تاجروں کو انکم ٹیکس ریفنڈ کی عدم ادائیگی پر سینیٹرز کا اظہار افسوس،فوری ادا کرنے کا مطالبہ

ایف بی آر تاجر برادری کے اربوں روپے کے ٹیکس ریفنڈ دبائے بیٹھا ہے،عتیق شیخ، بہتر معاشی پالیسی نہ ہونے سے برآمدات پر برا اثر پڑ رہا ہے،نعمان وزیر ایف بی آر ٹیکس ریفنڈ میں 23 فیصد کمیشن لیتا ہے،الیاس بلور، تارج برادری کا ٹیکس ریفنڈ 250 سے 300 ارب روپ تک پہنچ چکا، طاہر مشہدی، ٹیکس ریفنڈ بجٹ خسارے کو کم کرنے کے لئے دکھایا جاتا ہے، تاج حیدر،ٹیکس ریفنڈ ادا کرنے کے لئے اقدامات کئے جا رہے،زاہد حامد،تحریک پربحث

پیر 18 جولائی 2016 23:03

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔18 جولائی ۔2016ء) سینٹ میں ایف بی آر کی جانب سے تاجروں کو ٹیکس ریفنڈ کی عدم ادائیگی پر اراکین نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے برآمدات میں اضافے اور ملکی معیشت کی بہتری کے لئے فوری طور پر ٹیکس ریفنڈ ادا کرنے کا مطالبہ کیا ہے سوموار کے روز تحریک پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے سینیٹر عتیق شیخ نے کہاکہ ایف بی آر تاجر برادری کے اربوں روپے کے ٹیکس ریفنڈ دبائے بیٹھا ہے اور یہی رقم آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کو ٹیکس وصولی کی مد میں بتائی جاتی ہے انہوں نے کہا کہ بڑی بڑی کپنیاں پریشانی کا شکار ہے اور ملک میں سے برآمدات کم ہو رہی ہیں سینیٹر نعمان وزیر خٹک نے کہا کہ بدقسمتی سے ملک میں بہتر معاشی پالیسی نہ ہونے کی وجہ سے تاجروں کے مسائل بڑھ رہے ہیں انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کی جانب سے ٹیکس ریفنڈ کی عدم ادائیگی کی وجہ سے برآمدات پر برا اثر پڑ رہا ہے سینیٹر الیاس بلور نے کہا کہ حکومت کی جانب سے زیرو ریٹنگ صرف پنجاب کے کارخانوں کو دیا گیا ہے ایف بی آر کے کرپٹ عناصر کی وجہ سے تاجر برادری کو مشکلات کا سامنا ہے تاجروں کو ٹیکس ریفنڈ میں مسائل درپیش ہیں انہوں نے کہا کہ ایک جانب ایف بی آر کی جانب سے ریفنڈ نہیں ملتا ہے جبکہ دوسری جانب خیبرپختونخوا میں بنکوں نے تاجر برادری کو قرضے نہیں دیئے جا رہے ہیں انہوں نے کہاکہ ایف بی آر ٹیکس ریفنڈ میں 23 فیصد کمیشن لیتا ہے اور آر پی او جاری ہونے کے باوجود سالوں تک تاجروں کو لٹکائے رکھتا ہے سینیٹر طاہر حسین مشہدی نے کہا کہ تاجر برادری کا ٹیکس ریفنڈ 250 سے 300 ارب روپ تک پہنچ چکا ہے تاجر برادری پریشانی سے دوچار ہے برآمدات کم ہونے کی بنیادی وجہ یہی ہے کہ تاجروں کے اربوں روپے ایف بی آر کے پاس پڑے ہوئے ہیں ۔

(جاری ہے)

سینیٹر تاج حیدر نے کہاکہ موجودہ حکومت سے غریب اور امیر دونوں پریشان ہیں ٹیکس ریفنڈ بجٹ خسارے کو کم کرنے کے لئے دکھایا جاتا ہے حکومت نے برسراقتدار آتے ہی بجلی کے اداروں میں 450 ارب روپے تقسیم کئے ہیں انہوں نے کہا کہ حکومت عوام کو دھوکہ دے رہی ہے ۔ ہماری برآمدات ختم ہو چکی ہے زراعت تباہ حالی کا شکار ہے مگر حکومت سب معیشت کی بہتری کے دعوے کر رہی ہے انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت آنے والی حکومت کے لئے قرضوں کے پہاڑ بنا رہی ہے انہوں نے کہا کہ تاجر برادری کو فوری طور پر ٹیکس ریفنڈ ادا کیاجائے ۔

سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ یہ بہت حساس مسئلہ ہے وزیر خزانہ نے تاجر برادری کو سیلز ٹیکس ریفنڈ ادا کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی اس کو فوری طور پر پورا کر کے اپنا وعدہ پورا کرنا چاہئے ۔ تحریک پر بحث کو سمیٹتے ہوئے وفاقی وزیر زاہد حامد نے بتایا کہ تاجر برادری کو ٹیکس ریفنڈ ادا کرنے کے لئے اقدامات کئے جا رہے ہیں ۔ 30 جون تک تاجروں کو 33 ارب روپے ادا کئے گئے ہیں جبکہ 31 جولائی تک ایف بی آر کے پاس 131 ارب روپے کے سیلز ٹیکس بقایا ہیں انہوں نے بتایا کہ سیلز ٹیکس ریفنڈ کا آن لائن سسٹم لگایا گیا ہے جس کے تحت ریفنڈ کیسز کو دیکھا جاتا ہے انہوں نے کہا کہ سیلز ٹیکس ریفنڈ پہلے آؤ پہلے پاؤ کی بنیاد پر دیئے جاتے ہیں انہوں نے کہاکہ 31 اگست تک حکومت مزید 36 ارب روپے کے ریفنڈ ادا کر دے گی انہوں نے کہا کہ انکم ٹیکس ریفنڈ میں مشکلات کا سامنا ہے تاہم اس سلسلے میں بھی اقدامات کئے جا رہے ہیں ۔

متعلقہ عنوان :