات ابھی حالیہ بلدیاتی انتخابات میں ہم نے اپنے آنکھوں سے دیکھے صوبے میں حکومت کے باوجود بھی ہم وہ ہدف حاصل نہ کرسکے جو ہمیں ہونا چاہیے تھا ۔

لیکن میں افسوس سے یہ بتانا چاہتا ہوں کہ یہاں ڈیرہ اسماعیل خان میں وزیر مال امین خان گنڈا پور نے اپنی وزارت بچھانے کیلئے جمعیت علمائے اسلام کے کارکنان کو نوازنے کا سلسلہ شروع کردیا ہے ۔ڈیرہ کے پٹوارخانے میں مولانا فضل الرحمن کے لوگوں کو ناجائزٰطریقے سے قابض کئے گئے ہیں جو سسٹم کو سدھارنے کی بجائے بگاڑنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ جب سارا فنڈ ایک ہی ضلع میں سرف کیاجائیگا تو ایسے میں کارکنوں اور اراکین اسمبلی میں بے چینی تو ہوگی ۔

میں آپکو بتاناچاہتا ہوں کے ہمارے پارٹی نے اختیارات کو نچلی سطح پر منتقل کرنے کیلئے خصوصی طور پر ویلج کونسل کا عہدہ متعارف کیا تھا جو ملک کے دوسرے صوبے میں نہیں ہے ۔ ہماری کوشش یہی تھی کہ فنڈ کی منصفانہ تقسیم کیلئے ویلج کونسلر سے بہتر اور کوئی نہیں ہے دیکھے وزیراعلیٰ نے ویلج کونسلروں کے لئے مختص کیا گیا رقم کو نوشہرہ مردان اور صوابی میں استعمال کیا ۔

ویلج کونسلروں کیلئے مختص کیا گیا 70فیصد فنڈ کو واپس کرکے وزیراعلیٰ نے ترقیاتی کاموں کو روکنے کے لئے جواز پیدا کرلیا ۔جس کی وجہ سے پارٹی کے منتخب بلدیاتی نمائندے اپنے سیٹوں کو چھوڑ نے پر مجبور ہوگئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ڈیرہ اسماعیل خان اور ٹانک میں پی ٹی آئی کی ضلعی حکومتیں بنائی گئی ہے اور اپنے وسائل سے ترقیاتی منصوبے شروع کئے گئے تھے ۔

لیکن صوبے سے فنڈ نا ملنے کی وجہ سے انکو بھی مشکلات کا سامنا ہے بلکہ میں تو کہتا ہوں کہ صرف ٹانک یا ڈی آئی خان کی نہیں بلکہ جنوبی اضلاع کو دانستہ طور پر نظرانداز کیاجارہاہے حالانکہ اگر دیکھا جائے تو ڈی آئی خان سے دو صوبائی وزیر ،بنوں سے ایک ،کرک سے دو ،کوہاٹ سے ایک صوبائی وز یر ہونے کے باوجود بھی جنوبی اضلاع کو پسماندگی کی اجازت دھکیلنے کی کوشش کی جارہی ہے جو افسوس ناک ہے۔

داورخان کنڈی نے کہا کہ سی پیک منصوبہ پاکستان کی خوشحال کی ضمانت ہے لیکن میں یہاں پر آپکو یہ بتانا چاہتا ہوں کہ ہم اپنی پارٹی کے ساتھ ہی نا انصافی کی وجہ سے اختلافات ہے۔ہمارا موقف ہے کہ تمام علاقو ں کو برابر حقوق دئیے جائے لیکن وفاق نے سی پیک منصوبے کو اپنے ہی حلقوں کی طرف دھکیلنے کی کوشش کردیا ہے اور ہمارے علاقے کے اراکین اسمبلی کو اندھیرے میں رکنے کی کوشش کی گئی ہے ۔

اگر سی پیک منصوبے میں ہمیں شامل نہ کئے گئے تو ہم ہر قسم کے احتجاج سے گریز نہیں کرینگے۔انہوں نے کہا کہ ناانصافیوں کیخلاف میں اور میرے ساتھی میدان میں ہے اورہم آپکے حقوق کے محافظ ہے ۔انشاء اللہ ہم آپکے اعتماد کو ٹھیس نہیں پہنچائینگے ۔ اور ملکی کی خوشحال اور اسلام کی سربلندی کیلئے آخری حد تک جائینگے ۔آپ سے بھی یہی درخواست ہے کہ کرپٹ لوگوں کی نشاندہی کریں اور وطن عزیز کو خوشحالی اور کامیابی کیلئے اپنے وسائل بروئے کار لائیں اور ان لوگوں کی نشاندہی کریں جو آپکے جائز حقوق کو ہڑپ کرنا چاہتے ہیں ۔

نشاندہی آپکی ۔۔ انشاء اللہ انکے گریبان میں ہاتھ میرا ہوگا۔ یہ میرا صرف ٹانک یا ڈیرہ کے لوگوں سے نہیں بلکہ اس ملک کے ہر ان فرد سے ہیں جو اس ملک کی خوشحال کیلئے سوچتے ہیں ۔ مزید برآں داورخان کنڈی کا تعلق جنوبی اضلاع کے سب سے بڑے سیاسی مرکز ڈیرہ اسماعیل خان ،ٹانک سے ہیں ۔انہوں نے جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کو حلقہ این اے (این اے 25)ٹانک سے 2013کے عام انتخابات میں شکست دیکر پی ٹی آئی کو یہاں سے قیمتی نشست جیتنے میں کامیاب ہوا تھا ۔

داور خان کنڈی کا خاندان ڈیرہ کی سیاست میں ایک اہم حیثیت رکھتا ہے ۔ ان کا بھائی مصطفیٰ خان کنڈی بھی ناظم اعلیٰ ٹانک کے خدمات سرانجام دے رہے ہیں ۔ سیاست کے علاوہ وہ ایک کاروباری اور رہائشی مشران میں بھی ان کا شمار کیاجاتا ہے ۔ ان کے حلقے میں مسعود ،بیٹانی ،مروت کے علاوہ سرائیکی بولنے والوں کو بھی بڑی تعداد موجود ہیں۔ جسکی وجہ سے یہ حلقہ ہمیشہ اہمیت کا حامل رہا ۔ تحریک انصاف میں اختلافات کی صوبائی سطح پر برگشت تو عرصہ دراز سے سنائی دے رہا تھا لیکن داورخان کنڈی نے وفاقی سطح پر تحریک انصاف کے اندر اختلافات کی وجہ سے انہوں نے وفاقی سطح پر ایک اتحاد قائم کی جویقیناً تحریک انصاف کیلئے خطرے کی گھنٹی ہے۔

Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات