لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سیدمنصور علی شاہ نے کہاہے کہ پرانے مقدمات کو جلد نمٹانے اورعدالتی نظام کی بہتری کے لئے خود کار کمپیوٹرائزڈ نظام ستمبر میں نافذ کر دیا جائے گا

Umer Jamshaid عمر جمشید ہفتہ 23 جولائی 2016 15:06

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔23 جولائی۔2016ء) لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سید منصور علی شاہ نے کورٹ رپورٹرز ایسویسی ایشن کے عہدیداروں اور ممبران سے ملاقات کے موقع پر کہا کہ ضلعی عدلیہ میں تیرہ لاکھ زیر التواءمقدمات جلد نمٹانے کے لئے جامع منصوبہ تیار کر لیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ضلعی عدلیہ میں مقدمات کا خود کار کمپیوٹرائزڈنظام بہتر بنا کر ہی سائلین کو فوری اور بروقت انصاف فراہم کیا جا سکتا ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ چینی اور آٹے کے بھاوکو کنٹرول کرنا حکومت کا کام ہے ججز کا کام سائلین کو انصاف فراہم کرنا ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت عالیہ کی پرنسپل نشست ہی ہائیکورٹ ہے ،،علاقائی بنچزسائلین کی سہولت کے لئے قائم کئے گئے ہیں صوبے کا کوئی بھی شخص اپنے مقدمے کے لئے ہائیکورٹ پرنسپل نشست سے تو رجوع کر سکتا ہے البتہ علاقائی بنچ سے رجوع نہیں کر سکتا۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ اس اہم قانونی پہلو کو نمٹانے کے لئے سات ججز پر مشتمل فل بنچ تشکیل دے دیا گیا ہے جو منگل سے کیس کی سماعت کرئے گا۔ چیف جسٹس نے بتایا کہ عدالت عالیہ کے شکایات سیل کو فعال بنا دیا گیا ہے جبکہ گرین بنچز اور انسانی حقوق سیل کو جلد فعال کر دیا جائے گا۔چیف جسٹس نے کہا کہ عدلیہ سے کرپشن کے خاتمے کے لئے کرپٹ عملے کی فہرستیں بنائی جا رہی ہیں،،کرپٹ عناصر کو کسی صورت عدلیہ میں برداشت نہیں کیا جائے گا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت عالیہ میں ججز کی تیرہ خالی آسامیاں میرٹ اور انٹرویو کی بنادپرمکمل کی جائیں گی جس کے لئے متعلقہ بار کونسلز اوربار ایسویسی ایشنز اور ساتھی ججز سے اہل امیدواروں کے نام مانگ لئے ہیں اگست سے قبل ججز کی تعیناتیاں عمل میں لائی جائیں گی۔اس موقع پر کورٹ رپورٹرز ایسویسی ایشن کے صدر شاداب ریاض،سینئیر نائب صدر عبدالرحمن نے چیف جسٹس کو صحافیوں کے مسائل سے آگاہ کیا جس پر چیف جسٹس نے ان مسائل کے خاتمے کے لئے موقع پر احکامات صادر کئے۔

ملاقات کے موقع پر کورٹ رپورٹرز ایسویسی ایشن کے سابق سیکرٹری عابد خان،سابق نائب صدر محمد اشفاق،سیکرٹری اطلاعات ملک اشرف،سینئیر صحافی عبادالحق،وجہیہ احمد شیخ،،میاں داود،طارق خان،شاہد حسین،عمر حیات ،توقیر گھمن،طاہر جعفری بھی موجود تھے۔اس موقع پررجسٹرار لاہور ہائیکورٹ خورشید انور رضوی اور چیف جسٹس کے سیکرٹری شاہد شفیع بھی موجود تھے۔