30برسوں میں سواچار کھرب کے قرضے معاف کروانالمحہ فکریہ ہے

بین الاقوامی معاشی ادارے حکومتی پالیسیوں پر تشویش کا اظہار کررہے ہیں‘کرپشن میں ملوث افراد کسی بھی قسم کی رعایت کے مستحق نہیں امیر جماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمد کا حکومت کے قرضے معاف کرنے کے حوالے سے ردعمل کا اظہار

ہفتہ 23 جولائی 2016 18:42

30برسوں میں سواچار کھرب کے قرضے معاف کروانالمحہ فکریہ ہے

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔23 جولائی ۔2016ء ) امیر جماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمد نے سابق فوجی افسران،تاجران ومالیاتی اداروں کی جانب سے30برسوں میں سواچار کھرب 30ارب97کروڑ53لاکھ روپے کے قرضے معاف کروانے کی خبر پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ ملک میں جب تک احتساب کاعمل بلاخوف وخطر شروع نہیں ہوجاتا کرپٹ عناصرکااس وقت تک پاکستان سے قلع قمع نہیں ہوسکتا۔

مسلم لیگ (ن)نے اپنے تین سالہ دور حکومت میں280ارب روپے کے قرضے معاف کیے ہیں۔انہوں نے کہاکہ میڈیا کی رپورٹ کے مطابق سالانہ4325ارب روپے کی کرپشن حکمرانوں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان اور ملکی معیشت کے استحکام کے لئے سنگین خطرہ ہے۔اگر4325ارب روپے کو20کروڑکی آبادی میں تقسیم کریں توفی کس 21625روپے کا عوام کو ریلیف میسر آتاہے۔

(جاری ہے)

حکمرانوں کو ٹیکس چوری کے خاتمے،کرپشن کی نذرہونے والی رقم عوام کی فلاح وبہبود پر خرچ اور اپنی شاہانہ انداز میں زندگی کوختم کرکے ملک وقوم کے لئے سنجیدگی سے اقدامات کرنے ہوں گے۔

انہوں نے کہاکہ موجودہ دور حکومت میں بدقسمتی سے پاکستان معاشی وسیاسی عدم استحکام کے باعث تنزلی کا شکار ہے۔حکمران عوام کو ریلیف کے نام پر دھوکہ اور ان کے خون پسینے کی کمائی ٹیکسوں کے ذریعے وصول کرکے اقتدار کے مزے لوٹ رہے ہیں۔معاشی اعداد وشمار کے بین الاقوامی ادارے پاکستان کی معاشی زبوں حالی پر تشویش کا اظہار کررہے ہیں۔ایک طرف قوم کابال بال قرضوں میں جکڑاہواہے۔

ہر پاکستانی ایک لاکھ روپے تک کا مقروض ہوچکا ہے تودوسری جانب قرضے معاف کرکے عوام کے زخموں پر نمک پاشی کی جارہی ہے۔میاں مقصود احمد نے حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ حکومت جلد ازجلداحتساب کا عمل شروع کرے۔کرپشن میں ملوث افراد کو کسی بھی قسم کی رعایت نہیں ملنی چاہئے خواہ ان کا تعلق کسی بھی سیاسی جماعت ،گروہ یا ادارے سے ہی کیوں نہ ہو۔

متعلقہ عنوان :