بھارت میں عید پرخصوصی دعا کرانیکی سزا، اسکول سے تمام مسلمانوں کو نکالنے کا حکم

اتوار 24 جولائی 2016 13:38

چندھی گڑھ(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔24 جولائی- 2016ء ) بھارتی ریاست ہریانہ میں عید کی مناسبت سے خصوصی تقریب کا انعقاد کرنے پر پنچائت نے اسکول پر پانچ لاکھ روپے جرمانہ اور تمام مسلم طلبہ اور اساتذہ کو نکالنے کا حکم دے دیا۔بھارتی اخبار ”ہندوستان ٹائمز“ کی رپورٹ کے مطابق ہریانہ کے ضلع میوت میں ہندو اکثریت والے قصبے تاؤرو میں گرین ڈیلز پبلک اسکول نے عید کے حوالے سے خصوصی اسمبلی کا انعقاد کیا تھا جس پر ڈنڈا بردار مشتعل ہندوؤں نے اسکول کے مرکزی دروازے پر پتھراؤ کیا تھا اور دھمکیاں دی تھیں۔

معاملہ پنچائت کے سامنے پیش ہوا تو اس نے اسکول پر پانچ لاکھ روپے جرمانہ اور تمام مسلم اساتذہ اور طلبا کو نکالنے کا حکم صادر کردیا اور ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ طالبات کا یونیفارم شلوار قمیض کیا جائے اور آئندہ دو برس تک اسکول کی فیس نہ بڑھائی جائے۔

(جاری ہے)

علاقہ مکینوں نے مذکورہ اسکول کی انتظامیہ پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے 6 جولائی کو ہونے والی تقریب کے دوران اسلام کی ترویج کی اور طالب علموں کو اسلامی رسومات پر عمل کرنے پر مجبور کیا۔

پنچائت کے ایک رکن تیک چند سائنی الزام عائد کیا کہ مذکورہ اسکول ہمارے بچوں کا مذہب تبدیل کرنے کی کوشش کررہا ہے، انہیں نماز پڑھنے اور قرآنی آیات کی تلاوت پر مجبور کیا گیا، والدین ہمارے پاس شکایت لے کر آئے جس کے بعد ہم نے اسکول انتظامیہ سے رابطہ کیا۔اسکول کی منیجر ہیما شرما نے بتایا کہ پنچائت کے حکم کے بعد اسکول کی واحد مسلم خاتون ٹیچر کو نوکری چھوڑی پڑی اور اب وہ دہلی جاچکی ہیں۔

انہوں نے اسکول پر لگنے والے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ تقریب کے دوران بچوں نے نغمے گائے، دعا کی اور کھیلوں میں حصہ لیا، ہم یہ چاہتے تھے کہ بچے ایک دوسرے کے مذہب کا احترام کرنا سیکھیں اسے فرقہ وارانہ رنگ دینا افسوس ناک ہے۔پولیس اور اس علاقے سے منتخب ہونے والے رکن اسمبلی کا کہنا ہے کہ پنچائت کے اس حکم کی کوئی قانونی حیثیت نہیں کیوں کہ تاؤرو کا انتظام میونسپل کمیٹی کے ہاتھ میں ہے اور حکومت کسی پنچائت کو تسلیم نہیں کرتی۔

متعلقہ عنوان :