پا ک ہالینڈ تجارت کو فروغ دینے کے لئے فعال حکمت عملی مرتب کرنے پر بھرپور توجہ دینگے ،، پاکستانی سفیر

ہفتہ 23 جولائی 2016 14:20

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔23 جولائی۔2016ء) ہالینڈ میں پاکستان کی سفیر عفت عمران گردیزی نے کہا ہے کہ وہ بطور سفیر ہالینڈ میں قیام کے دوران پاکستان کی تجارت کو فروغ دینے کے لئے فعال حکمت عملی مرتب کرنے پر بھرپور توجہ دیں گی جس کا مقصد پاکستانی مصنوعات کی برآمدات اور خدمات کو فروغ دینا ہو گا جس کے نتیجے میں دونوں ملکوں کے درمیان تجارت و سرمایہ کاری میں بہتری آئے گی۔

کراچی چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹری( کے سی سی آئی) کے دورے کے موقع پر انہوں نے کے سی سی آئی سے تجاویز طلب کرتے ہوئے کہاکہ کراچی چیمبر تجاویز دے کہ کس طرح پاکستان اور ہالینڈ کے مابین تجارت و سرمایہ کاری کو بہتر بنایا جاسکے اور معیشت کے بعض اہم شعبوں میں بشمول زرعی اور ٹیکسٹائل شعبوں میں دستیاب مواقع کو اجاگر کیا جاسکے۔

(جاری ہے)

اس موقع پر کے سی سی آئی کے صدر یونس محمد بشیر،سینئر نائب صدر ضیاء احمد خان، نائب صدر محمد نعیم شریف، سابق سینئر نائب صدر شمیم احمد فرپو اور کے سی سی آئی کی منیجنگ کمیٹی کے ارکان بھی موجود تھے۔

امریکا، جرمنی،آسٹریلیا اور ہانگ کانگ میں سفارتی خدمات انجام دینے والی ہالینڈ میں پاکستان کی سفیر عفت عمران گردیزی نے کہا کہ مختلف ممالک میں پاکستان کی نمائندگی کرنا ان کے لئے اعزاز ہے اور وہ پاکستان اور ڈچ تاجربرادری کے درمیان تعلقات کو مزید بہتر بنانے کے لئے انتھک کوششیں کریں گی۔انہوں نے ڈچ مارکیٹ میں موٴثر طریقے سے رسائی کے لیے ہالینڈ میں پاکستانی سفارتخانے کی جانب سے ہر ممکن تعاون کا یقین دلاتے ہوئے کہاکہ ہمیں پاکستان کی مصنوعات اور خدمات کو فروغ دینے کے لیے ٹیم کے طور پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے ڈچ مارکیٹ کے بارے میں کراچی کی تاجربرادری کے ساتھ تفصیلات کا بھی تبادلہ کرنے کی یقین دہانی کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہالینڈ کی مارکیٹوں کا تفصیلی جائزہ لیں گی اور اس بارے میں کراچی چیمبر سے منسلک تاجروں کو آگاہ کیا جائے گا تاکہ وہ ہالینڈ کو مختلف پاکستانی مصنوعات برآمد کر کے فوائد حاصل کرسکیں جس کی بدولت تجارتی تعلقات کو مضبوط بنانے کے علاوہ دونوں ممالک کی تاجربرادری کو ایک دوسرے کے مزید قریب آنے کے مواقع بھی میسر آئیں گے۔

انہوں نے خیال ظاہر کیا کہ مشترکہ کوششوں سے اقتصادی بحران اور برآمدات میں کمی سے باآسانی نمٹا جاسکتا ہے جو کوئی مشکل ٹاسک نہیں۔ یہ سب چند اسٹرکچرل تبدیلیوں اور بھر پور لگن کے ذریعے حاصل کیا جاسکتا ہے ۔قبل ازیں کے سی سی آئی کے صدر یونس محمد بشیر نے ہالینڈ میں پاکستان کی سفیر کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہاکہ دونوں ممالک شاندار تعلقات سے لطف اندوز ہو رہے ہیں لیکن موجودہ تجارتی حجم میں اضافے کے لیے زیادہ سے زیادہ مواقع فراہم کرنا ہوں گے۔

ملکی برآمدات صرف روایتی اشیاء تک محدود نہیں ہونی چاہیے بلکہ یہی اہم موقع ہے کہ دیگر مصنوعات کی برآمدات پر بھی توجہ دی جائے ورنہ برآمدات مزید کم ہوجائیں گی۔انہوں نے یورپی یونین کی جانب سے جی ایس پی پلس اسٹیٹس دینے کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ یہ ایک حوصلہ افزا اعلان تھا اور تاجربرادری یورپی یونین کو برآمدات بڑھانے کے حوالے سے کافی پُرامید تھی پر ایسا نہ ہوسکا جس کی وجہ پاکستان میں کاروباری لاگت میں نمایاں اضافہ اور یوٹیلیٹیز خدمات کے زائد نرخ ہیں۔

پاکستان کی برآمدات مسلسل کم ہورہی ہیں جبکہ بنگلہ دیش کی برآمدات میں اضافہ ہورہاہے کیونکہ یہ حقیقت ہے کہ دیگر پڑوسی ممالک اور بنگلہ دیش میں کاروباری لاگت پاکستان کے مقابلے میں کافی کم ہے یہی بنیادی وجہ ہے کہ ہماری برآمدات میں اضافہ نہیں ہورہا اور ہم جی ایس پی پلس سے مکمل طور پر فائدہ نہیں اٹھا پارہے۔انہوں نے عالمی مارکیٹوں میں مقابلے کے قابل بنانے کے لیے پاکستانی برآمدکنندگان کو برابری کی بنیاد پر مواقع فراہم کرنے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ جی ایس پی پلس سے مکمل طور پر فوائد حاصل کیے جاسکیں۔

کے سی سی آئی کے صدر نے کہ جدید ٹٰیکنالوجی اور مہارت کے ساتھ ساتھ ہالینڈ کی اعلیٰ درجے کی معیشت پاکستان کی سولر، ونڈ، کول اور بائیو ماس پاور کی پیداوار میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے جس سے ملک میں جاری موجودہ توانائی کے بحران سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔انہوں نے کہاکہ ڈچ سرمایہ کاروں کے لیے توانائی بچت، شپنگ، پورٹس ڈیولپمنٹ، واٹر پیوری فیکیشن ، ڈیری فارمنگ اور زراعت میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں۔

انہوں نے پاکستان کے سفیروں اور کمرشل قونصلرز کو زیادہ موٴثر کردار ادا کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان ہالینڈ کے ساتھ مختلف شعبوں باالخصوص سافٹ ویئر ایکسپورٹ اورہائی ٹیک ویلیو ایڈیڈ مصنوعات کے شعبوں میں اشتراک کرسکتا ہے جس سے زیادہ اقتصادی فوائد حاصل کئے جا سکتے ہیں ۔انہوں نے مہمان سفیر کو تجویز دی کہ مناسب مقامات خاص طور پر ہالینڈ کے کسی بھی چیمبر آف کامرس میں پاکستانی مصنوعات کا ڈسپلے سینٹر قائم کیاجائے تاکہ ڈچ تاجر قریب سے پاکستان کی جانب سے فراہم کی جانے والی خدمات اور اعلیٰ معیار کی مصنوعات کا جائزہ لے سکیں۔۔

متعلقہ عنوان :