میونخ کے شاپنگ سنٹرمیں حملہ کرنیوالاایرانی نژادجرمن تھا،حکام

ہفتہ 23 جولائی 2016 12:14

میونخ کے شاپنگ سنٹرمیں حملہ کرنیوالاایرانی نژادجرمن تھا،حکام

میونخ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔23 جولائی ۔2016ء) میونخ کی پولیس نے کہا ہے کہ شہر کے ایک مصروف شاپنگ مال میں فائرنگ کرنے والا ایک اٹھاہ سالہ ایرانی نڑاد جرمن تھا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ہفتے کو علی الصبح میونخ پولیس کے سربراہ نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اولمپیا شاپنگ سینٹر پر فائرنگ کر کے 9 افراد کو ہلاک کرنے والا مجرم 18 سالہ ایرانی نڑاد جرمن نوجوان تھا۔

پولیس کے مطابق اس دہشت گردانہ کارروائی کے مقاصد ’بالکل غیر واضح‘ ہیں۔پولیس چیف ہوبرٹْس آندریا نے جمعے کو ہونے والی خونریزی کے بارے میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعے میں مسلح حملہ آور سمیت 10 افراد لقمہ اجل بنے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں نوجوان اور بچے بھی شامل ہیں،بیس سے زیادہ زخمیوں کو ہسپتال پہنچا دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

پولیس نے کہا ہے کہ اب تک کی جانے والی تفتیشی کارروائی سے پتا چلا ہے کہ دہشت گردی کے اس واقعے میں حملہ آور تنہا تھا۔پولیس چیف نے کہاکہ اس جرم کا نہ تو مقصد واضح ہے نہ ہی اس کی کوئی توجیہ پیش کی جا سکتی ہے۔ ہوبرٹْس آندریا نے مزید کہا کہ خود کو گولی سے اڑانے سے پہلے میونخ کے اس مصروف شاپنگ مال میں فائر کھول دینے والے نوجوان کے پاس دوہری شہریت تھی تاہم اس کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ پولیس کے پاس پہلے سے موجود نہیں تھا۔

میونخ میں پولیس سربراہ کا کہنا تھا کہ کارروائی میں 2300 سے زائد پولیس اہلکاروں نے حصہ لیاانھوں نے بتایا کہ شہر میں پبلک ٹرانسپورٹ بحال کر دی گئی ہے۔پولیس نے اس سے قبل گاڑی میں فرار ہوتے ہوئے دو افراد کو بھی مشتبہ سمجھ لیا تھا لیکن اب اس کا خیال ہے کہ ایک ہی حملہ آور ملوث تھا۔میونخ پولیس نے لوگوں سے درخواست کی ہے کہ وہ حملے کی تحقیقات میں مدد دینے کے لیے تصاویر اور ویڈیو بھیجیں۔

اس سے قبل پولیس نے کہا تھا کہ وہ پولیس کی کارروائی کی تصاویر شیئر نہ کریں، کیونکہ ان سے حملہ آوروں کو مدد مل سکتی ہے۔ امریکی صدر براک اوباما نے ایک بیان میں میونخ حملے کے متاثرین سے ہمدردی کا اظہار کیا ہیاس واقعے کے ردعمل میں جرمنی کے صدر یوآخیم گاوٴک نے کہا ہے کہ انھیں اس واقعے سے شدید صدمہ پہنچا ہے۔ایک بیان میں صدر گاوٴک نے کہاکہ میرے جذبات تمام متاثرین اور ان کے عزیزوں کے ساتھ ہیں۔

انھوں نے ہنگامی خدمات انجام دینے والے عملے کے ساتھ بھی یکجہتی کا اظہار کیا جو ’لوگوں کی مدد کر رہے ہیں اور ان کی جانیں بچا رہے ہیں۔جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے چیف آف سٹاف پیٹر آلٹمائر نے جرمن ٹی وی سے بات کرتے ہوئے سے کہا کہ اس حملے میں دہشت گردی کے پہلو کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔انھوں نے کہاکہ ہم کسی امکان کو رد نہیں کر رہے۔ میں بواریا (صوبہ جہاں میونخ واقع ہے) کے وزیرِ داخلہ سے سہ پہر اور شام بھر رابطے میں رہا ہوں۔

چانسلر کو ہمہ وقت آگاہ رکھا جا رہا ہے، اور اب تک ہم جو جانتے ہیں اس کے مطابق یہ غیرانسانی اور ظالمانہ حملہ تھا۔امریکی صدر براک اوباما نے ایک بیان میں میونخ حملے کے متاثرین سے ہمدردی کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ ’جرمنی ہمارے قریب ترین ساتھیوں میں سے ایک ہے، اس لیے ہم اسے ان حالات سے نمٹنے کے لیے ہر ممکن مدد کا وعدہ کرتے ہیں۔امریکہ میں ڈیموکریٹ پارٹی کی جانب سے متوقع صدارتی امیدوار ہلیری کلنٹن نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ وہ جرمنی کے عوام کے ساتھ ہیں: ’میں میونخ کی ہولناک صورتِ حال کا جائزہ لے رہی ہوں۔

ہم جرمنی میں اپنے دوستوں کے ساتھ کھڑے ہیں جو ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے تک لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔دریں اثناء فرانسیسی صدر فرانسوا اولانڈ نے میونخ کے دہشت گردانہ واقعے پر سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ متعدد افراد کی ہلاکت کا سبب بننے والا دہشت گردانہ حملہ نفرت انگیز ہے جس کا مقصد دیگر یورپی ممالک کے بعد جرمنی میں بھی خوف و ہراس پھیلانا ہے۔اولانڈ نے کہا کہ جرمنی تمام تر دہشت گردی کی مزاحمت کرے گا۔ اْن کے بقول جرمنی فرانس کی دوستی اور تعاون پر اعتماد کرسکتا ہے۔فرانسیسی صدر نے کہا کہ انہوں نے ہفتے کی صْبح اس سلسلے میں جرمن چانسلر میرکل سے گفتگو کی۔

متعلقہ عنوان :