پاکستان میں غیر قانونی سگریٹ کے استعمال کی وجہ سے قومی خزانے کو سالانہ 24 بلین روپے خسارے کا سامنا ہے

ایف بی آر کا سگریٹ کے پیکٹوں پر ٹیکس سٹمپ کا ممکنہ اقدام نہایت خوش آئند ہے، فیصلہ سازوں کو غیر قانونی اور غیر ٹیکس ادا شدہ سگریٹ کی روک تھام کیلئے مناسب قانون سازی میں مدد دینی چاہیے، کمیونیکیشن ایکسپرٹ انیق ظفر

منگل 19 جولائی 2016 19:12

لاہور۔19 جولائی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔19 جولائی ۔2016ء ) پاکستان میں غیر قانونی سگریٹ کے استعمال کی وجہ سے قومی خزانے کو سالانہ 24 بلین روپے خسارے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ،پاکستان غیر قانونی سگریٹ استعمال کرنے کے حوالے سے ایشیا میں چوتھے نمبرپر ہے، چیلنج سے نمٹنے کیلئے ایف بی آر کا سگریٹ کے پیکٹوں پر ٹیکس سٹمپ کا ممکنہ اقدام نہایت خوش آئند ہے تاہم اس کیلئے مقامی ذرائع بروئے کار لائے جائیں تاکہ زرِ مبادلہ بچایا جا سکے، فیصلہ سازوں کو غیر قانونی اور غیر ٹیکس ادا شدہ سگریٹ کی روک تھام کیلئے مناسب قانون سازی میں مدد دینی چاہیے تاکہ محصولات میں اضافہ ممکن ہو سکے۔

معروف کمیونیکیشن ایکسپرٹ انیق ظفر نے اے پی پی کو بتایاکہ پاکستان میں استعمال ہونے والا ہر چوتھا سگریٹ غیر قانونی ہوتا ہے، صرف 2014 کے دوران پاکستان میں ایک اندازے کے مطابق تقریباً 19.5 بلین غیر قانونی سگریٹ استعمال ہوئے،جس میں سے 17.3 بلین یعنی 89 فیصد مقامی اور ڈیوٹی نہ دینے والے سگریٹس کی ہے جبکہ دوبلین سے زائد سگریٹس ہر سال پاکستان میں سمگل ہوکر آتے ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ نیلسن کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سالانہ فروخت ہونے والے سگریٹ میں 23.7 فیصد حصہ غیر قانونی سگریٹس کا ہوتا ہے ، قومی خزانے کو بھاری نقصان پہنچنے کے ساتھ ساتھ مقامی غیر قانونی سگریٹس کے استعمال سے عوام کی صحت پر بھی مضر اثرات پڑ رہے ہیں۔ اس طرح متعلقہ اداروں کی جانب سے مناسب روک تھام نہ ہونے کی وجہ سے غیر قانونی سگریٹ کے استعمال میں روزبروز اضافہ ہورہاہے ۔

انیق ظفر نے کہا کہ یہ وقت کی اہم ضرورت ہے کہ فیصلہ سازوں کو غیر قانونی اور غیر ٹیکس ادا شدہ سگریٹ کی روک تھام کیلئے مناسب قانون سازی میں مدد دینی چاہیے تاکہ حکومت کی محصولات میں اضافہ ممکن ہو سکے،اس کے ساتھ ساتھ کسی بین الاقوامی کمپنی کی بجائے مقامی ذرائع پر انحصار کیا جائے تاکہ آمدن کے ہدف حاصل کیے جا سکیں۔

متعلقہ عنوان :